بینکاک سے میونخ جانے والی جرمن ایئرلائن لفتھانسا کی پرواز میں کھانسنے کے دروان ’کئی لیٹر‘ خون نکلنے کے باعث 63 سالہ مسافر کی موت واقع ہو گئی۔
فلائیٹ ایل ایچ 773 جمعرات (آٹھ فروری) کو رات 11.40 بجے بینکاک سے جرمن ریاست باویریا کے دارالحکومت کے لیے روانہ ہونے والی تھی۔
90 منٹ تک فضا میں رہنے کے بعد طیارے کو اس وقت موڑنا پڑا جب اس میں سوار ایک جرمن شہری کو مردہ قرار دے دیا گیا۔
ایک ساتھی مسافر کے مطابق اس شخص کے منہ اور ناک سے کئی لٹر خون نکلا۔ مسافر کی پیچھی قطار میں موجود کیرن مس فیلڈر کے بقول: ’یہ انتہائی خوفناک تھا، ہر کوئی چیخ رہا تھا۔‘
زیورخ کے یونیورسٹی ہاسپٹل میں نرسنگ کی ماہر مس فیلڈر نے جہاز میں سوار ہوتے ہی فوری طور پر اپنے ساتھی مسافر کی خراب صحت کا اندازہ لگا لیا تھا۔
انہوں نے سوئس خبر رساں ادارے بلک کو بتایا: ’انہیں ٹھنڈے پسینے آ رہے تھے، وہ بہت تیزی سے سانس لے رہے تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس شخص کی فلپائنی بیوی نے وضاحت کی کہ وہ دونوں بہت تیزی سے طیارے کی طرف بھاگے تھے جس کی وجہ سے وہ انہیں اپنی طبعیت ٹھیک نہیں لگ رہی تھی۔
اس موقع پر نرس نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ مسافر کو طبی امداد کی ضرورت ہے، جس پر طیارے کے کپتان نے سپیکر پر ڈاکٹر کے لیے اعلان کیا۔
انہوں نے بتایا: ’پولینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک 30 سالہ (طبی ماہر نے) نے جرمن شہری کے پاس گئے، ان کی نبض دیکھی اور ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں پوچھا کہ وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔‘
’اس کے بعد انہوں نے اسے تھوڑی سی ہربل چائے دی لیکن وہ پہلے ہی اس بیگ میں خون تھوک چکے تھے جو اس کی بیوی نے پکڑا رکھا تھا۔‘
بگڑتی ہوئی صورت حال کے باوجود ہوائی اڈے کے عہدیداروں نے روانگی کا فیصلہ کیا۔
جیسے ہی طیارہ ہوا میں بلند ہوا، مسافر کی حالت ڈرامائی طور پر خراب ہو گئی اور اس کے منہ اور ناک سے خون بہنے لگا۔
انہوں نے بتایا: ’اس مسافر کا کئی لیٹر خون نکلا۔‘
طیارے کے عملے نے فوری طور پر صورت حال کو سنبھالنے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا اور اس شخص کو طیارے کے سروس ایریا میں لے جایا گیا اور بینکاک واپس جانے کا فیصلہ کیا گیا۔
کپتان نے سپیکر پر اعلان کیا کہ افسوسناک طور پر مسافر کی موت ہو گئی ہے۔
مسافروں کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ان کے باوجود مس فیلڈر کے شوہر مارٹن نے بنکاک ہوائی اڈے پر پیش آنے والی صورت حال کو ابتر قرار دیا۔
انہوں نے کہا، ’کسی نے ہمارا خیال نہیں رکھا، ہم نے دو گھنٹے انتظار کیا۔ وہاں کوئی دیکھ بھال کرنے والی ٹیم نہیں تھی، وہاں ہماری مدد کو کوئی نہیں تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی قابل افسوس بات یہ تھی کہ مرنے والے مسافر کی بیوی کو اس کے بعد اکیلے کسٹمز سے گزرنا پڑا۔ ’وہ وہاں اکیلی تھیں اور اسے تمام رسمی عمل سے گزرنا پڑا۔
’ناقابل قبول حقیقت یہ ہے کہ لفتھانسا نے اس معاملے میں کوئی اقدامات نہیں کیے، کسی نے بھی اس صورت حال کا سامنا کرنے والے 30 صدمے سے دوچار مسافروں کی پرواہ نہیں کی۔‘
دی انڈپینڈنٹ کو دیے گئے ایک بیان میں لفتھانسا ایئرلائن کے ایک نمائندے نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’پرواز کے دوران ’میڈیکل ایمرجنسی‘ پیدا ہو گئی تھی۔ اگرچہ جہاز کے عملے اور ایک ڈاکٹر کی جانب سے فوری اور جامع ابتدائی طبی امداد کے اقدامات کیے گئے تھے لیکن مسافر پرواز کے دوران ہی دم توڑ گیا۔
’پرواز کے ڈیڑھ گھنٹے کے بعد عملے نے بینکاک واپس جانے کا فیصلہ کیا، جہاں طیارہ معمول کے مطابق اور محفوظ طریقے سے اترا۔ وہاں میڈیکل ایمرجنسی سروسز اور تھائی حکام کی ہدایات پر عمل کیا گیا۔‘
بیان کے مطابق: ’منسوخ کی گئی پرواز کے مسافروں کی دوسری پروازوں میں دوبارہ بکنگ کرائی گئی ہے۔ ہماری ہمدردیاں مرنے والے مسافر کے رشتہ داروں کے ساتھ ہیں۔ ہمیں اس پرواز کے مسافروں کو ہونے والی تکلیف پر بھی افسوس ہے۔‘
متاثرہ شخص کی خراب صحت کے باوجود بینکاک سے ٹیک آف کے فیصلے کے متعلق پوچھے جانے کے باوجود لفتھانسا ایئرلائن نے کوئی جواب نہیں دیا۔
یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گراؤنڈ سٹاف کی 27 گھنٹے کی ہڑتال کے باعث ملک کے بڑے ہوائی اڈوں سے سیںکڑوں پروازیں منسوخ ہونے بعد جرمن ایئر لائن نے دوبارہ پروازیں شروع کی تھیں۔
بدھ (سات فروری) کو جرمنی کے پانچ بڑے ہوائی اڈوں پر تنخواہوں کے تنازع پر Ver.di یونین کے ارکان نے واک آؤٹ کیا تھا۔
© The Independent