اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل دانیال ہاگری نے منگل کو کہا ہے کہ غزہ میں شدید لڑائی کے دوران ایک ہی دن میں 24 اسرائیلی فوجی مارے گئے۔ یہ سات اکتوبر 2023 کے بعد سے ایک دن میں اسرائیلی فوج کا سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فوجی ترجمان دانیال ہاگری نے ایک ٹیلی ویژن بیان میں کہا کہ ’زیادہ تر فوجی اس وقت ہلاک ہوئے جب راکٹ لانچر سے چلنے والے بم (آر پی جی) نے ایک ٹینک اور عمارت کو اڑانے کی کوشش کی۔‘
فوجی ترجمان نے مزید کہا کہ فوجی اس وقت مارے گئے جب راکٹ سے چلنے والا گرینیڈ ایک ٹینک سے ٹکرایا، جو اسرائیلی فورسز کی حفاظت کر رہا تھا۔
اسی وقت دو، دو منزلہ عمارتوں میں دو دھماکے ہوئے، جہاں فورسز نے عمارتوں کو تباہ کرنے کے لیے دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔ دھماکے سے وہ اسرائیلی فوجیوں پر گر گئیں۔
فوجی ترجمان نے صبح سویرے پریس بریفنگ میں بتایا: ’ہم ابھی تک واقعے کی تفصیلات اور دھماکے کی وجوہات کا جائزہ اور تحقیقات کر رہے ہیں۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ’ناقابل برداشت مشکل صبح‘ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’پوری قوم کی طرف سے، میں متاثرین کے اہل خانہ کو تسلی دیتا ہوں اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔ اس اداس اور مشکل صبح میں بھی، ہم مضبوط ہیں اور یاد رکھیں کہ ہم مل کر جیتیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر اچانک حملے کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری ہے۔ ابتدا میں تو اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کیے لیکن پھر 27 اکتوبر سے اس نے زمینی آپریشن کا آغاز کیا، جس میں اب تک ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق اسرائیل کے کم از کم 219 فوجی مارے جا چکے ہیں جن میں ایلیٹ گولانی بریگیڈ کے کمانڈر بھی شامل تھے۔
13 دسمبر کو غزہ کی پٹی میں جاری لڑائی کے دوران گولانی بریگیڈ کو گھات لگا کر شمالی غزہ میں نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں بریگیڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل ٹومر گرنبرگ سمیت 10 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
گولانی بریگیڈ کا شمار اسرائیل کی ایلیٹ فورسز میں ہوتا ہے اور اسے اسرائیل کی موثر لڑاکا فوج قرار دیا جاتا ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے نتیجے میں اسرائیلی حکام کے مطابق تقریباً 1,200 اموات ہوئی تھیں۔ حماس نے اپنے حملے میں 250 کے قریب افراد کو قیدی بھی بنایا تھا اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ 132 کے قریب قیدی اب بھی غزہ میں ہیں جبکہ کم از کم 28 قیدی غزہ پر اسرائیلی حملوں میں مارے بھی جا چکے ہیں۔
12 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجیوں کی معذوری کا خدشہ
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو 100 سے زائد دن ہو گئے ہیں اور اس دوران اسرائیل کو عسکری اور معاشی طور پر قابل ذکر نقصان ہو چکا ہے اور اب خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جنگ کے سبب معذور ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 12 ہزار تک ہو سکتی ہے۔
یہ تخمینہ عسکری امور کے نامہ نگار یوسی یہوشوا نے لگایا تھا، جو اسرائیل میں یدیوت اہرونوٹ اخبار سے وابستہ ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں ان کے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی فوج نے اب تک 2300 فوجیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے لیکن 24 گھنٹے فیلڈ سے وابستہ افراد جیسے کہ ہسپتال کا عملہ، بحالی ڈویژن کے حکام اور اسرائیل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) کے ڈس ایبلڈ پیپلز آرگنائزیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اصل اعداد و شمار اس سے زیادہ ہیں۔
پوری قوت کے استعمال کے باجود اسرائیل اب تک اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکا ہے اور گذشتہ تین ماہ سے زائد عرصے میں وہ کئی بار اپنی جنگی حکمت عملی بدلتا رہا ہے۔
غزہ میں فلسطینی شہریوں کا جانی نقصان
اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک غزہ میں کم از کم 25 ہزار 295 اموات ہو چکی ہیں، جن میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین، بچے اور نوعمر ہیں جبکہ لگ بھگ 63 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوچکے ہیں۔
غزہ کی پٹی کا بیشتر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے جب کہ اسرائیلی حملوں کے سبب 20 لاکھ فلسطینی اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
اس وقت فلسطین میں موجود لاکھوں افراد کو خوراک، پانی اور بنیاد ضرورت کی اشیا کی قلت کا سامنا ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔