امریکہ میں ایک بچے نے کمپیوٹر کلاسک گیم ٹیٹریس کو شکست دے دی جس کے بعد یہ گیم پروگرامنگ کے ایک نقص کے نتیجے میں رک گئی۔ یہ ایسا کارنامہ ہے جسے اس سے پہلے صرف مصنوعی ذہانت نے انجام دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ’بلیو سکوٹی‘ کے نام سے مشہور 13 سالہ ولس گبسن جو کمپیوٹر گیمز کے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں، پزل گیم کے نائنٹینڈو ورژن کی ’کل سکرین‘ تک پہنچنے والے پہلے انسان بن گئے۔ آن لائن موجود ساتھی کھلاڑی ان کا کھیل دیکھتے رہے۔
گبسن نے اس ہفتے 40 منٹ کی ویڈیو یوٹیوب پر اپ لوڈ کی ہے جس میں انہیں گیم کے اختتام کی طرف بڑھتے ہوئے بار بار ’اوہ میرے خدا!‘ کہتے سنا جا سکتا ہے۔
انہوں نے پھولی ہوئی سانس کے ساتھ مزید کہا کہ ’میری انگلیاں سن ہو گئی ہیں۔‘
یہ جذبات 35 منٹ جاری رہنے والے اس کھیل کے بالکل برعکس ہیں جس میں اوکلاہوما سے تعلق رکھنے والے ولس زیادہ تر بے حس و حرکت بیٹھ کر اپنی انگلیوں کی حرکت سے گیم کنٹرولر کو چلاتے رہے۔
اس سے کمپیوٹر گیمز کھیلنے والوں کی بڑی کامیابی بھی اجاگر ہوتی ہے جو آن لائن اور آمنے سامنے بیٹھ کر دونوں طرح سے ٹورنامنٹ کھیلتے ہیں۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق کلاسک ٹیٹریس ورلڈ چیمپیئن شپ کے صدر ونس کلیمینٹ کا کہنا ہے کہ ’ایسا پہلے کبھی کسی انسان نے نہیں کیا۔
’یہ بنیادی طور پر ایسا کام ہے جسے کچھ سال پہلے تک ہر کوئی ناممکن سمجھتا تھا۔‘
ٹیٹرس کی پروگرامنگ سوویت سافٹ ویئر انجینئر نے کی۔ یہ کھیل بہت سادہ ہے لیکن کھیلنے والے کو بری طرح اپنا عادی بنا دیتا ہے۔
اس کھیل میں کھلاڑی مختلف شکل والے گرتے ہوئے بلاکس کو ترتیب دے کر باکس کی شکل میں قطاریں بناتے ہیں۔ ایک بار ایک، دو تین یا چار قطاریں بن جانے کے بعد باکس غائب ہو جاتا ہے جس سے مزید جگہ بن جاتی ہے اور کھیلنے والے کو وقت مل جاتا ہے تاکہ وہ مزید بلاکس بنا سکے۔
جیسے جیسے کھلاڑی لیول 29 تک پہنچتا ہے تو بلاکس گرنے کی رفتار بڑھ جاتی ۔ اس عمل کو طویل عرصے سے کھیل کا اختتام سمجھا جاتا تھا کیوں یہ وہ مقام ہے جہاں بلاکس اتنے تیزی سے گرتے ہیں کوئی انسان انہیں سنبھال نہیں پاتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ کچھ برسوں میں لوگ ٹیٹریس جیسے پرانے کھیلوں کو اور بھی دلچسپ بنانے کے لیے نئے اور تخلیقی خیالات کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے پہلے کے مقابلے میں زیادہ آگے جانے کے لیے نئی چالیں چلیں جن کو سامنے رکھ کر کھیل کی پروگرامنگ کی گئی تھی۔
کچھ عرصے سے مقابلے میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو معلوم ہے کہ ایک مقام آتا ہے جس پر گیم کا کوڈ بگز کا شکار ہو کر رک جاتا ہے لیکن کوئی کمپیوٹر ہی اس سطح پر پہنچ سکتا ہے۔
21 دسمبر تک جب ولس لیول 157 پر تھے اور انہوں نے اس پزل گیم کا حصہ اس جگہ پر گرا دیا جس کی وجہ سے بلاکس کی ایک لائن غائب ہوگئی اور کھیل منجمد ہو گیا۔
ساتھی کھلاڑیوں نے فوری طور پر جوش و خروش کا اظہار کیا۔ کلاسک ٹیٹریس ورلڈ چیمپیئن لیول 161 عرف ’جسٹن یو‘ نے اپنی لائیو سٹریم پر نعرہ بلند کیا: ’انہوں (ولسن) نے یہ کر دکھایا۔ انہوں نے یہ کر دکھایا‘
ٹیٹریس کی چیف ایگزیکٹیو مایا راجرز نے بھی خوش کا اظہار کیا ویب سائٹ پوپ سائی ڈاٹ کام کو بتایا کہ ’2024 میں کھیل کی 40 ویں سالگرہ سے قبل یہ ایک شاندار کامیابی ہے۔‘
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’بلیو سکوٹی‘ کو یہ غیر معمولی کامیابی حاصل کرنا مبارک ہو۔ یہ ایک ایسا کارنامہ جس نے وہ تمام حدود توڑ دیں جو پہلے سے سوچیں گئی تھیں۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔