’الیکشن ریل ریل میں‘: کراچی کن مسائل کا حل چاہتا ہے؟

اتنے بڑے شہر کی دیکھ بھال کرنے والوں سے شہریوں کو کیا شکایات ہیں، ان کا ممکنہ حل کس جماعت کے پاس ہے؟ اور کراچی میں نسلی و لسانی ہم آہنگی کس طرح ممکن ہے؟

 1857 میں بننے والا کراچی کنٹونمنٹ ریلوے سٹیشن پاکستان کا سب سے پرانا ریلوے سٹیشن ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی سیریز ’الیکشن ریل ریل میں‘ کی آٹھویں اور آخری قسط میں یہاں پہنچنے کے بعد ہم نے اہلیان کراچی کے سامنے دو سوال رکھے۔

اتنے بڑے شہر کی دیکھ بھال کرنے والوں سے ان کو شکایات کیا ہیں، ان کا ممکنہ حل کس جماعت کے پاس ہے؟ اور، کراچی شہر میں نسلی و لسانی ہم آہنگی کس طرح ممکن ہے؟

گیس بجلی کی لوڈ شیڈنگ، پانی نہ ہونا، بااختیار کی بے لگامی، بے اختیار کی لاچاری، ٹریفک، آوارہ کتوں کی بہتات، صفائی اور نکاسی آب، یہ سب شہریوں کے مشترکہ مسائل تھے۔

نسلی و لسانی ہم آہنگی کے جواب میں جو بات سمجھ میں آئی وہ یہ تھی کہ مہنگائی قابو ہو جائے تو سب مارا ماری ختم ہو جائے گی، کھانے کو ہو گا تو کوئی کیوں دوسرے سے آنکڑا باندھے گا۔

خود شہر کو دیکھیں تو وہ پوچھتا ہے مجھے عروس البلاد کہتے ہو اور بلدیہ نے سرے سے منہ موڑا ہوا ہے۔

اس شکوے کی حقانیت اسی وقت سے واضح ہونا شروع ہو جاتی ہے جب ٹرین کراچی کی حدود میں داخل ہوتی ہے اور ڈرگ روڈ سٹیشن کے بعد کینٹ پر آ کے رکتی ہے۔

بہرحال، بقول جون ایلیا، بہت بے آسرا پن ہے، سو چپ رہ!

شہر کے ان مسائل کے علاوہ ایک چھوٹا سا مسئلہ جو ہمارے ساتھ رہا وہ یہ تھا کہ اکثر لوگ سمجھ رہے تھے کوئی پرینک یعنی مذاق چل رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یوٹیوب پہ ہزاروں ویڈیوز موجود ہیں جن میں شہریوں کے ساتھ مائیک ہاتھ میں تھامے نوجوان کوئی نہ کوئی ہاتھ کر جاتے ہیں۔

ان کا شغل میلہ ہوتا ہے، ان کا چینل کما بھی جاتا ہے لیکن جو بندہ واقعی رپورٹنگ کرنے نکلا ہو وہ صحیح میں خوار ہوتا ہے۔

کئی ثقہ حضرات نے اور بالخصوص خواتین نے سرے سے معذرت کر لی یا سنی ان سنی کر کے آگے نکل گئے، ایسا اتفاق پورے پاکستان میں کہیں نہیں ہوا۔

الیکشن ریل ریل میں سیریز آج اختتام پذیر ہوتی ہے۔ ٹرین میں سفر اور اس کی ویڈیوز ایک ادنی سی کوشش تھی کہ اس دوران دور دراز علاقوں کے مسافر ہمیں مل سکیں اور انڈپینڈنٹ اردو ان کی بات آپ تک پہنچا سکے۔

بڑے شہروں کے صدقے کچھ پہنچ باقی پاکستان کو بھی مل جائے۔ خدا کرے یہ الیکشن پاکستانی عوام کے لیے کوئی اچھی خبر لائیں۔

ہم دونوں کو اجازت دیجیے، شیخ ایاز نے کہا تھا، ’ٹڑی پوندا ٹارئین جڈھن گاڑھا گل، تڈھن ملنداسین! (جب شاخوں پہ سرخ پھول کھلیں گے، تب ہم ملیں گے)۔‘

ہوتی ہے ملاقات!

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست