پنجاب کے محکمہ ماحولیات نے گھروں میں گاڑی دھونے پر پابندی عائد کرتے ہوئے احکامات جاری کیے ہیں کہ گھر میں زیر زمین پانی سے گاڑی دھونے پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد ہو گا۔
لاہور ہائی کورٹ کے 10 فروری 2025 کے حکم پر یہ محکمہ ماحولیات نے احکامات جاری کیے۔
ڈائریکٹر جنرل تحفظ ماحولیات پنجاب عمران حامد شیخ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو تمام غیرقانونی سروس سٹیشن فوری بند کروائے گی اور پانی ری سائیکل کرنے کے سسٹم کے بغیر سروس سٹیشن پر ایک لاکھ جرمانہ عائد ہوگا۔
ڈی جی ماحولیات نے تحریری بیان میں کہا کہ ’28 فروری تک پنجاب بھر کے سروس سٹیشنز کو پانی ری سائیکلنگ سسٹم لگانے کا حکم دیا گیا ہے۔ کسی بھی قسم کے تیل سے گاڑی دھلوانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’پنجاب میں گذشتہ پانچ ماہ کے دوران 42 فی صد کم بارشیں ہوئیں۔ جس کی وجہ سے زیر زمین پانی مزید نیچے جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔‘
اس حوالے سے لاہور کے سروس سٹیشن کے مالک شہروز احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’زیر زمین پانی کے استعمال اور ری سائیکل سسٹم لگانے پر کروڑوں روپے کی لاگت آتی ہے۔ حکومت نے کئی سال سے ری سائیکلنگ سسٹم لگانے کا حکم دے رکھا ہے۔ اس حکم پر بھی پوری طرح عمل اتنی زیادہ لاگت کے نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوا، اب بھی بیشتر سٹیشن پابندی پر عمل کرنے سے قاصر ہوں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’حکومت کو چاہیے کہ وہ سروس سٹیشن پر ری سائیکلنگ پلانٹ لگانے کے لیے آسان قرضے فراہم کرے تو پھر یہ ممکن ہوسکے گا۔‘
شہروز کے بقول: ’حکومت خود بھی ری سائیکل شدہ پانی استعمال کے لیے سروس سٹیشنوں کو فراہم کر سکتی ہے۔ ری سائیکل شدہ پانی استعمال نہ کرنے والے سٹیشنوں کے خلاف تو حکومت کارروائی کر سکتی ہے، لیکن گھروں میں گاڑیاں دھونے سے روکنے کے لیے کیسے عمل کروائے گی؟
’چھوٹے گھروں میں گاڑیاں دھونے پر تو معلوم ہو سکتا ہے لیکن بڑے گھروں میں جہاں اندر ہی پانی گٹروں میں جاتا ہے وہاں کیسے معلوم ہوگا؟‘
انہوں نے کہا کہ ’حکومت نے عدالت کے حکم پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر کے اپنی جان چھڑوائی ہے، کیونکہ گھر گھر جا کر چیک کرنا اور جرمانے کرنا مشکل ہے۔ کیا اس کے لیے بھی الگ محکمہ قائم ہو گا؟‘
لاہور میں گڑھی شاہو کے رہائشی اکمل اویس نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لاہور سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں کئی جگہ گلی، محلوں میں سڑکوں پر گڑھے ہیں جہاں سیوریج کا پانی کھڑا رہتا ہے۔
’وہاں سے گزرنے والی گاڑیاں گندی ہوتی ہیں یا بارش کے دنوں میں سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے گاڑیاں کیچڑ زدہ ہوجاتی ہیں۔ ان مسائل کو حل کیے بغیر کیسے ممکن ہے کہ لوگ گاڑیاں نہ دھویں۔‘
اکمل کے بقول: ’اگر معاملہ صرف زیر زمین پانی کے ضیاع کا ہے تو جن گھروں میں فرش یا برتن دھونے، کپڑے دھونے پر پانی زیادہ استعمال ہوتا ہے ان کا کیا کریں گے؟ حکومت ہو یا عدالت انہیں متبادل انتظام کیے بغیر لوگوں سے روزمرہ زندگی میں زیر زمین پانی کے استعمال پر پابندی کا کوئی حق نہیں ہے۔
’حکومت اپنے وسائل سے پانی کے ری سائیکل سسٹم لگائے اور شہریوں کو ری سائیکل شدہ پانی فراہم کرے تو ہی یہ معاملہ حل ہو سکتا ہے۔‘
دریا بچاؤ تحریک کے رہنما عادل فہیم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عدالتی احکامات پر حکومت پنجاب کا گھروں میں صاف پانی سے گاڑیاں دھونے پر ہابندی کا حکم اگرچہ بہتر اقدام ہے لیکن حکومت خود اس حوالے سے کتنے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے؟
’دریاؤں میں پانی کم ہوتا جا رہا ہے، نہری نظام بہتر نہیں، جس سے روزانہ لاکھوں کیوسک پانی دریاؤں سے نکل کر سمندر میں ضائع ہو جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نہری نظام بہتر ہو گا تو دریاؤں سے پانی نہروں کے ذریعے زمینوں کو سیراب کر سکتا ہے، اس طرح زیر زمین پانی کی سطح بھی برقرار رہے گی۔
’بارشیں کم ہونے کی صورت میں فصلیں بھی اگانا مشکل نہیں ہو گا۔ صرف شہریوں پر اس طرح کی پابندیوں سے مسائل حل نہیں بلکہ سنگین ہوتے رہیں گے۔‘
عدالتی احکامات
لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر درخواستوں پر10 فروری کو سموگ کے تدارک سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی۔
اس دوران تحفظ ماحولیات کے لیے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کی رکن حنا جیلانی نے زیر زمین پانی کی سطح میں کمی پر عدالت میں رپورٹ پیش کی تھی۔
عدالت نے پانی کے تحفظ کے لیے باقاعدہ قواعد بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر گھروں میں گاڑیاں دھونے کا عمل روکا جائے تو بڑی مقدار میں پانی بچایا جا سکتا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ہدایت دی کہ گھروں میں گاڑیاں دھونا سختی سے ممنوع قرار دیا جائے اور اس حوالے سے پورے شہر میں بینرز اور پوسٹرز لگائے جائیں۔
گھروں میں گاڑیاں دھونے والوں پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کا حکم دیا گیا اور ڈولفن فورس کو اس کی نگرانی کی ذمہ داری سونپنے کی ہدایت دی گئی۔
عدالت نے کہا کہ پانی کا مسئلہ صرف لاہور تک محدود نہیں بلکہ پورے پنجاب کا ہے اور حکومت اس پر توجہ دے رہی ہے جو خوش آئند ہے۔
عدالت نے مسجدوں میں پانی کے بے جا ضیاع پر بھی نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ وہاں پانی کے نلکے بند ہونے چاہییں اور وضو کے لیے واٹر ٹینک کا استعمال ہونا چاہیے۔
عدالت نے حکم دیا کہ جن پیٹرول پمپس پر واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں ہیں، انہیں سیل کر دیا جائے، پہلے وارننگ دی جائے، اس کے بعد ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے۔
عدالت نے متعلقہ اداروں کو اپنے قوانین میں ترمیم کرکے جرمانے کی رقم بڑھانے کی بھی ہدایت دی۔