آسٹریلیا نے روایتی حریف انگلینڈ کو ایشز سیریز کے چوتھے ٹیسٹ میں 185 زنز کے بڑے مارجن سے شکست دے کر سیریز میں برتری حاصل کر لی۔
برمنگھم کے اولڈ ٹریفورڈ میدان پر کھیلے گئے میچ کے آخری روز اتوار کو مہمان ٹیم کے جوش ہیزل ووڈ نے انگلش بلے باز کریگ آورٹن کو ایل بی ڈبلیو کر کے انگلینڈ کی آخری وکٹ حاصل کی، جو دوسری اننگز میں محض 197 رنز پر سمٹ گئی۔
اس فتح کے بعد پانچ میچز کی سیریز میں آسٹریلیا کو 1-2 سے برتری حاصل ہو گئی ہے، جسے اب ایشز ٹرافی اٹھانے کے لیے آخری میچ کو محض ڈرا کرنے کی ضرورت ہے۔
آسٹریلوی کپتان ٹم پین نے بی بی سی کو بتایا ’ہم نے اسے [جیت کو] برقرار رکھا ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک خوشگوار رات ہوگی۔‘
کرکٹ کی تاریخ کی اولین بین الاقوامی سیریز ایشز کا پانچواں اور آخری ٹیسٹ جمعرات کو اوول میں شروع ہوگا۔
آسٹریلوی سٹار بلے باز سٹیو سمتھ کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جو دونوں اننگز میں بالترتیب 211 اور 82 رنز بنا کر کے دونوں ٹیموں کے درمیان سب سے بڑے فرق ثابت ہوئے۔
آسٹریلیا نے اپنی پہلی اننگز 497 رنز آٹھ کھلاڑی آؤٹ اور دوسری اننگز 186رنز چھ کھلاڑی آؤٹ پر ڈیکلیئر کردی تھی۔
اپنی پہلی اننگز میں 301 رنز بنانے والی میزبان ٹیم نے میچ کے پانچویں اور آخری روز اپنی دوسری اننگز کا دوبارہ آغاز 18 رنز دو کھلاڑی آؤٹ پر کیا تو لنچ تک اس کے چار بلے باز 87 رنز پر پویلین لوٹ چکے تھے جبکہ چائے کے وقفے تک 166 رنز پر چھ کھلاڑی آؤٹ ہو گئے تھے۔
دسویں نمبر پر بھیجے گئے جیک لیچ نے 51 گیندوں پر 12 رنز بنائے اور وہ ایک گھنٹے تک کریز پر ٹیکے رہے جس سے انگلینڈ کے شائقین نے ان سے تیسرے ٹیسٹ کی طرح شاندار کھیل کی امید لگا لی یا کم از کم خراب روشنی سے تاکہ میچ ڈرا کی صورت میں ختم ہو جائے۔
آسٹریلیا نے 18 سالوں بعد پہلی بار انگلینڈ میں کسی ایشز میں برتری حاصل کی ہے۔ مہمان ٹیم نے ایجبیسٹن میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں انگلینڈ کو 251 رنز سے شکست دی تھی۔
لارڈز میں کھیلا گیا دوسرا ٹیسٹ ڈرا ہو گیا تھا جبکہ انگلینڈ نے ہیڈنگلے میں تیسرا ٹیسٹ ایک وکٹ سے جیتنے کے بعد سیریز کو 1-1 سے برابر کردیا تھا۔
چوتھے میچ میں ناکامی کے بعد انگلینڈ کے کپتان جو روٹ نے کہا ’اتنے قریب پہنچ کر ہار جانے پر انہیں بہت مایوسی ہوئی اور اسے [سیریز کو] اوول تک لے جانا نہایت مشکل ہے۔‘
تیز گیند باز پیٹ کمنز نے 24 اوورز میں 43 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے جیسن رائے کو دن کے 18 ویں اوور میں 31 رنز پر بولڈ کیا اور پھر ہیڈنگلے کے ہیرو بین سٹوکس کی اہم وکٹ حاصل کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انگلینڈ کے آل راؤنڈر سٹوکس اِن سائیڈ ایج کے ذریعے پین کے ہاتھوں وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ ہوئے۔
سٹوکس نے امپائر سے فیصلے کا انتظار نہیں کیا اور آسٹریلیا کی اپیل کے بعد پویلین کی جانب چلنا شروع کر دیا۔ ان کے آؤٹ ہونے کے بعد انگلینڈ 74 رنز پر چار وکٹیں گنوا بیٹھا اور شدید مصیبت کا شکار ہو گیا۔
جو ڈینلی نے لنچ تک اپنی نصف سنچری چھٹی باؤنڈری کے ساتھ مکمل کی اور 112 گیندوں پر محض 53 رنز بنا کر نیتھن لیون کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔
جونی بریسٹو اور جوز بٹلر نے کچھ مزاحمت کی اور 53 اوورز کے بعد سکور 138-5 تک پہنچا دیا، لیکن یہ سٹارک ہی تھے، جہنوں نے بریسٹو کو 25 رن پر ایل بی ڈبلیو کر کے اس شراکت داری کو توڑا۔
آورٹن نے لیچ کے ساتھ نویں وکٹ پر سخت مزاحمت دکھائی اور سکور کو 85 اوورز میں 195-8 تک پہنچا دیا اس وقت دن کے صرف 20 اوورز باقی تھے۔
آسٹریلوی ٹیم انگلینڈ کی اس جوڑی کی طرف سے وقت ضائع کرنے کی تدبیروں سے ناخوش تھی لیکن لیچ کی مزاحمت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب لیبرشین کی لیگ سپن پر انہوں نے میتھیو ویڈ کو ایک آسان کیچ تھما دیا۔
کھیل اس وقت ختم ہوا جب ہیزل ووڈ نے آورٹن کو، جو 105 گیندوں پر 21 رنز بنا چکے تھے، ایل بی ڈبلیو کر دیا۔
روٹ سے جب یہ پوچھا گیا کیا انھیں لگتا ہے کہ وہ انگلینڈ کی قیادت کرنے کے لیے صحیح انتخاب ہیں تو انہوں نے کہا ’جی بالکل۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہمارا آسٹریلیا کے خلاف ایک اہم ٹیسٹ میچ [اوول میں] ہے اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہم اس موسم گرما کا اختتام مضبوطی سے کریں اور ایشز کی اس سیریز کو نہ ہاریں۔ آسٹریلیا کے خلاف ہر میچ اہم ہوتا ہے‘۔