انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں واقع گلمرگ ایک سرمائی ونڈر لینڈ ہے جو انڈیا اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ہے۔
ہندوستان اور دنیا کے کئی حصوں سے 10 لاکھ سے زیادہ سیاح نے 2023 میں گلمرگ کا دورہ کیا جہاں 13400 فٹ کی بلندی پر پہنچنے والی کیبل کار موجود ہے۔
رواں برس گلمرگ سکی ریزورٹ بغیر برف کے خشک گھاس کا صرف ایک میدان نظر آرہا ہے۔
جنوری کے مہینے میں گلمرگ کو بغیرِ برف دیکھنے کا پہلا موقع ہے خاص طور پر 40 دن کی سخت سردیوں کے دوران جسے ’چلیے کلاں‘ کہا جاتا ہے جو ہر سال 31 جنوری تک رہتا ہے۔
انڈین محکمہ موسمیات کے سری نگر مرکز کے ماہرین نے برف باری نہ ہونے کو موسمیاتی تبدیلیوں سے منسلک کیا ہے۔
ایک قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سری نگر سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا ہے کہ کشمیر سمیت خطے پر یہی اثر پڑ رہا ہے۔
گلمرگ میں موسم سرما کی سیاحت کا شعبہ پہلے ہی متاثر ہو چکا ہے۔ گلمرگ سکی ریزورٹ کا منظر اس سال الگ ہے کیوں کہ سکی ڈھلوانیں خالی ہیں اور صرف چند سیاح اونچی ڈھلوان پر پھنسے ہوئے سکی لفٹوں کے ساتھ تصویریں کھینچ رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جنوبی انڈیا سے آنے والے سیاحوں کے ایک گروپ سے جب پوچھا کہ وہ گلمرگ میں بغیر برف کے اس موسم میں کیسا محسوس کر رہے تو ایک خاتون جن کے چہرے پر مسکراہٹ تھی کہتی ہیں کہ ’بھکاری انتخاب نہیں کر سکتے‘۔
گلمرگ میں سنو بورڈنگ انسٹرکٹر 32 سالہ فرحت نائیک جو برسوں سے سنو بورڈنگ کر رہے ہیں، انہوں نے اس سے پہلے کبھی بھی اس طرح کی خشک سردی نہیں دیکھی۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’جنوری کے مہینے میں گلمرگ کو اس حالت میں برف کے بغیر دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، ہمارا کام اس کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ جگہ سکیئنگ اور سنو بورڈنگ کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے کیوں کہ ہمارے یہاں بہترین قدرتی ڈھلوان اور بہترین معیار کی برف موجود ہے لیکن بدقسمتی سے اس سال اب تک برف باری نہیں ہوئی۔‘
فرحت کا خیال ہے کہ یہ موسم سرما میں سیاحت کی صنعت کا نقصان ہے جس میں ٹرانسپورٹرز، ہوٹلرز اور انسٹرکٹرز شامل ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس یورپ، امریکہ اور دنیا بھر سے گاہک آتے تھے لیکن اس سیزن میں ان کے بہت سے کلائنٹس نے بکنگ منسوخ کر دی ہے۔
فرحت سمجھتے ہیں کہ کچھ سالوں سے مقامی سیاحت کے بڑھنے سے یہاں آنے والے لوگوں میں کسی حد تک اضافہ ہوا ہے۔
’اگر اس جگہ پر ایک وقت میں دو ہزار مہمانوں کی گنجائش ہے لیکن یہاں 15 ہزار مہمان موجود ہوتے ہیں، یہ بھی ایک وجہ ہے کہ یہاں کے ماحول پر برا اثر پڑ رہا ہے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔