آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطابق سپین میں دریافت ہونے والی دو ہزار سال پرانی وہ ’گولی‘ جس پر ایک رومن آمر کا نام کندہ ہے ممکنہ طور پر پروپیگنڈے کے لیے استعمال کی گئی تھی۔
سیسے کی بنی یہ گولی جس پر جولیس سیزر کا نام درج ہے، سپین میں دریافت ہوئی۔ ممکن ہے کہ رومن جرنیل کے فوجی اس گولی کو غلیل کے ذریعے استعمال کرتے ہوں۔
ماہرین نے نوادرات میں شامل اس گولی کو ’گرینز انکرپٹا‘ کا نام دیا ہے۔ اس کی لمبائی ساڑھے چار سینٹی میٹر، اس کا قطر دو سینٹی میٹر اور وزن 71 گرام ہے۔
اس گولی کو بنانے کے لیے سانچہ استعمال کیا گیا جس میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا گیا تھا۔
گولی کی ایک جانب ’آئی پی ایس سی اے‘ کے حروف لکھے ہوئے ہیں جو ہو سکتا ہے کہ کسی نامعلوم ہسپانوی قصبے کا لاطینی نام ہو۔ اس کی دوسری طرف سیزر کے لیے ’سی اے ایس ای‘ لکھا ہوا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے یہ ثابت ہو سکتا ہے کہ ہسپانوی باشندوں نے 49-45 قبل مسیح میں خانہ جنگی کے دوران آمر کے مقصد کی حمایت کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس تحقیق کے سرکردہ مصنف ہیویئر مورالیجو اورڈیکس نے لائیو سائنس کو بتایا کہ ’پہلی صدی قبل مسیح میں بہت سی گولیاں بنائی گئیں جن پر کچھ لکھا ہوتا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ مختصر اور بہت خاص پیغامات دینے میں بہت مفید ثابت ہوتی تھیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ گولی پر درج پیغام کا مقصد ممکنہ طور پر سیزر کی طرف سے سیاسی پروپیگنڈا اور اپنے فوجیوں کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔
سیزر کی خانہ جنگی نے یونان، مصر، افریقہ، سپین اور بلکانی ریاستوں کو لپیٹ میں لے لیا تھا۔ آخری معرکے کو ’منڈا کی جنگ‘ کہا جاتا ہے جو اندالوزیا، سپین میں ہوئی۔
صرف ایک اور گولی جس پر سیزر کا نام لکھا ہوا ہے اس سے قبل سپین میں دریافت ہوئی تھی۔ گولی پر ’سی اے ای/ اے سی آئی پی ای‘ لکھا ہوا ہے جس کا لاطینی زبان میں مطلب ’ہمت کرو سیزر‘ بنتا ہے۔
غالب امکان ہے کہ یہ پومپئی کی فوج کا اپنے دشمن کو دیا گیا پیغام ہو گا۔
© The Independent