اتوار کو انڈونیشیا کے ماؤنٹ ماراپی کا آتش فشاں پھٹنے کے نتیجے میں دھواں اور راکھ فضا میں پھیل گئی تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
مغربی سماٹرا صوبے میں مارپی آتش فشاں ابزرویشن پوسٹ نے اس کی چوٹی سے تقریبا 1،300 میٹر (4،265 فٹ) بلند راکھ کا ستون ریکارڈ کیا، جس کے بعد راکھ کی بارش ہوئی۔
آس پاس کے گاؤوں میں سڑکیں اور گاڑیاں دیکھی گئی جو آتش فشاں پھٹنے سے نکلنے والی راکھ سے ڈھکی ہوئی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈونیشیا کے حکام کی جانب سے آتش فشاں کا الرٹ لیول دو سے بڑھا کر تین یا دوسرے بلند ترین لیول تک بڑھانے کے بعد سے اب تک کم از کم 100 رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
ماراپی اچانک پھٹنے کے لیے جانا جاتا ہے جس کی پیش گوئی کرنا مشکل ہے کیونکہ یہ میگما کی گہری نقل و حرکت کی وجہ سے نہیں پھٹتا، جس سے زلزلہ پیما مانیٹر پر جھٹکے رجسٹر نہیں ہوتے۔
دسمبر کے اوائل میں اس کے پھٹنے سے راکھ کے گھنے تین کلو میٹر (9،800 فٹ سے زیادہ) اونچے ستون بلند ہوے جس میں 24 کوہ پیما مارے گئے اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
چوٹی سے تقریبا پانچ سے چھ کلومیٹر ( 3.1سے 3.7 میل) دور قریب ترین گاؤں، روبائی اور گوبہ کمانتیانگ میں مارپی کی ڈھلوانوں پر تقریبا 1400 لوگ رہتے ہیں۔
ماراپی گذشتہ سال جنوری میں آتش فشاں پھٹنے کے بعد سے فعال ہے۔ اس وقت کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ اس کا شمار انڈونیشیا کے 120 سے زیادہ فعال آتش فشاں میں ہوتا ہے، جہاں بحر الکاہل کے ’رنگ آف فائر‘ پر واقع ہونے کی وجہ سے زلزلے آتے رہتے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔