ارجنٹائن کے نئے صدر’ٹرمپ‘ کیا ڈالر کو قومی کرنسی بنا دیں گے؟

53 سالہ ہاویئر مائیلی کو سابق امریکی صدر کے معترف ہونے کی وجہ سے ارجنٹینا کا ڈونلڈ ٹرمپ بھی کہا جاتا ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ماہر معاشیات اور مصنف ہیں۔

19 نومبر 2023 کو بیونس آئرس میں اپنی پارٹی کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد ارجنٹائن کے نو منتخب صدر جیویئر مائیلی اپنے حامیوں سے خطاب کر رہے ہیں (لوئس روبایو / اے ایف پی)

ارجنٹائن کے نومنتخب صدر ہاویئر مائیلی کے پاس اتوار کو ملنے والی جیت کا جشن منانے کا وقت نہیں ہے کیونکہ وہ ایک ایسے ملک کے صدر بنے ہیں جو افراط زر کی وجہ سے مفلوج ہے اور نقد رقم، قرض دینے والوں اور بین الاقوامی ہمدردیوں کی کمی کا شکار ہے۔

53 سالہ ہاویئر مائیلی کو سابق امریکی صدر کے معترف ہونے کی وجہ سے ارجنٹینا کا ڈونلڈ ٹرمپ بھی کہا جاتا ہے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ماہر معاشیات اور مصنف ہیں۔

ہاویار مائیلی کیوں اہم؟

واشنگٹن میں واقع ولسن سینٹر میں ارجنٹائن پروجیکٹ کے ڈائریکٹر بینجمن گیڈن کہتے ہیں کہ ’ارجنٹائن کا صدر بننا دنیا کی سیاست میں بدترین ملازمتوں میں سے ایک ہے۔ مسائل اتنے گہرے اور پیچیدہ اور آپس میں جڑے ہوئے ہیں کہ وہ آسانی سے حل نہیں ہو سکتے ہیں، بھلے ان کی شناخت آسان ہو۔‘

نئے صدر نے ’ارجنٹائن کے زوال کے خاتمے‘ کا وعدہ کیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ ’بتدریج بحالی یا نیم کوشش کا کوئی وقت نہیں ہے۔‘

پس منظر

مائیلی کئی دہائیوں کی معاشی بدانتظامی پر غصے کی لہر کے ساتھ اقتدار میں آئے ہیں۔ انہوں نے قومی کرنسی پیسو کو چھوڑ کر امریکی ڈالر اپنانے، مرکزی بینک کو بند کرنے اور اخراجات میں کمی کا وعد کیا ہے۔

مائیلی نے ’افراط زر کے کینسر‘ کو روکنے کے لیے 2025 تک معیشت کو ڈالرائز کرنے کی تجویز پیش کی ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ پیسو چھوڑ دیں گے اور ارجنٹائن شرح سود کے تعین جیسی مالیاتی پالیسی پر کنٹرول کھو دے گا۔

ملک میں افراط زر کی شرح 143 فیصد اور غربت کی سطح 40 فیصد سے زیادہ ہوگی۔ ڈالرائزیشن کے لیے گرین کرنسی کا بھاری ذخیرہ درکار ہوتا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ ارجنٹائن کے ڈالر کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہیں۔

وہ 10 دسمبر کو عہدہ سنبھالیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کوئی اچھی خبر؟

بینجمن گیڈن نے کہا کہ اگر مائیلی اور حزب اختلاف اخراجات میں کمی اور فلاح و بہبود اور سبسڈی کو کم کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جبکہ سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں تو ’یہ بہتری کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوسکتا ہے۔

دیگر مثبت چیزیں بھی ہیں۔

ارجنٹائن میں صدی کے بدترین قحط کے بعد، جس میں گذشتہ دو سالوں میں زرعی برآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کی وجہ سے آمدنی میں 20 بلین ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے، اب 2024 میں زبردست پیداوار کی توقع کر رہا ہے۔

ایک اندازہ ہے کہ مائیلی کو توانائی کی درآمدات میں سالانہ 10 ارب ڈالر کی بچت سے بھی فائدہ ہوگا کیونکہ ایک نئی گیس پائپ لائن جنوبی واکا مورٹا سے پیداوار میں اضافہ کرے گی۔

پاگل؟

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ان کے مداح انہیں ان کے بالوں کی بے ترتیبی کی وجہ سے انہیں ’پاگل‘ کہتے ہیں جبکہ وہ خود کو ’شیر‘ کہتے ہیں۔

ان کا خیال ہے کہ جنسی تعلیم خاندان کو تباہ کرنے کی ایک مارکسی سازش ہے، وہ اپنے کلون ماسٹیف کو اپنے ’چار پنجوں والے بچے‘ کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس امکان کو بڑھاتے ہیں کہ لوگوں کو اپنے اہم اعضا فروخت کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

چند سال قبل مائیلی ٹیلی ویژن پر بات کرتے تھے جنہیں بکرز بہت پسند کرتے تھے کیونکہ ان کی جانب سے حکومتی اخراجات کے خلاف آواز بلند کی جس کی وجہ سے ان کی ریٹنگ میں اضافہ ہوا تھا۔

اس وقت، اور صرف چند ماہ پہلے تک، شاید ہی کسی سیاسی ماہر کو یقین تھا کہ انہیں جنوبی امریکہ کی دوسری سب سے بڑی معیشت کا صدر بننے کا حقیقی موقع ملے گا۔

ثقافتی جنگجو

مائیلی اپنے آپ کو محض دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے سیاست دان کے طور پر نہیں دیکھتے ہیں بلکہ ارجنٹائن کے معاشرے کو ہلا دینے کے مشن کے ساتھ ایک ثقافتی جنگجو سمجھتے ہیں۔

مائیلی اسقاط حمل کی مخالفت کرتے ہیں۔ ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں انہوں نے پوپ فرانسس کو، جو ارجنٹائن سے تعلق رکھتے ہیں، معاشرتی انصاف کے دفاع کے لیے ’بے وقوف‘ قرار دیا اور رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ کو ’زمین پر بدنیتی کا نمائندہ‘ قرار دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا