بھارت کے مشیر برائے امور قومی سلامتی اجیت دوول نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں ذرائع مواصلات پر عائد پابندیوں سمیت ہر پابندی کا خاتمہ کر دیا جائے گا لیکن اس کا انحصار پاکستان کے رویے پر ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’ہم تمام پابندیاں ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کا انحصار اسی بات پر ہے کہ پاکستان کا رویہ کیا رہتا ہے۔ یہ ایک عمل اور رد عمل والا معاملہ بن چکا ہے۔ اگر پاکستان ہمارے ساتھ معاملات ٹھیک رکھے، یہاں دہشت گرد دخل اندازی نہ کریں، اگر پاکستان اپنے ٹاورز سے یہاں موجود کارکنوں کو سگنل بھیجنا بند کر دے تو ہم تمام پابندیاں اٹھا سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے دوران گفتگو پاکستان پر الزام بھی لگایا کہ ’جموں و کشمیر کا 92.5 فیصد رقبہ اس وقت پابندیوں سے آزاد ہے۔ پاکستان کے کمیونیکیشن ٹاور بارڈر کے 20 کلومیٹر قطر میں موجود ہیں اور وہ مسلسل پیغامات بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے سنا کہ وہ اپنے آدمیوں سے کچھ اس طرح کے سوال پوچھ رہے تھے: سیبوں کے کتنے ٹرک اس وقت چل چکے ہیں؟ کیا تم انہیں روک نہیں سکتے؟ کیا ہم تمہیں چوڑیاں بھیجیں؟‘ اجیت دوول کے مطابق یہ کوڈ پیغامات دہشت گردوں نے ہتھیاروں کی مبینہ نقل و حمل کے حوالے سے آپس میں تبدیل کیے تھے۔
اس بیان پر خود بھارتی عوام کی رائے ٹوئٹر پہ دیکھی جا سکتی ہے۔
دیش چنتک کا کہنا تھا کہ اب کشمیر پر سے کرفیو ہٹانے کے لیے انہیں پاکستان کے ’بی ہیوئیر‘ کی ضرورت ہو گی۔ منافقت کی بھی حد ہوتی ہے!
Hypocrisy ki b sima hoti hai...
Now they need pakistan behaviour ..to lift the curfew in indian Kashmir.@ndtv@kunalkamra88@INCIndia@ashoswaihttps://t.co/DTJojd5SaE
— Desh Chintak (@iAshhh) September 7, 2019
مائیکل مسیح کا کہنا تھا کہ ٹرک کشمیریوں کے لیے ہیں اور چوڑیاں بی جے پی والوں کے لیے۔
@AjitKDoval_NSA apple trucks are for #Kashmir people and Bangles are for @BJP4India and #IndianArmy just a joke don’t get SERIOUS!
— Michael Massey (@msmassey76) September 7, 2019
ایک اور صارف نے تو سوالات کی بوچھاڑ ہی کردی۔
@AjitDovalOffic we want the same if u r true why 144 section not end? why Mobile internet services not reinstated? Why apple truck not comming out? Why hundreds of transport trucks waiting at checkpost? Why press is not allowed in? Why xcm's daughter need SC permission to meet?
— jkmsshaik (@shaikjkms) September 7, 2019
برطانیہ کی پارلیمان کے دارالامرا ( ہاؤس آف لارڈز) کے رکن لارڈ نذیر احمد نے اس معاملے کو سراسر پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے یہ سوال پوچھا کہ کیا اس مطلب یہ نہیں کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے؟
Is this accepting that Kashmir belongs to Pakistan @AjitKDoval_NSA ‘spreading fake news like Governor of Kashmir addressed world media on 4 th Aug about a Pacific terrorist threat to pilgrims , - Ajit Doval On Pak Intercepts Heard In J&K - NDTV https://t.co/1g182ofmUX
— Lord Nazir Ahmed (@nazir_lord) September 7, 2019