عامر خان نے جب فلم کا کلائمکس پڑھا تو ان کا ماتھا ٹھنک گیا۔
انہیں اچھی طرح ذہن نشین تھا کہ جو کلائمکس انہیں بتایا گیا تھا وہ ان کے سامنے رکھے اس سکرپٹ کے برعکس تھا۔ یہی وجہ ہے کہ عامر خان کو غصہ بھی آیا کہ ان سے کس قدر غلط بیانی کی جا رہی ہے۔
یہ کلائمکس ہی تو تھا جسے پڑھ کر عامر خان نے فلم ’صاحبزادے‘ میں کام کرنے کی ہامی بھری تھی لیکن مکمل سکرپٹ جب ملا تو اس میں اختتام میں خاصی ردوبدل کی گئی تھی۔ اسی بنا پر انہوں نے ہدایت کار اجے کشپ سے بات کرنے کی ٹھانی۔
عامر خان کو یہ فلم ’قیامت سے قیامت تک‘ کی زبردست کامیابی کے کچھ عرصے بعد ملی تھی جس میں ان کے ساتھ چنکی پانڈے بھی شامل تھے جبکہ ہیروئن کے طور پر نیلم کو منتخب کیا گیا تھا۔
عامر خان سپر سٹار بننے کے مراحل میں تھے اور اسی لیے ’صاحبزادے‘ کے پروڈیوسر کے کے تلوار نے ان کے 51 ہزار روپے کے عوض فلمی معاہدے پر دستخط کرائے تھے۔
یہ رقم 1989کے دور میں بہت بڑی تصور کی جاتی تھی۔
فلم ’صاحبزادے‘ کا پس منظر انڈین ریاست ہیماچل پردیش کے گرد تھا۔ اسی لیے عامر خان ہوں یا پھر چنکی پانڈے یا پھر نیلم ان سب کے ملبوسات میں ہیماچل پردیش کی جھلک ملتی تھی۔
خاص بات یہ تھی کہ پروڈیوسر کے کے تلوار کی پوری کوشش تھی کہ ’قیامت سے قیامت تک‘ کی کامیابی کو کیش کراتے ہوئے اپنی اس تخلیق کو جلد از جلد سینماؤں کی زینت بنا کر کامیاب کرائیں۔
یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس فلم کی عظیم الشان افتتاحی تقریب کا اہتمام کیا۔ قدآور پوسٹرز بنائے گئے جس میں عامر خان اور چنکی پانڈے نمایاں تھے اور ان سب کو انڈیا کے مختلف شہروں میں آویزاں بھی کیا گیا۔
اب عامر خان کا نام ’صاحبزادے‘ سے جڑا تو تقسیم کاروں نے اسے ہاتھوں ہاتھ ہی لینا تھا۔
عامر خان نے ہدایت کار اجے کشپ سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ کلائمکس تو سرے سے ہے ہی نہیں جو ان کو فلم منتخب کرتے ہوئے بتایا گیا۔
اجے کشپ کا کہنا تھا کہ پروڈیوسر اور انہوں نے مل کر اس میں معمولی تبدیلی کی ہے۔
عامر خان اب اس مرحلے پر اڑ ہی گئے جن کا موقف تھا کہ وہ صرف اسی صورت میں اس فلم میں کام کریں گے، اگر کلائمکس وہی ہو جو ان کے علم میں ابتدا سے تھا۔ بصورت دیگر وہ فلم سے الگ ہو رہے ہیں۔
پروڈیوسر کے کے تلوار تک یہ بات پہنچی تو وہ بھی ڈٹ گئے کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے عامر خان کی فرمائش پوری نہیں کی جائے گی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ عامر خان نے خاموشی سے فلم سے علیحدگی اختیار کر لی۔
یہی بات پروڈیوسر کو جلال میں لے آئی۔ پہلے تو انہوں نے عامر خان سے دوستانہ انداز میں فیصلہ بدلنے پر زور دیا اور اس میں ناکامی ہوئی تو ان کا مطالبہ تھا کہ عامر خان فلمی معاہدے پر دستخط کے وقت ادا کی گئی 51 ہزار روپے کی رقم واپس کریں۔
عامر خان نے بھی دوٹوک لفظوں میں کہہ دیا کہ غلط بیانی پروڈیوسر اور ہدایت کار نے کی ہے اسی لیے ان کا یہ حق بنتا ہے کہ فلم میں اب تک انہوں نے جو کام کیا ہے اس کا 51 ہزار روپے معاوضہ سمجھتے ہوئے اسے واپس نہ کریں۔
پروڈیوسر کے کے تلوار نے بھی ارادہ کر لیا کہ عامر خان کو سبق سکھا کر ہی رہیں گے۔ انہیں اس بات کا بھی غصہ تھا کہ عامر خان کو فلم میں شامل کرنے کے بعد انہوں نے ’صاحبزادے‘ کی تشہیر میں رقم پانی کی طرح بہائی اور اب ان کے اس انکار نے تقسیم کاروں بھی فلم سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا ہے۔
عام طور پر اداکار پابند ہوتا ہے کہ وہ فلمی معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے وصول کی جانے والی رقم مختلف صورتوں میں واپس کرے لیکن بیشتر پروڈیوسرز یہ بھی کرتے ہیں کہ اگر متعلقہ فلم پر کام نہیں ہوتا۔ اسی عرصے میں کچھ مہینوں بعد کسی اور فلم کا اعلان کرتے ہوئے اس اداکار کو فلم کا حصہ بنا لیتے ہیں۔
اب یہ اداکار کا بھی خیر سگالی فیصلہ ہوتا ہے کہ وہ فلمی معاہدے پر دستخط کی رقم نہیں لیتا۔ بعض مرتبہ پروڈیوسرز خود اس صورت میں رقم کا تقاضہ نہیں کرتے اگر وہ فلم کو بند کر دیں۔ بعض پروڈیوسرز اسے شگن سمجھتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عامر خان کے ’سپر سٹار رویے‘ نے پروڈیوسر کے کے تلوار کی انا پر چوٹ ماری تھی۔ اسی لیے پروڈیوسر نے اب عامر خان کے خلاف درخواستیں انڈین موشن پکچر پروڈیوسرز ایسوسی ایشن اور پروڈیوسرز گلڈ میں جمع کرا دیں، پروڈیوسر کا بیانیہ یہی تھا کہ فلم کے سکرپٹ میں ردعمل حالات و واقعات کے تحت کی گئی جس سے عامر خان کے کردار کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
دوسرا یہ کہ عامر خان اخلاقی طور پر یہ رقم واپس کرنے کے پابند ہیں لیکن وہ اس بڑی رقم کو ناصرف ہتھیا رہے ہیں بلکہ بظاہر یہی لگتا ہے کہ وہ بلاوجہ بہانہ بنا کر فلم سے الگ ہوئے اور اب رقم بھی نہیں لوٹا رہے۔
مانا کہ عامر خان ایک بڑے فلمی خاندان سے تعلق رکھتے تھے لیکن ان دو ایسوسی ایشن کا جھکاؤ فلم ’صاحبزادے‘ کے پروڈیوسر کے کے تلوار کی جانب ہی تھا۔ کئی ہفتوں تک چلنے والی اس جنگ میں ہار عامر خان کی ہی ہوئی جنہوں نے دل پر پتھر رکھ کر 51 ہزار روپے کی رقم واپس کر دی۔
یہ بھی عجیب اتفاق ہے کہ عامر خان ’صاحبزادے‘ سے الگ ہوئے تو کچھ عرصے بعد چنکی پانڈے کو بھی فلم سے الگ کر دیا گیا۔
عامر خان کی جگہ سنجے دت آگئے تو چنکی پانڈے والا کردار ادتیہ پنجولی نے ادا کیا۔ فلم کی تکمیل میں لگ بھگ تین سے چار سال لگے۔ فلم 1992 میں نمائش پذیر ہوئی تو بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی۔
یقینی طو ر پر عامر خان نے شکر ہی ادا کیا ہو گا کہ ایک ناکام فلم کا حصہ بننے سے رہ گئے، یا پھر یہ بھی ممکن ہے کہ عامر خان کے موقف پر عمل کرتے ہوئے پروڈیوسر کلائمکس اور سکرپٹ میں تبدیلی نہ کرتے تو نتیجہ کچھ اور بھی ہوسکتا تھا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔