برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے منسلک ایک کالج کو اس وقت معافی مانگنا پڑی جب طلبہ کو بیت الخلا کو صاف رکھنے کی ہدایت کے لیے کیمپس میں صرف مینڈرین (چینی) زبان میں نشانات آویزاں کیے گئے۔
نیوز ویب سائٹ ’دا ٹیب‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ نشانات اس وقت لگائے گئے جب صفائی کے عملے نے ہومرٹن کالج کے بیت الخلا کو ایک مخصوص کانفرنس گروپ میٹنگ کے بعد انتہائی گندی حالت میں پایا۔
کالج کے پرنسپل لارڈ سائمن وولے نے رواں ہفتے تمام طلبہ اور ’خاص طور پر چینی طلبہ‘ سے اس واقعے کے لیے ’غیر مشروط معافی‘ طلب کی۔
بیت الخلا اور باہر نکلنے کے دروازوں پر نوٹسز کے بارے میں خدشات سامنے آنے کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ نئے پروٹوکول متعارف کرائیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ’ایسا دوبارہ نہ ہو۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لارڈ وولے نے چینی طلبہ، سینئر عملے اور طلبہ یونین سے ملاقات کی اور کہا کہ وہ چینی اور ایشیائی طلبہ کی کامیابی کا جشن منانے اور ان کی حمایت کے لیے کام کریں گے۔
لارڈ وولے نے کہا: ’میں تمام طلبہ اور خاص طور پر چینی طلبہ سے اس دل آزاری کے لیے غیر مشروط معافی چاہتا ہوں۔ میں نئے پروٹوکول متعارف کراؤں گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہمیں ہومرٹن میں ہم بھرپور تنوع پر فخر ہے اور ایسا اس لیے نہیں کہ ہمارے تمام طلبہ اس سے منسلک ہیں، ترقی کی منازل طے کرتے ہیں اور تعیلمی میدان میں بہترین کارکردگی دکھانے میں مدد ملتی ہے۔‘
ان کے بقول: ’ہم چینی اور ایشیائی طلبہ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان (کی کامیابی کا) کا جشن منایا جا سکے اور ان کی مدد کی جا سکے۔‘
1768 میں لندن میں قائم ہونے والا ہومرٹن کالج 31 کیمبرج کالجوں میں سے ایک ہے جہاں تمام مضامین میں تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔
کالج کی ویب سائٹ کے مطابق یہ طلبہ کی تعداد کے لحاظ سے بھی سب سے بڑا کالج ہے اور یہاں ’پھلتی پھولتی اور متنوع کمیونٹی‘ ہے۔
© The Independent