عمران ریاض کو بدعنوانی کے مقدمے میں ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم

محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے عمران ریاض اور ان کے والد پر دھرابی جھیل کا ٹھیکہ اونے پونے داموں لینے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

عمران ریاض نے اپنی ساکھ ٹیلی ویژن سے بنائی تھی، لیکن کچھ سال قبل انہوں نے وی لاگنگ شروع کی، جس سے ان کی شہرت کا ستارہ عروج پر پہنچ گیا (عمران ریاض خان یوٹیوب سکرین گریب)

لاہور کی ایک سیشن عدالت نے یوٹیوبر عمران ریاض خان کو جعمے کو بدعنوانی کے مقدمے میں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

عمران ریاض کو گذشتہ شب ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

عمران کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد کے روبرو پیش کیا۔ اے سی ای کے مطابق عمران اور ان کے والد پر چکوال میں دھرابی جھیل سے متعلق ٹھیکہ مہنگے داموں حاصل کرنے کا الزام ہے۔

ان کے خلاف درج ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 (مشترکہ ارادے کے تحت متعدد افراد کی طرف سے کیے گئے کام)، 161 (سرکاری کام کے سلسلے میں قانونی معاوضے کے علاوہ دیگر فائدہ لینا) اور 162 (سرکاری ملازم کو متاثر کرنے کے لیے بدعنوان یا غیر قانونی طریقوں سے رشوت لینا) لگائی گئی ہے۔

اس ایف آئی آر میں انسداد بدعنوانی ایکٹ، 1947 کی دفعہ 5 (2) 47 (مجرمانہ بدسلوکی) کا بھی اطلاق کیا گیا ہے۔

اس سے قبل یوٹیوبر عمران ریاض خان کو لاہور کی ضلع کچہری میں پیش کیا گیا تھا۔

عمران ریاض لگ بھگ چار ماہ غائب رہنے کے بعد گذشتہ برس 25 ستمبر کی صبح سیالکوٹ میں واقع اپنے گھر پہنچے تھے۔

عمران ریاض خان پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے حامیوں میں سے ہیں اور نو مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے چیئرمین کی گرفتاری پر ہونے والے مظاہروں کے بعد نقص امن عامہ کے قانون (ایم پی او) کے تحت پولیس نے انہیں 11 مئی کو گرفتار کیا تھا۔

عمران ریاض کی اس حراست کو جب عدالت میں چیلنج کیا گیا تو پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ ایک حلف نامے پر دستخط کے بعد عمران ریاض کو رہا کر دیا گیا تھا لیکن اس کے بعد سے وہ گھر نہیں پہنچے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ کیس لاہور ہائی کورٹ میں چلتا رہا اور بالآخر 25 ستمبر کو سیالکوٹ پولیس نے عمران ریاض کو ان کے گھر پہنچایا۔

 عمران ریاض خان کے ساتھ کام کرنے والے سینیئر پروڈیوسر آفتاب چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’عمران کو سیالکوٹ کی پولیس صبح پانچ بجے ان کو گھر لے کر پہنچی اور انہیں گھر والوں کے حوالے کرتے ہوئے ان سے تصدیقی دستاویز لی کہ عمران ریاض کو ان کے گھر میں خاندان والوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘

 تاہم یہ معلوم نہ ہوسکا کہ اس سارے عرصے میں عمران ریاض کہاں رہے اور نہ ہی انہوں نے خود اس بارے میں کچھ کہا۔

تاہم اہل خانہ اور دوستوں کے مطابق اپنی واپسی پر ان کا کہنا تھا: ’میں بالکل ٹھیک ہوں، مشکل وقت گزر گیا ہے۔ اللہ صحت تندرستی دے ہم دوبارہ اپنے کام پر توجہ دیں گے اور صحافت دوبارہ شروع کریں گے۔‘

عمران ریاض نے 2012 میں ایکسپریس نیوز سے بطور اینکر اپنا کیریئر شروع کیا، لیکن اینکر بننے کے بعد بھی انہیں اتنی پہچان نہیں ملی تھی پھر 2013 کے انتخابات کے خلاف جب 2014  میں پاکستان تحریک انصاف کا آزادی مارچ شروع ہوا اور بہت سے نیوز چینلوں نے پی ٹی آئی کی جانب جھکاؤ دکھایا تو عمران ریاض نے پی ٹی آئی کی طرف واضح جھکاؤ ظاہر کیا۔

عمران ریاض نے اس دوران کئی نیوز چینل بدلے۔ انہوں نے اپنی ساکھ ٹیلی ویژن سے بنائی تھی، لیکن کچھ سال قبل انہوں نے وی لاگنگ شروع کی، جس سے ان کی شہرت کا ستارہ عروج پر پہنچ گیا۔

ان کے ٹوئٹر پر 165.3 لاکھ فالوورز ہیں۔ انہوں نے یوٹیوب پر اپریل 2020 میں اپنا چینل شروع کیا تھا، جہاں ان کے 46 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان