امریکہ کی سابق خاتون اول میلانیا ٹرمپ کو تلاش کرنا بہت مشکل نہیں ہے تو آج کل ایسا کیوں لگتا ہے کہ وہ چھپ رہی ہیں؟
دی واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق کئی ماہ سے سابق خاتون اول مار لاگو کے کئی بیڈرومز میں سے ویران اور تقریبا مکمل طور پر عوام کی نظروں سے اوجھل ایک میں رہ رہی ہیں۔
جیسے جیسے 2024 کی بڑی کہانیاں چل رہی ہیں کہ آیا ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس لوٹ پائیں گے یا نہیں اور کیا انہیں عدالتوں سے مجرم ٹھہرایا جائے گا یا نہیں، میلانیا ٹرمپ اس حوالے سے زیادہ قابل ذکر ہیں کہ وہ کہاں اور کب سامنے نہیں آئیں ہیں۔
وہ اپنے شوہر کے ساتھ نیویارک کی عدالت میں پیشی کے وقت نہیں تھیں جب سابق صدر نے بالغ فلموں کی اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کو ادا کی جانے والی خفیہ رقم سے متعلق 34 الزامات سے انکار کیا۔
لیکن انہیں میامی کی عدالت میں بھی نہیں دیکھا گیا جہاں ان کے شوہر نے خفیہ دستاویزات کو رکھنے سے متعلق 37 الزامات میں خود کو بےقصور قرار دیا۔
انہیں ڈی سی کورٹ ہاؤس میں بھی اس وقت نہیں دیکھا گیا جب انہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات کو منسوخ کرنے کی مبینہ کوششوں سے متعلق الزامات سے انکار کیا۔ وہ جارجیا کی عدالت میں پیش نہیں ہوئیں جب ٹرمپ نے 13 الزامات کا اعتراف کیا۔
میلانیا گذشتہ سال نومبر میں مار لاگو میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں شرکت کے بعد سے ہی غیر حاضر رہی ہیں۔
غائب ہونے کا عمل عدالتی پیشیوں اور آزمائشوں سے بڑھ کر ہے۔ اخبار کے غیررسمی سروے کے مطابق فلوریڈا میں ٹرمپ خاندان کی رہائش گاہ کی دیواروں کے باہر میلانیا کو بالکل بھی نہیں دیکھا گیا ہے۔
پام بیچ سے صرف دو میل کے فاصلے پر واقع ورتھ ایونیو کی کسی بھی مہنگی دکان پر انہیں نہیں دیکھا گیا ہے۔
ایک دکان سلواٹور فیراگامو کے سیلز پرسن نے بتایا کہ ’وہ آتی تھیں لیکن سالوں سے انہیں کسی نے نہیں دیکھا ہے۔
’یہ ایک پرسکون، محفوظ نخلستان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ آس پاس کی مشہور شخصیات کو یہاں دیکھتے ہیں۔ لیکن کسی وجہ سے وہ دکھائی نہیں دے رہیں ہیں۔‘
قریبی کیفے لا یورپ کے بارٹینڈر نے بتایا کہ 'فینسی ریستورانوں میں بھی انہیں نہیں دیکھا گیا ہے۔
’میں نے میلانیا کو نہیں دیکھا ہے۔ یہ ناقابل یقین ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک میں بھی رہتی ہیں نہ کہ اس سڑک پر کچھ آگے تک۔‘
ٹرمپ کی انتخابی مہم نے انہیں اب تک کسی انٹرویو کے لیے پیش نہیں کیا ہے۔
ٹرمپ کے ترجمان سٹیون چیونگ نے ایک بیان میں کہا کہ ’مسز ٹرمپ نے ہمیشہ اپنے خاندان پر توجہ مرکوز رکھی ہے اور ہمیشہ رہے گی کیونکہ یہ ان کی پہلی ترجیح ہے۔ ان کی زندگی کے بارے میں جاننے کا دعویٰ کرنے والی کسی بھی رپورٹ کو احتیاط کے ساتھ پڑھا جانا چاہیے۔‘
میلانیا کی غیر موجودگی نے ٹرمپ کے ناقدین کو خوشی کا موقع دیا ہے جو اسے ٹرمپ کی اپنی سب سے زیادہ وفادار حامی کی حمایت کھونا قرار دیتے ہیں۔
ستمبر میں آئیووا میں 'مسنگ میلانیا' کے عنوان سے دستی اشتہارات سامنے آئے جبکہ ایک ہوائی جہاز نے ایک فٹ بال کے میچ کے اوپر ایک بینر لہرایا جس پر لکھا تھا کہ 'میلانیا کہاں ہیں؟'
میلانیا کے بارے میں جو معلوم ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے نیویارک میں ٹرمپ ٹاور میں کچھ وقت گزارا ہے، انہیں متعدد تقریبات میں شرکت کے لیے ادائیگی کی گئی ہے، جن میں نیویارک ٹائمز کے مطابق لوگ کیبن ریپبلکنز اور فکس کیلیفورنیا نامی قدامت پسند انتخابی تنظیم سے پانچ لاکھ ڈالرز حاصل کرنا بھی شامل ہے۔
تاہم زیادہ تر وہ مار-اے-لاگو میں رہ رہی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے جنازے گا کے مالک ڈین لیبر نے گذشتہ برسوں کے دوران مٹھی بھر بار مہمان کی حیثیت سے ٹرمپ کی رہائیش گاہ کا دورہ کیا۔
جہاں تک ان کا تعلق ہےوہ کہتے ہیں کہ ٹرمپ کی شادی کے بارے میں کوئی بھی افواہ مار لاگو پر مبنی افسانے کی ایک قسم ہے۔ لیبر کا کہنا ہے کہ وہ ان کہانیوں پر یقین نہیں کرتے جن میں کہا گیا ہے کہ ان کے تعلقات خراب ہیں۔
میلانیا کے شوہر کا ہر وہ بات کہنے کا شوق جو ان کے دماغ میں آتا ہے اور اس کے مقابلے میں میلانیا کا کچھ بھی نہ کہنے کا رجحان طویل عرصے سے امریکہ کے شوقیہ باڈی لینگوئج کا تجزیہ کرنے والوں کے درمیان قیاس آرائیوں کا سبب بنا ہے۔
جب وہ ٹرمپ کے ساتھ کھڑی نہیں ہوتی تھیں تو اس کا مطلب یہ ہونا چاہیے کہ شاید وہ انہیں برداشت نہیں کر سکتی تھیں لیکن نہیں یہ ایسا نہیں ہے۔
میلانیا کی سابق دوست اور مشیر سٹیفنی ونسٹن وولکوف کا کہنا تھا کہ 'وہ ہمیشہ کہتی تھیں کہ وہ وہی کریں گی جو وہ کرنا چاہتی ہیں۔‘
میلانیا کے سابق چیف آف سٹاف سٹیفنی گریشم نے اخبار کو بتایا کہ میلانیا کو ہمیشہ ایسی کہانیوں سے نفرت تھی جن میں انہیں بچانے کی ضرورت ہوتی تھی۔
اخبار کے مطابق میلانیا اپنے شوہر سے ناراض ہو سکتی ہیں۔
گریشم نے یاد دلایا کہ سٹارمی ڈینیئلز کی خبر سامنے آنے کے بعد وہ ان سے کافی ناراض تھیں لہذا انہوں نے جان بوجھ کر سٹیٹ آف دی یونین کے خطاب میں شرکت نہیں کی اور ایک دورے کے لیے الگ سے ایئر فورس ون طیارے تک پہنچیں۔
گریشم کے مطابق وہ نیو یارک فوجداری کیس کے مرکزی کردار ڈینیئلز (این سٹیفنی کلفورڈ) کو خاموش رکھنے کی کوشش پر کم غصے میں تھیں اور زیادہ ناراض دھوکہ دہی کے الزامات کی وجہ سے تھیں جنہوں نے انہیں عوامی طور پر شرمندہ کیا تھا۔
تاہم میلانیا کی غیر موجودگی زیادہ چھوٹی وجوہات کی وجہ سے تھی: وہ واقعی کچھ چیزیں کرنا پسند نہیں کرتی تھیں اور انہیں ایسا محسوس نہیں ہوتا تھا کہ اس کے شوہر کو اس کی ضرورت ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ جس طرح جل بائیڈن ہمیشہ جو کے اردگرد گھومتی نظر آتی تھیں انہوں نے ایک بار گریشم سے کہا تھا کہ انہیں اپنے شوہر کو اسی طرح پکڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ونسٹن وولکوف نے کہا کہ خاموش رہنا میلانیا کا ہتھیار ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ میڈیا کے ساتھ ان کی جان بوجھ کر بات چیت کی کمی کس طرح ہر کسی کو قیاس آرائیاں کرنے پر مجبور کرے گی اور آخر کار پراسرار اور معمہ ہونے کے بیانیے کو برقرار رکھے گی۔ وہ یہ ہتھیار استعمال کرتی ہیں جہاں مؤثر ہو۔
میگین کیلی کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں جب ٹرمپ سے میلانیا کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے سکرپٹ پر قائم رہتے ہوئے کہا: ’میرے خیال میں خوبصورتی کی ایک وجہ وہ راز داری ہے۔‘
وہ ان لوگوں کے لیے پریشان کن ہوسکتی ہے جنہوں نے ان کے ساتھ کام کیا تھا۔
ونسٹن وولکوف، جنہوں نے آخر کار ٹرمپ کو چھوڑ دیا اور ایک یادداشت لکھی، یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب خاتون اول کو وائٹ ہاؤس منتقل ہونے میں مہینوں لگ گئے تو وہ حیران رہ گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی کئی وجوہات تھیں جن میں میلانیا نے اس وقت تک وہاں رہنے سے انکار کر دیا جب تک کہ نیا بیت الخلا نصب نہیں کر دیا گیا۔
’وہ اپنے من کی بات کہنے اور مطالبات کرنے سے نہیں ڈرتی تھیں، یہاں تک کہ اپنے طاقتور شوہر کے سامنے بھی۔‘
ایک سابق ملازم نے کہا کہ میلانیا کو کبھی بھی سیاست پسند نہیں آئی اور نہ ہی انہیں تقریبات میں پھنسنے کا مزہ آتا تھا جب وہ بات کرتے رہتے اور وہ وہاں بیٹھی رہتیں اور ان سے مسکراتے رہنے کی توقع کی جاتی۔
ونسٹن وولکوف نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ انتخابی مہم کے دوران اہم حمایت کھونے کے بارے میں سوچنے والوں کے بارے میں ایک مایوس کن پیش گوئی کی: میلانیا اپنے شوہر کی حمایت جاری رکھیں گی۔ سابق معتمد نے مزید کہا کہ وہ ان کے ساتھ کھڑی رہی ہیں اور ان کے ساتھ کھڑی رہیں گی کیونکہ وہ ان کی طرح ہیں۔
’یہ دونوں کے لیے مکمل طور پر لین دین کی شادی ہے۔ وہ اچھی طرح جانتی تھیں کہ وہ کیا کر رہی ہیں۔ انہوں نے اسے قبول کیا اور وہ اسے قبول کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لوگ حیران ہوں گے کہ وہ چیزوں کے بارے میں کتنا متفق ہیں۔‘
گریشم نے بتایا کہ وہ چھوٹی تقریبات میں شرکت کرنے سے انکار کر دیتی تھیں، اور ایسا لگتا تھا کہ ’وہ یہ سمجھتی تھیں کہ ربن کاٹنے جیسی کوئی چیز لوگوں کو خوش کر دے گی اور انہیں خبروں میں لے آئے گی۔‘
گریشم نے کہا کہ یہاں تک کہ ان کے اعلیٰ مشیروں کو بھی نہیں معلوم کہ انہوں نے وائٹ ہاؤس میں اپنے دن کیسے گزارے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک معمہ تھا اور اکثر وہ سوچتے تھے کہ وہ آن لائن شاپنگ کرتی تھیں یا میگزین پڑھا کرتی تھیں۔ گریشم نے اپنی یادداشت میں لکھا کہ چھ جنوری کے فسادات کے دوران میلانیا اپنی رہائش گاہ میں قالینوں کے لیے فوٹو شوٹ میں مصروف تھیں اور کوئی بیان جاری نہیں کرنا چاہتی تھیں۔
(سابق خاتون اول نے فاکس نیوز کو بتایا کہ اگر انہیں ’تمام تفصیلات سے مکمل طور پر آگاہ کیا جاتا‘ تو وہ تشدد کی مذمت کرتیں اور یہ کہ فوٹو شوٹ بھی ایک بہت اہم کام تھا۔‘
گریشم کا کہنا تھا کہ میلانیا کو ہفتے میں ایک تقریب میں شرکت کے لیے راضی کرنا اکثر مشکل ہوتا تھا اور وہ اب بھی شکایت کرتی ہیں کہ اپنے شوہر کے ساتھ سفر کرنے میں کتنا وقت لگے گا اور تقریبات میں اکثر ان کا کوئی حقیقی کردار نہیں ہوتا تھا۔
انتخابی مہم کے مشیروں کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ وہ اگلے سال چند تقریبات میں شرکت کریں گی، بڑی تقریبات جہاں ان کی موجودگی متوقع ہے یا جہاں کوئی خاص موقع منایا جا رہا ہو۔
ایسا بھی نہیں ہے کہ ان کے شوہر کو اس وقت ان کی مدد کی ضرورت ہے۔ ان کے ریپبلکن حریفوں میں سے کوئی بھی ان کے قریب نہیں ہے۔ آئیووا میں ’میلانیا کہاں ہیں؟‘ کا بینر شاید کسی بھی بات سے زیادہ ان کے حریفوں میں مایوسی کی علامت تھا۔
اخبار کی نامہ نگار کے مطابق جو بھی یہ سوال پوچھ رہا ہے اس کا جواب یہ ہے: میلانیا ٹرمپ وہیں ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہی ہیں۔