ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) سے تعلق رکھنے والے 17 ’جاسوسوں‘ کو گرفتار کرلیا ہے، جن میں سے کچھ کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق ملک کی انٹیلی جنس وزارت نے کہا ہے کہ انہوں نے ملک میں سی آئی اے کے جاسوسی نیٹ ورک کو توڑتے ہوئے اس کے 17 جاسوسوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
وزارت کے ایک عہدیدار نے نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی ’فارس‘ کو بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں سے کچھ کو موت کی سزا بھی سنا دی گئی ہے۔
سرکاری ٹی وی پر پڑھے جانے والے ایک بیان کے مطابق: ’شناخت کیے گئے یہ جاسوس نجی شعبوں سمیت معاشی اداروں، جوہری تنصیبات، تنظیمی، عسکری اور سائبر میڈیا میں اہم اور حساس عہدوں پر تعینات تھے جہاں یہ خفیہ معلومات اکٹھی کر رہے تھے۔‘
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور مغربی اقوام بالخصوص امریکہ اور برطانیہ کے تعلقات میں مسلسل تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سوموار کو وزیر اعظم ٹریزامے ایک ایمرجنسی سکیورٹی میٹنگ کی سربراہی کریں گی جس میں آبنائے ہرمز میں ایران کی جانب سے برطانوی ٹینکر کو قبضے میں لینے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔
تیل کی رسد کے لیے انتہائی اہم سمجھے جانے والے اس خطے میں جہازوں کی محفوظ آمدورفت کو یقینی بنانے کا معاملہ بھی زیرِ بحث آئے گا۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان گرفتاریوں کا تعلق گذشتہ ماہ ایران کے اُن دعوؤں سے ہے، جن میں سی آئی اے کے ایک بڑے جاسوسی نیٹ ورک کو ختم کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کے مطابق جون میں ایران کی انٹیلی جنس وزارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے سی آئی اے کی جانب سے استعمال کیے جانے والے ایک آن لائن کمیونیکیشن نظام کا پتہ چلایا ہے جس کے بعد کئی جاسوسوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔
ہفتے کے اختتام پر ایران کے سرکاری پریس ٹی وی کی ایک دستاویزی فلم میں ان 17 جاسوسوں کی گرفتاری کے طریقہ کار کو دکھایا گیا ہے۔
انگریزی زبان میں بنائی گئی اس دستاویزی فلم میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح سی آئی اے کی جانب سےایران میں جعلی کمپنیاں قائم کرکے ایرانی شہریوں کو امریکہ میں ’ایک بہتر زندگی گزارنے کا لالچ دے کر‘ ویزوں کی پیشکش کی جاتی ہے۔
⚡️⚡️⚡️ Coming soon on @PressTV: The Mole Hunt ⚡️⚡️⚡️#Iran has dealt a heavy to a @CIA spy network in the region and beyond. The upcoming documentary will shed more light on Iran’s counter-intelligence operations. pic.twitter.com/mlQ3e8aqft
— Press TV (@PressTV) July 19, 2019
یہ کمپنیاں ’کارندوں‘ کو بھرتی کرنے کے لیے استعمال کی جاتی تھیں، جو امریکہ کے لیے معلومات اکٹھی کرتے تھے۔
فلم میں ایک مشتبہ سی آئی اے کے جاسوس کا انٹرویو بھی دکھایا گیا جس کا کہنا تھا کہ: ’متحدہ عرب امارات میں واقع امریکی سفارت خانے سے ’سٹیو‘ نامی ایک شخص نے انہیں تہران میں کاروبار شروع کرنے کے لیے پیسے دینے کی پیشکش کی۔ ان کو ایران کی کاروباری سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے کہا گیا۔‘
دستاویزی فلم کے مطابق ان ’کارندوں‘ کو سی آئی اے کی جانب سے بیرون ملک ’جاسوسی کرنے کے تربیتی کورس‘ کروائے گئے۔
فلم نے اس سی آئی اے آپریشن کو ایران کے خلاف ’غیر اعلانیہ جنگ‘ قرار دیا ہے۔
(اس رپورٹ میں خبر ایجنسیوں کی معاونت شامل ہے)
© The Independent