صوبہ پنجاب کی پولیس کے انسپکٹر جنرل ڈاکٹر عثمان انور نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ اینکر عمران ریاض اپنے گھر واپس پہنچ گئے ہیں۔
تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات فوری طور پر نہیں بتائیں کہ عمران ریاض کہاں سے ملے اور انہیں کیسے گھر تک پہنچایا گیا۔
اس سے قبل پیر کو علی الصبح ضلع سیالکوٹ کی پولیس اپنے مستند فیس بک پیج پر اینکر عمران ریاض خان کی بازیابی کی تصدیق کی تھی۔
اینکر عمران ریاض خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پیغام میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عمران ریاض گھر واپس آگئے ہیں۔
انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’اللہ کے خاص فضل، کرم و رحمت سے اپنے شہزادے کو پھر لے آیا ہوں۔‘
اللہ کے خاص فضل، کرم و رحمت سے اپنے شہزادے کو پھر لے آیا ھوں-
مشکلات کے انبار، معاملہ فہمی کی آخری حد، کمزور عدلیہ و موجودہ غیر مؤثر سر عام آئین و قانونی بے بسی کی وجہ سے بہت زیادہ وقت لگا-
ناقابل بیان حالات کے باوجود اللہ رب العزت نے یہ بہترین دن دکھایا اس وقت صرف بے پناہ… pic.twitter.com/z96M9pGaPZ
— Mian Ali Ashfaq (@MianAliAshfaq) September 25, 2023
عمران ریاض خان کے وکیل میاں علی اشفاق نے پوسٹ کیا کہ ’ناقابل بیان حالات کے باوجود اللہ رب العزت نے یہ بہترین دن دکھایا اس وقت صرف بے پناہ شکر۔‘
رواں برس نو مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے تھے جس کے بعد 11 مئی کو اینکر عمران ریاض خان کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق گرفتاری کے بعد اینکر عمران ریاض کو رہا کر دیا گیا تھا لیکن وہ گھر نہیں پہنچے اور لاپتہ تھے اور ان کی گمشدگی کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت تھا۔
عمران ریاض کے والد محمد ریاض کی شکایت پر 16 مئی کو سیالکوٹ سول لائنز پولیس میں ریاض کے مبینہ اغوا کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی تھی۔
صحافی کے والد نے بیٹے کی بازیابی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
19 مئی کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پولیس کو 22 مئی تک عمران ریاض کو بازیاب کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا تاہم وہ عدالت کی جانب سے دی گئی تاریخ پر بازیاب نہ ہوسکے۔
بعد میں ہائی کورٹ کو متعلقہ حکام نے بتایا کہ انٹیلیجنس اداروں نے آگاہ کیا ہے کہ اینکر پرسن ان کی تحویل میں نہیں ہیں۔
26 مئی کو ہائی کورٹ نے تمام اداروں کو ہدایت دی تھی کہ وہ اینکر پرسن کو تلاش کرنے اور 30 مئی تک عدالت میں پیش کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔
رواں ماہ چھ ستمبر کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے اینکر پرسن عمران ریاض کو بازیاب کرنے کے لیے آئی جی پنجاب کو 13 ستمبر تک کی مہلت دی تھی۔
دورانِ سماعت آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے عدالت کو بتایا تھا کہ عمران ریاض کی بازیابی میں کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے، آئندہ 10 سے 15 روز میں خوش خبری دیں گے۔ عدالت ہمیں مہلت فراہم کرے۔
13 ستمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے عدالت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ’تفتیش درست سمت‘ میں جا رہی ہے اور 10 سے 15 دنوں میں اچھی خبر دیں گے۔
20 ستمبر کو ہونے والی آخری سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عمران ریاض کی بازیابی کے لیے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو 26 ستمبر تک کی آخری مہلت دی تھی۔
تعارف
عمران ریاض خان پاکستان کے ایک صحافی، تجزیہ کار اور یوٹیوبر ہیں۔ ان کے یوٹیوب چینل پر 3.5 سبسکرائبرز ہیں اور لگ بھگ ایک ارب سے زائد ویوز ہیں۔
آپ 29 دسمبر 1983 کو کراچی میں پیدا ہوئے جبکہ آپ کی مستقل رہائش پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہے۔ انہوں نے 2010 میں پنجاب یونیورسٹی سے صحافت میں ماسٹرز کیا۔
صحافتی کیریئر
عمران ریاض کے صحافتی کیرئیر کا آغاز 2006 میں ہوا۔2007 کے اواخر میں آپ ایکسپریس نیوز کا حصہ بنے جباس چینل نے آپ کو پرائم ٹائم شو دیا جس کے بعد آپ ’تکرار‘ کے نام سے پروگرام کے اینکر بنے۔
اپنے 17سالہ صحافتی کیرئیر میں آپ نے مختلف ٹی وی چینلز پر شو کیے۔انہوں نے 2020 میں یوٹیوب کے ذریعے سیاسی صورت حال پر وی لاگز کا سلسلہ شروع کیا۔ مئی2023 تک آپ کے یوٹیوب پر چار ملین سبسکرائبرز ہیں۔ وہ اپنے وی لاگز میں اکثر تحریک انصاف کی پالیسیوں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔