اسرائیل نے حماس کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے غزہ میں بلڈوزرز، تعمیراتی گاڑیاں اور عارضی گھروں سے لدے ٹرکوں کو رفح کراسنگ سے غزہ میں داخلے کی اجازت دے دی ہے۔
ٹرکوں اور امدادی سامان کا یہ قافلہ رفح کراسنگ پر جمع ہونا شروع ہو گیا ہے۔
القاہرہ نیوز نے رپورٹ کیا کہ یہ سامان جنگ زدہ فلسطینی پٹی میں بھیجے جانے کے لیے سرحدی گزرگاہ پر موجود ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھی ان گاڑیوں کی سرحد پر موجودگی کی تصدیق کی، جن میں کارواں لے جانے والے ٹرک بھی شامل تھے۔
حماس نے فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے اور امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں ہفتے کو اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے انکار کیا تھا۔
فائر بندی کے معاہدے کے تحت رفح کراسنگ کو زخمیوں اور بیماروں کے انخلا کے لیے کھولا جانا تھا، جس کی اسرائیل خلاف ورزی کر رہا تھا۔
رفح سرحدی گزرگاہ کے ایک اہلکار نے مصری سرکاری خبر رساں ایجنسی مینا کو بتایا کہ یہ سازوسامان آئندہ چند روز میں غزہ میں داخل ہوگا تاکہ اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں تباہ شدہ سڑکوں کی مرمت اور ملبہ ہٹانے میں مدد فراہم کی جا سکے۔
فائر بندی کے معاہدے کے تحت رفح کراسنگ کو زخمیوں اور بیماروں کے انخلا کے لیے کھولا گیا ہے جبکہ دیگر امدادی سامان ابو سالم کراسنگ کے ذریعے غزہ پہنچنا ہے۔
سرحد پر موجود ایک ڈرائیور احمد عبدالدائم نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا: ’ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور امید ہے کہ اچھے دن آئیں گے۔‘
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کے شہریوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی تجویز پر شدید تناؤ بڑھ رہا ہے۔ مصر اور اردن نے اس تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے فلسطینیوں کی بے دخلی کو ’ناانصافی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’مصر اس منصوبے کا حصہ نہیں بن سکتا۔‘
ادھر اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے بھی زور دیا کہ ان کا ملک ’فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے خلاف اپنے موقف پر قائم ہے۔‘
مصر رواں ماہ عرب ممالک کی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرے گا جس میں وہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک جامع منصوبہ پیش کرے گا تاکہ فلسطینی اپنی سرزمین پر ہی رہ سکیں۔
مصر اور اردن، جو دونوں امریکہ کے قریبی اتحادی ہیں، غیر ملکی امداد پر انحصار کرتے ہیں اور امریکہ ان کے بڑے امدادی شراکت داروں میں شامل ہے۔