’گھر والے اخراجات برداشت نہ کر پاتے‘: پشاور میں 30 جوڑوں کی اجتماعی شادی

خیبرپختونخوا حکومت کے اجتماعی خانہ آبادی پروگرام کے تحت منعقدہ اس تقریب میں حکومت کی جانب سے سلامی کے طور پر فی جوڑا دو، دو لاکھ روپے بھی دیے گئے۔

پشاور کے ایک مقامی شادی ہال میں جمعرات کو 30 جوڑوں کی اجتماعی شادی کی تقریب میں عروسی ملبوسات پہنے دلہنیں اور شلوار قمیص میں ملبوس دلہے زندگی کے نئے سفر کے آغاز پر خوش نظر آئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 اس شادی کی تقریب کا انعقاد خیبرپختونخوا حکومت کے اجتماعی خانہ آبادی پروگرام کے تحت کیا گیا۔

محمد عمیر عارف اور وفا بھی ان جوڑوں میں سے ایک ہیں، جو اس تقریب میں شادی کے بندھن میں بندھے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بہت دنوں سے شادی کا پروگرام تھا لیکن معاشی مسائل کی وجہ سے شادی نہیں ہو رہی تھی۔

بقول عمیر عارف: ’تقریباً ایک مہینے میں یہ سارے انتظامات کیے گئے۔ شادی پر آج کل جتنا خرچہ آتا ہے، شاید گھر والے اسے برداشت نہ کر پاتے لیکن خوشی ہو رہی ہے کہ حکومت کی جانب سے تمام اخراجات برداشت کیے گئے۔‘

محمد عمیر کی دلہن وفا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ بھی اس پروگرام کے انعقاد پر خوشی محسوس کر رہی ہیں۔

تقریب میں حکومت کی جانب سے سلامی کے طور پر فی جوڑا دو، دو لاکھ روپے بھی دیے گئے جبکہ مہمانوں کے لیے ولیمے کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔

اجتماعی شادیوں کا رواج امریکہ، چین، کوریا، جاپان، سعودی عرب سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں عام ہے اور باقاعدگی سے یہ تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔

گذشتہ سال چین کے 75 ویں یوم تاسیس کے موقعے پر تاریخ میں سب سے زیادہ پانچ ہزار جوڑوں کی اجتماعی شادیاں منعقد کی گئی تھیں۔

’گلوبل ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ان ممالک میں اجتماعی شادیوں کے انعقاد کا مقصد شادی کی تقریب پر غیر ضروری اخراجات کی حوصلہ شکنی اور ایک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہونا ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان