مبینہ انتخابی دھاندلی کا احتجاج، پی ٹی آئی رہنما ملتان سے گرفتار: پولیس

انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے پر حکومت پاکستان یوم تعمیر و ترقی ہفتے کو منا رہی ہے جبکہ مرکزی اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی نے احتجاج کی کال دی ہے۔

دس مارچ 2024 کو کوئٹہ میں پاکستان تحریکِ انصاف کے حامی آٹھ فروری کے الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے (اے ایف پی/ بنارس خان)

پاکستان میں آج آٹھ فروری کو عام انتخابات کا ایک سال پورا ہونے پر اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت جماعت اسلامی (جے آئی) نے مبینہ دھاندلی پر یوم سیاہ منانے اور احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔

اس صورت حال کے تناظر میں پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر کے ہر قسم کے جلسے جلوس اور احتجاج پر پابندی عائد کر دی ہے۔

دوسری جانب وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق حکومت پاکستان یوم تعمیر و ترقی ہفتے کو منا رہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے پنجاب کے حلقوں میں احتجاج کی کال دی جس کے بعد کارکنوں نے مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف لاہور کے علاقے شاہدرہ میں احتجاج کیا۔

تاہمپ ولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملتان سے پی ٹی آئی رہنما مہر بانو قریشی اور زاہد بہار ہاشمی کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

پی ٹی آئی کے پنجاب میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بچھڑ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ہمارے اراکین اسمبلی اور رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ احتجاج کا حق سلب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس لیے پنجاب اسمبلی میں جاری کامن ویلتھ ممالک پارلیمانی ایسوسی ایشن کے احتجاج کا بھی بائیکاٹ کیا ہے۔

’مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہ دینا جمہوری روایات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ہم نے کارکنوں کو اپنے حلقوں میں احتجاج کی کال دے دی ہے۔‘

مینار پاکستان لاہور گراونڈ میں جلسے کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی نے صوابی میں جلسے کا اعلان کیا گیا ہے۔

دوسری جانب جمعے کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ آٹھ فروری 2024 پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اس لیے ہفتے کو یومِ سیاہ منایا جائے گا۔

محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پنجاب بھر میں ہفتے کو ہر قسم کے سیاسی احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

نوٹیفیکیشن کے مطابق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس و دھرنا دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔

مزید کہا گیا کہ شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بیان میں بتایا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ کابینہ کی کمیٹی برائے امن و امان اور صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کی سفارش پر امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ ’ہم نے آٹھ فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم ٹکراؤ اور انتشار کا کوئی ارادہ نہیں، ہم پر امن جماعت اور جمہوری انداز میں احتجاج ریکارڈ کرانے پر یقین رکھتے ہیں۔‘

سابق حکمران جماعت پی ٹی آئی نے آٹھ فروری کو خیبر پختونخوا کے شہر صوابی میں جلسے کا اعلان کر رکھا ہے۔ لیکن لاہور انتظامیہ نے مینار پاکستان گراونڈ میں جلسے کی اجازت نہیں دی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر عون عباس نے انڈپیںڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے اپنے کارکنوں کو پنجاب میں اپنے حلقوں میں احتجاج کی کال دی ہے۔ جس کا مقصد متعلقہ حلقوں میں عوام اور ووٹرز کو آگاہ کرنا ہے کہ آپ کے حلقے میں آپ کا ووٹ چوری کیا گیا ہے۔ جس امیدوار کو 10 ہزار ووٹ ملا اسے ایک لاکھ بنا کر کامیاب لیکن جس کو ایک لاکھ ملا اس کے ووٹ کم کر کے ہروا دیا گیا ہے۔  اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام علاقوں میں عوام کو ان کا چھینا گیا حق بتانے کے لیے وہیں احتجاج کیا جائے۔‘

پنجاب میں تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج یا ریلی کے لیے کوئی مرکزی مقام طے نہیں کیا گیا۔ بلکہ کارکنوں اور مقامی عہدیداروں کو اپنے علاقوں میں احتجاج ریکارڈ کرانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے جمعے کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان بننے والی مذاکراتی کمیٹی تحلیل نہیں ہوئی، ہماری طرف سے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔ پی ٹی آئی کو پہلے اندر سے منظوری آ جائے پھر وہ ہمارے پاس آ جائیں گے۔ بانی پی ٹی آئی ایک سخت آدمی ہیں۔ تحریک انصاف والے آج بھی رابطے میں، کبھی رابطے منقطع نہیں کیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست