لندن کے پاکستانی نژاد میئر صادق خان نے دنیا کی سب سے بڑی ہتھیاروں کی نمائش کے منتظمین کو یہ کہتے ہوئے شہر سے نکلنے کا حکم دیا ہے کہ اس مکروہ نمائش سے لوگوں کی دل آزاری ہو گی۔
لندن میں آئندہ منگل ایکسل سنٹر میں شروع ہونے والے ’ڈیفنس اینڈ سکیورٹی ایکویپمنٹ انٹرنیشنل فیئر‘ (ڈی ایس ای آئی) کے خلاف بڑے مظاہرے کیے گئے ہیں جب کہ پولیس نے تقریباً 100 مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔
ہر دو سال بعد منعقد ہونے والی اس نمائش میں اسلحہ ساز کمپنیاں دنیا کے بہت سے ممالک کے وفود کو اپنے مہلک ہتھیاروں کی فروخت کے لیے مارکیٹنگ کیا کرتی ہیں۔
ججوں کی جانب سے اس عدالتی لڑائی میں مخصوص ممالک کے لیے اسلحے کی فروخت کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے باوجود برطانوی حکومت نے سعودی نمائندوں کو ڈی ایس ای آئی میں مدعو کیا ہے۔
برطانوی وزرا اس ایونٹ میں تقریریں کریں گے اور غیر ملکی فوجی عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے جب کہ برطانیہ کی مسلح افواج راکٹوں، ٹینکوں، جیٹ طیاروں، دستی بموں اور گولہ بارود سے بھرے ہوئے پویلینز میں مندوبین کی میزبانی کریں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈی ایس ای آئی نمائش کے ڈائریکٹر کو ایک خط میں، جس کا خصوصی طور پر دی انڈیپنڈنٹ نے مشاہدہ کیا، صادق خان نے کہا کہ مہم چلانے والے اور لندن عوام نے اس نمائش کی مخالفت کی ہے جو نہیں چاہتے کہ ان کے شہر میں اسلحہ کی تجارت ہو۔
لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے میئر نے کہا: ’میں بھی لندن میں ہونے والے اس پروگرام کی سختی سے مخالفت کرتا ہوں۔‘
’لندن ایک عالمی شہر ہے جو ان افراد کا بھی گھر ہے جو تنازعات سے فرار حاصل کر کے یہاں پہنچے ہیں اور انہوں نے اسی طرح کے اسلحہ اور ہتھیاروں کا سامنا کیا ہے جن کی نمائش ڈی ایس ای آئی میں کی جا رہی ہے۔‘
’لندن کے شہریوں کے مفادات کی نمائندگی کرتے ہوئے میں آئندہ برسوں میں بھی ’رائل ڈاکس‘ پر ہونے والے اس طرح کے ایونٹس کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گا۔‘
صادق خان نے منتظمین سے کہا کہ ’مستقبل میں لندن میں اس طرح کی نمائش کی میزبانی پر نظر ثانی کریں اور میٹرو پولیٹن پولیس کے اخراجات پورے کریں۔‘
ڈی ایس ای آئی 2017 نمائش کے دوران مظاہروں کو روکنے کے لیے پولیس کو مجموعی طور پر دس لاکھ پاؤنڈ خرچ کرنا پڑے تھے۔
12 دن تک جاری رہنے والے ان مظاہروں پر قابو پانے کے لیے پولیس افسروں کی 2800 سے زیادہ شفٹوں کی ضرورت رہی تھی۔
رواں سال ڈی ایس ای آئی نمائش کے خلاف گذشتہ ہفتے سے شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران اب تک مجموعی طور پر 98 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے جب کہ سکاٹ لینڈ یارڈ نے کہا ہے کہ مظاہروں سے نمٹنے کے لیے ایک اور متوازی منصوبہ بھی موجود ہے۔
اسلحہ کی تجارت کے خلاف مہم چلانے والے گروپ کے رکن اینڈریو سمتھ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نمائش کی جانب جانے والے راستے کو بلاک کرنے والے مظاہرین کے خلاف ضرورت سے زیادہ طاقت استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’حکومت کے لیے پولیسنگ اخراجات میں کمی کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ اس نمائش کو منسوخ کر دیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے صادق خان جیسے نامور سیاستدان کے سخت بیانات خوش آئند ہیں۔ ڈی ایس ای آئی جیسی نمائش اخلاقی بدنامی ہے اور اس کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے، چاہے یہ نمائش لندن میں ہو یا کہیں اور۔‘
’یہ اسلحہ کی سب سے بڑی کمپنیوں کے ساتھ مل کر دنیا کی سب سے جابرانہ حکومتوں کو مدعو کرنے جیسا ہے۔ ان کا صرف ایک مقصد ہے اور وہ یہ کہ نتائج سے قطع نظر زیادہ سے زیادہ ہتھیار بیچنا۔‘
دوسری جانب برطانوی وزارت دفاع اور محکمہ برائے بین الاقوامی تجارت اس نمائش کی حمایت کر رہے ہیں۔
© The Independent