الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بدھ کہا ہے کہ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے پرامن، محفوظ اور کامیاب انعقاد کے لیے بروقت انتظامی و حفاظتی انتظامات یقینی بنائیں۔
اسلام آباد میں بدھ کو الیکشن کمیشن کا آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں سے متعلق اجلاس ہوا جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اجلاس میں سیکرٹری وزارت داخلہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹری، آئی جی، دیگر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے نمائندگان، چیف کمشنر اسلام آباد، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
بیان کے مطابق چیف کمشنر نے اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات کے پرامن، محفوظ اور کامیاب انعقاد کے لیے بروقت انتظامی و حفاظتی انتظامات یقینی بنائیں تاکہ سیاسی جماعتوں، امیدواروں اور ووٹرز کو انتخابات کے حوالے سے ایک سازگار ماحول فراہم کیا جائے۔
اس موقع پر چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ میں تبدیلی کے متعلق واضح پالیسی ہدایات جاری کی جائیں تاکہ الیکشن میں تاخیر نہ ہو۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کا کام جاری ہے۔ ’لہذا اس موقع پر اگر انتخابی نشان میں تبدیلیاں کی گئیں تو ان حلقوں میں الیکشن کروانا مشکل ہو جائے گا۔
بیان کے مطابق اجلاس میں وزارت داخلہ تمام اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے اور الیکشن کمیشن کی معاونت اور پرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام تر اقدامات مکمل ہیں۔
پنجاب میں 92 ہزار اہلکاروں کی قلت کا سامنا ہے: آئی جی پولیس
پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل آئی جی پنجاب عثمان انور نے متعدد سیاست دانوں کو سکیورٹی تھریٹس کی نشاندہی کی ہے۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے یہ بات بدھ کو الیکشن کمشنر کی زیرِ صدارت انتخابات کے دوران سکیورٹی سے متعلق اہم اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 19 سیاست دانوں کو سکیورٹی تھریٹس ہیں۔ تاہم انہوں نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ان سیاست دانوں کے نام بتانے سے گریز کیا۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ پنجاب میں 92 ہزار سکیورٹی اہلکاروں کی قلت کا سامنا ہے۔ ساتھ میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب میں انتخابات کے لیے حالات سازگار ہیں۔
انتخابی نشانات کی تبدیلی سے انتخابات میں تاخیر کا خدشہ: الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ انتخابی نشان الاٹ ہونے کے بعد مختلف فورمز سے انتخابی نشان تبدیل کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے انتخابات میں تاخیر کا خدشہ ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابی نشانات کی الائمنٹ کے بعد تینوں پرنٹنگ کارپوریشنز کو بیلٹ پیپرز کی چھپانی کا حکم دیا چکا ہے اور چھپائی کا کام شروع ہو گیا ہے۔
’اگر اسی طرح انتخابی نشانات کی تبدیلی کا عمل جاری رہا تو اس سے ایک طرف تو الیکشن میں تاخیر کا خدشہ پیدا گیا ہے کیوں کہ بیلٹ دوبارہ چھپوانے پڑیں گے جس کے لیے پہلے بھی وقت محدود ہے۔‘
الیکشن کمیشن کے مطابق 2018 کے انتخابات میں 800 من کاغذ بیلٹ پیپر کی چھپائی کے لیے استعمال ہوا تھا جبکہ اس بار یعنی 2024 کے انتخابات میں 2070 من کاغذ استعمال ہونے کا تخمینہ ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق: ’2018 کے انتخابات میں 11 ہزار 700 امیدواروں نے حصہ لیا تھا جبکہ اس بار 18 ہزار 59 بیلٹ پیپرز پر میدان میں ہیں۔
’2018 میں 220 کروڑ بیلٹ پیرز چھپوائے گئے تھے جبکہ اس بار 26 کروڑ چھپوائے جا رہے ہیں۔‘
الیکشن کمشین کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر غور کر رہا ہے کہ اس صورت حال سے کیسے نمٹا جائے اور کمیشن کی طرف سے بار بار جو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اب انتخابی نشانات تبدیل نہ کیے جائیں، ان پر کیسے عمل کروایا جائے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اس تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ اگر انتخابی نشانات کو تبدیل کرنے کا یہ سلسلہ نہ رکا تو انتخابی حلقوں میں الیکشن ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہے گا۔
شیخ رشید کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت
لاہور ہائی کورٹ نے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد کے کاغذات نامزدگی منظور کیے جانے کے خلاف درخواست خارج کرتے ہوئے انہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے۔
مقامی ذرائر ابلاغ کے مطابق راولپنڈی کے حلقے این اے 56 سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کے کاغذاتِ نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواست لاہور ہائی کورٹ نے خارج کر دی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ شیخ رشید نے چار لاکھ 40 ہزار کے واجبات ادا نہیں کیے، سربراہ عوامی مسلم لیگ نادہندہ ہیں، انہوں نے اپنے اثاثے کاغذات میں ظاہر نہیں کیے، شیخ رشید نے مری میں موجود ریسٹ ہاؤس کا کرایہ ادا نہیں کیا۔‘
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ قانون کے مطابق انتخابی امیدوار کو 10 ہزار سے زیادہ کا ڈیفالٹر نہیں ہونا چاہیے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنا دیا گیا۔
اثاثے ظاہر نہ کرنے پر چار ممبران پارلیمان کی رکنیت معطل
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے منگل کو جاری کیے جانے والے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے چار ایسے ممبران پارلیمان کی رکنیت معطل کر دی ہے جو 16 جنوری 2024 تک اپنے اثاثے ظاہر کرنے میں ناکام رہے تھے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب سے تعلق رکھنے والے مصدق مسعود ملک اور عون عباس جبکہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سید محمد صابر شاہ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ثمینہ ممتاز کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان ممبران پارلیمان نے نہ تو اپنے اور نہ ہی اپنے اہل و عیال کے اثاثے ظاہر کیے اور نہ ان لوگوں کے جن کی ذمہ داری / دارومدار ان ممبران پارلیمان پر ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ان ممبران پارلیمان کی رکنیت اس وقت تک معطل رہے گی جب تک یہ اپنے اثاثے ظاہر نہیں کرتے۔
عمر حامد خان مستعفی، سید آصف حسین سیکریٹری الیکشن کمیشن تعینات
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ڈاکٹر سید آصف حسین کو فوری طور پر سیکریٹری الیکشن کمیشن تعینات کر دیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آصف حسین گریڈ 22 کے ریٹائرڈ سرکاری افسر ہیں جو الیکشن کمیشن کے اسلام آباد میں واقع مرکزی دفتر میں خصوصی سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ان کی تعیناتی ایک سال کے کانٹریکٹ پر عمل لائی گئی ہے۔
دوسری جانب سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حامد خان جو پہلے اپنی صحت کی وجہ سے کچپ دن قبل رخصت پر چلے گئے تھے، اب انہوں نے اپنا استعفیٰ چیف الیکشن کمشنر کو بھیج دیا ہے جسے منظور کر لیا گیا۔
الیکشن کمشین کے نوٹیفکیشن کے مطابق عمر حامد خان نے استعفے کی وجہ اپنی صحت بتائی ہے جس کی وجہ سے وہ مذید کام نہیں کر سکتے۔
سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے ان کا ایک ماہ کا نوٹس پیریڈ معاف کر دیا گیا ہے اور استعفیٰ فوری طور پر قبول کر لیا گیا ہے جس کے بعد نئے سیکریٹری الیکشن کمیشن کا تعیناتی عمل میں آئی ہے۔
اسلام آباد، پنجاب اور بلوچستان کے صوبائی الیکشن کمشنرز کے تبادلے اور تعیناتی
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، صوبہ پنجاب اور صوبہ بلوچستان کے صوبائی الیکشن کمشنرز کے تبادلے اور تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق سعید گل جو فی الحال الیکشن کمشنر پنجاب تھے انہیں اسلام آباد میں محمد فرید آفریدی کی جگہ الیکشن کمیشن کے سیکریٹریٹ میں تعینات کیا گیا ہے۔
محمد فرید آفریدی جو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے سیکریٹریٹ میں تعینات تھے انہیں اعجاز انور چوہان کی جگہ صوبہ بلوچستان کا الیکشن کمشنر تعینات کر دیا گیا ہے۔
جبکہ اعجاز انور چوہان جو پہلے الیکشن کمشنر بلوچستان تھے اب تازہ نوٹیفکیشن کے مطابق صوبہ پنجاب کے الیکشن کمشنر تعینات کیے گئے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔