امریکی خلائی جہاز زمین کی حد میں آ کر ’جلنے کے راستے پر‘

پٹسبرگ میں قائم خلائی کمپنی ایسٹروبوٹک کا نجی خلائی مشن جسے پیری گِرن مشن ون کا نام دیا گیا ہے گذشتہ پیر کو زمین سے خلائی سفر پر روانہ ہوا۔ اسے 23 فروری کو چاند کی سطح پر اترنا تھا۔

والکن سینٹور نامی راکٹ آٹھ جنوری 2024 کو کیپ کیناویرل سپیس فورس اسٹیشن سے روانہ ہوتے ہوئے (چندن کھنہ/ اے ایف پی)

پچاس سال سے زیادہ عرصے کے بعد چاند پر جانے والے پہلے امریکی خلائی جہاز نے زمین کی طرف بڑھنا شروع کر دیا ہے۔

پٹسبرگ میں قائم خلائی کمپنی ایسٹروبوٹک کا نجی خلائی مشن جسے پیری گِرن مشن ون کا نام دیا گیا ہے گذشتہ پیر کو زمین سے خلائی سفر پر روانہ ہوا۔ اسے 23 فروری کو چاند کی سطح پر اترنا تھا۔

لیکن ایندھن کا اخراج اس کے سفر میں رکاوٹ کا سبب بن گیا۔ خلائی جہاز کی روانگی کے تقریباً 30 گھنٹے بعد کمپنی نے اعتراف کیا کہ خلائی جہاز کی چاند کی سطح پر سافٹ لینڈنگ کا کوئی امکان نہیں۔

اس خلائی جہاز کے بارے میں اپنی تازہ ترین اپ ڈیٹ میں کمپنی نے کہا ہے کہ وہ ’زمین کی طرف جانے والے راستے پر ہے، اور زمین کی فضا میں دوبارہ داخل ہونے پر ’ممکنہ طور پر‘ جل جائے گا۔

ایسٹروبوٹک نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ ’ہمارے تازہ ترین جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ خلائی جہاز زمین کی جانب بڑھ رہا ہے اور ممکنہ طور پر زمین کی فضا میں داخل ہونے کے بعد جل جائے گا۔‘

کمپنی نے یہ نہیں بتایا کہ خلائی جہاز کا زمین کی فضا میں داخلہ کب متوقع ہے۔ 

کمپنی نے پیر کو ایک بلاگ پوسٹ میں کہا: ’ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ زمین کے مدار میں موجود خلائی سیاروں کو بچانے کے لیے خلائی جہاز کے مشن کو کس طرح محفوظ طریقے سے ختم کر دیا جائے اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ ہم زمین اور چاند کے درمیان خلا میں ملبہ بکھرنے کا سبب نہ بنیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایسٹروبوٹک کے مطابق پیریگرین خلائی جہاز جو امریکہ کا پہلا نجی مون لینڈر مشن ہے، چھ روز سے خلا میں موجود ہے اور اس کے انجن سے ایندھن کا اخراج ہو رہا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کی ٹیمیں خلائی جہاز کو مستحکم حالات میں لانے کے لیے انتھک کام کر رہی ہیں۔

ایندھن کے اخراج کی وجہ سے خلائی جہاز کو ’بے قاعدگی‘ کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد کمپنی کے انجینیئروں نے خلائی جہاز کا رخ سورج کی طرف موڑ دیا تاکہ اس کا سولر پینل سورج کی روشنی کو جذب کر کے اس کی بیٹری چارج کر سکے۔

خلائی کمپنی کا کہنا ہے کہ خلائی جہاز اب تقریباً تین لاکھ چھہتر ہزار چھ سو کلومیٹر دور ہے اور جلد ہی زمین کی فضا میں دوبارہ داخل ہو جائے گا۔ کمپنی نے مزید کہا کہ وہ خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا اور امریکی حکومت کے ساتھ مل کر خلائی جہاز کے زمین کی فضا میں محفوظ داخلے کے راستے کا جائزہ لینے کے لیے کام کر رہی ہے۔

کمپنی نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ ’ہمیں یقین نہیں کہ پیری گرن کے دوبارہ داخلے سے حفاظت کے حوالے خطرات پیدا ہوں گے۔ خلائی جہاز زمین کی فضا میں داخل ہو کر جل جائے گا۔‘

کمپنی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم خلائی جہاز کو آپریٹ کرنا جاری رکھیں گے اور مشن کے اختتام تک صورت حال کے بارے میں تازہ معلومات فراہم کرتے رہیں گے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی