امریکہ میں 22 برس پہلے لاپتہ ہونے والے شخص کی لاش مل گئی۔ گوگل ارتھ استعمال کرتے ہوئے اچانک ایک امریکی شہری نے جھیل میں ڈوبی ہوئی گاڑی دیکھی۔
امریکی شہری ولیم مولٹ نومبر 1997 کو ایک نائیٹ کلب سے اپنی گرل فرینڈ کو فون کال کرنے کے تھوڑی دیر بعد ہی لاپتہ ہو گئے۔ انہوں نے اپنی گرل فرینڈ کو بتایا تھا کہ وہ کار میں سوار ہو کر امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر ولنگٹن میں واقع گھر میں واپس جا رہے ہیں۔
اس کے بعد 40 سالہ امریکی شہری کو پھر کبھی نہیں دیکھا گیا۔ حتیٰ کہ قریبی علاقے گرینڈ آئیل کے ایک سابق رہائشی نے علاقے کی مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویردیکھنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے گوگل ارتھ پر مون بے سرکل کے بلاک 3700 میں واقع جھیل کو بڑا کر کے دیکھا تو انہیں عمارتوں کی قطار کے عقب میں سفید رنگ کی کار جھیل میں ڈوبی دکھائی دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد علاقے کے سابق رہائشی نے ایک مقامی مالک مکان سے رابطہ کیا جنہوں نے ذاتی ڈرون استعمال کر تصدیق کی کہ گاڑی اب بھی جھیل میں ہے۔
پولیس نے کار کو باہر نکالا تو اس کے اندر ایک ڈھانچہ پڑا ملا۔ چند دن بعد 10 دسمبر کو جس کی شناخت واقعی ولیم مولٹ کے طور پر ہوئی۔
مزید چھان بین کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ کار کو گوگل ارتھ کے ذریعے 2007 سے باآسانی دیکھا جا سکتا تھا۔ پام بیچ شیرف آفس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کار کی بیرونی سطح پر چونے کی موٹی تہہ جم چکی تھی جس کی وجہ اس کا طویل عرصے تک پانی میں پڑے رہنا ہے۔
مولٹ کے لاپتہ ہونے کے وقت گرینڈ آئیل میں مکانات کا تعمیراتی کام ہو رہا تھا۔ بیری فے نامی شہری نے جن کا مکان کار پائے جانے کے مقام کے قریب واقع ہے اخبار پام بیچ پوسٹ کو بتایا ہے کہ انہوں نے جھیل کے کنارے سے بھی گاڑی کو نہیں دیکھا۔ انہوں نے مزید کہا:’مجھے کبھی خیال نہیں آیا کہ یہاں 22 سال پرانی لاش موجود ہوگی۔‘
تین سال پہلے بھی ایک 76 سالہ شہری ڈیوی لی نائلز کی لاش مشی گن کے ایک جوہڑ سے ملی تھی۔ علاقے کے ایک مکین نے کرسمس ٹری سجاتے ہوئے ان کی پانی میں ڈوبی کار کو دیکھ لیا تھا۔ یہ گاڑی بھی کئی سال سے گوگل میپس پر دکھائی دے رہی تھی۔
واضح رہے کہ گوگل ارتھ ایک کمپیوٹر پروگرام ہے جو مصنوعی سیارے کے ذریعے زمین کے مختلف حصوں کی تھری ڈی تصاویرلیتا ہے۔