پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جیل میں قید سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ہفتے کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل آصف منیر کے نام ایک اور ’کھلے خط‘ میں کہا ہے کہ ’عوام میں فوج کے خلاف نفرت بہت بڑھ گئی ہے جس کا سدباب بروقت ہو جائے تو یہ فوج اور ملک دونوں کے حق میں بہتر ہے۔‘
عمران خان کا یہ کھلا خط ایک ایسے وقت میں ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر ہوا ہے، جب پی ٹی آئی آٹھ فروری، 2024 کے انتخابات کو ایک سال پورا ہونے پر ’یوم سیاہ‘ منا رہی ہے۔
پی ٹی آئی نے ابتدا میں آج کے لیے لاہور میں مینار پاکستان پر جلسے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن مقامی انتظامیہ سے اجازت نہ ملنے پر اس نے یہ ریلی خیبر پختونخوا کے شہر صوابی منتقل منتقل کر دی۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ ہونے والے خط میں کہا گیا: ’میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آپ (آرمی چیف) کے نام کھلا خط لکھا تاکہ فوج اور عوام کے درمیان دن بدن بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کیا جا سکے مگر اس کا جواب انتہائی غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری سے دیا گیا۔
’مجھے صرف اور صرف اپنی فوج کے تاثر اور عوام اور فوج کے درمیان بڑھتی خلیج کے ممکنہ مضمرات کی فکر ہے، جس کی وجہ سے میں نے یہ خط لکھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ خط عمران خان کا اس ماہ میں فوجی سربراہ کو لکھا جانے والا دوسرا خط ہے، جس میں مزید کہا گیا: ’ایجینسیوں کے ذریعے پری پول دھاندلی اور الیکشن کے نتائج تبدیل کر کے اردلی حکومت قائم کرنا، عدلیہ پر قبضے کے لیے پارلیمینٹ سے گن پوائنٹ پر 26ویں آئینی ترمیم کروانا اور پاکٹ ججز بھرتی کرنا، ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لیے پیکا جیسے کالے قانون کا اطلاق کرنا، سیاسی عدم استحکام اور ’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘ کی ریت ڈال کر ملک کی معیشت کی تباہی، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو مسلسل ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنانا اور تمام ریاستی اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انجینیئرنگ اور سیاسی انتقام میں شامل کرنا نہ صرف عوامی جذبات کو مجروح کر رہا ہے بلکہ عوام اور فوج میں خلیج کو بھی مسلسل بڑھا رہا ہے۔‘
بقول عمران خان: ’عوام میں فوج کے خلاف نفرت بہت بڑھ گئی ہے جس کا سدباب بروقت ہو جائے تو یہ فوج اور ملک دونوں کے حق میں بہتر ہے ورنہ اس سب سے ناقابل تلافی خسارہ اٹھانا پڑ سکتا ہے۔‘
انہوں نے خط میں اپنے ساتھ جیل میں ہونے والے سلوک کا ذکر کرتے ہوئے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پچھلے چھ ماہ میں گنتی کے چند افراد کو ہی ان سے ملوایا گیا۔
’اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود میری اہلیہ سے میری ملاقات نہیں کروائی جاتی۔ میری اہلیہ کو بھی قید تنہائی میں رکھا گیا۔‘
خط میں الزام عائد کیا گیا کہ ’گن پوائنٹ پر کروائی گئی 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام پر قبضے اور کورٹ پیکنگ کا مقصد انسانی حقوق کی پامالیوں اور انتخابی فراڈ کی پردہ پوشی اور میرے خلاف مقدمات میں من پسند فیصلوں کے لیے ’پاکٹ ججز‘ بھرتی کرنا ہے تاکہ عدلیہ میں کوئی شفاف فیصلے دینے والا نہ ہو۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے سارے ’کیسز کے فیصلے دباؤ کے ذریعے‘ دلوائے جا رہے ہیں۔ بقول عمران خان: ’مجھےغیر قانونی طور پر چار سزائیں دلوائی گئی ہیں۔‘
خط میں نو مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے واقعات کے حوالے سے عمران خان نے اپنے کارکنوں کی گرفتاریوں اور تشدد کا بھی ذکر کیا۔
اب تک عمران خان کے اس خط پر فوج یا حکومت کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
پی ٹی آئی کا پھر اسلام آباد میں احتجاج کا عندیہ
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے آج صوابی میں جلسے سے خطاب میں ایک مرتبہ پھر عمران خان کی کال پر اسلام آباد میں احتجاج کا عندیہ دیا ہے۔
جلسے سے خطاب میں صدر جنید اکبر نے کہا کہ ’جب عمران خان دوبارہ کال دیں گے تو ہم دوبارہ حاضر ہوں گے۔‘
گذشتہ برس نومبر میں پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں احتجاج اور حکومتی کریک ڈاؤن کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’میں حکومت اور اداروں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ 26 نومبر کو ہم پر گولیاں چلائی گئیں، اس مرتبہ ہم گولیوں کے ساتھ آئیں گے۔‘
انہوں نے وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے احتجاج کرنے والوں سے نمٹنے کے بیان پر کہا کہ ’وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں کہ دوبارہ وہی کریں گے، آپ کو شرم آنی چاہیے کہ آپ نے ایک پرامن احتجاج، سیاسی کارکنوں پر گولیاں چلائیں۔
’جب (عمران) خان اس مرتبہ حکم کریں گے تو آپ کی چال بھی ٹھیک کریں گے اور ڈھال بھی ٹھیک کریں گے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ اداروں سے ٹکراؤ ہو، ہم اس ادارے کو اپنا مانتے ہیں کیونکہ مضبوط پاکستان کے لیے مضبوط ادارے ہونے چاہییں، اور یہ اس وقت ہوگا جب آپ کے پیچھے عوام ہوں لیکن آپ کے اور عوام کے درمیان بہت زیادہ فاصلے ہیں۔‘
جنید اکبر نے اپنے حامیوں اور کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’انشا اللہ (عمران) خان صاحب بہت جلد ایک مرتبہ پھر کال دیں گے اور آپ نے تیار رہنا ہے۔‘
دوسری جانب پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی سیاست عمران خان کے بغیر نہیں چل سکتی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کہہ چکے ہیں کہ وہ ملک کی خاطر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان جلد عوام کے درمیان ہوں گے، مقدمے بنانے والوں نے دیکھ لیا کہ عوام کے دلوں سے عمران خان کی محبت ختم نہیں کی جا سکتی۔
اس موقعے پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے خطاب میں آئین و قانون کی بالادستی کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم نے بدلہ لینے کا سوچ لیا تو پھر ہمارے مخالفین برداشت نہیں کر سکیں گے، لیکن نفرتیں بڑھنے کا نقصان پاکستان کو ہو گا۔‘
علی امین گنڈا پور نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان جیل میں بیٹھ کر جیت گئے ہیں اور مینڈیٹ چور ایوانوں میں بیٹھ کر بھی ہار گئے۔‘