پاکستان کے ایک معروف اینکر عمران ریاض لگ بھگ چار ماہ غائب رہنے کے بعد پیر کی صبح جب گھر پہنچے تو ان سے ملاقات کرنے والوں میں آفتاب چوہدری بھی شامل تھے۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عمران ریاض نے کہا ہے کہ ’میں بالکل ٹھیک ہوں مشکل وقت گزر گیا ہے۔‘
آفتاب چوہدری عمران ریاض کے ساتھ بطور سینیئر پروڈیوسر کام کرتے ہیں اور ان کا شمار عمران کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ گھر واپس پہنچنے پر عمران ریاض سے پہلی ملاقات کرنے والوں میں آفتاب بھی شامل تھے۔
عمران ریاض خان پاکستان کے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے حامیوں میں سے تھے اور نو مئی کو پی ٹی آئی کے چیئرمین کی گرفتاری پر ہونے والے مظاہروں کے بعد پولیس نے بڑی تعداد میں مظاہرین کو گرفتار کیا۔
اس دوران نقص امن عامہ کے قانون ’ایم پی او‘ کے قانون کے تحت 11 مئی کو عمران ریاض کو بھی گرفتار کیا گیا۔
نقض امن عامہ ’پی ایم او‘ کے قانون کے تحت پولیس ایسے افراد کو حراست میں لے سکتی ہے جن سے امن و امان کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ تاہم عمران ریاض کیا پولیس کی تحویل میں تھے یا نہیں اور انہیں کہاں سے کیسے بازیاب کیا گیا اس بارے میں بھی کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔
عمران ریاض کی اس حراست کو جب عدالت میں چیلنج کیا گیا تو پولیس نے عدالت میں کو بتایا تھا کہ ایک حلف نامے پر دستخط کے بعد عمران ریاض کو رہا کر دیا گیا تھا لیکن اس کے بعد سے عمران گھر نہیں پہنچے اور یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ اس دوران کہاں رہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے عمران ریاض کے بھائی عثمان ریاض سے رابطہ کیا تو نے انہوں نے صرف یہ بتایا کہ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم عمران ریاض کے طبی معائنے کے لیے گھر میں موجود ہے لیکن اس بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے اجتناب کیا۔
عمران ریاض خان کے ساتھ کام کرنے والے سینیئر پروڈیوسر آفتاب چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’عمران کو سیالکوٹ کی پولیس صبح پانچ بجے ان کے گھر لے کر پہنچی اور انہیں گھر والوں کے حوالے کرتے ہوئے ان سے تصدیقی دستاویز لی کہ عمران خان کو ان کے گھر میں خاندان والوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘
آفتاب نے بتایا کہ ’وہ (عمران ریاض) ذہنی اور جسمانی طور پر بالکل ٹھیک تھے، خود چل کر آئے اور مجھ سے پوچھا چوہدری صاحب ٹھیک ہیں؟‘ اس کے بعد عمران نے کہا ’میں بالکل ٹھیک ہوں مشکل وقت گزر گیا ہے۔ اللہ صحت تندرستی دے ہم دوبارہ اپنے کام پر توجہ دیں گے اور صحافت دوبارہ شروع کریں گے۔‘
آفتاب نے کہا کہ بظاہر عمران جسمانی طور پر تھوڑے کمزور لگ رہے تھے اور تھوڑی سی داڑھی بڑھی ہوئی تھی۔
آفتاب نے بتایا کہ جب وہ عمران خان کی رہائش گاہ پہنچے تو ’اس وقت ان کے گھر میں عید کا سماں تھا خاص طور پر ان کے چاروں بچے جو اپنے والد سے چار مہینے سے زیادہ عرصے سے ملے نہیں تھے، وہ انتہائی خوش تھے۔‘
عمران ریاض کے کیریئر پر ایک نظر
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عمران ریاض خان کے قریبی ساتھیوں سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق ان کی تعلیم بی اے اور وہ 2007 میں میڈیا میں آئے، جب کہ اس سے پہلے وہ ایک الیکٹرانک کمپنی میں سیلزمین تھے۔
ان کے ایک سابق کولیگ رائے شاہنواز نے بتایا کہ جب انہوں نے نوکری کے لیے ایک نجی چینل کو درخواست دی تو سی وی کے ساتھ ایک سی ڈی لگائی۔ یہ وہ دور تھا کہ جنرل مشرف کے دور میں نئے نئے نیوز چینل کھل رہے تھے اور صحافیوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہو رہے تھے۔
اس زمانے میں سونی کے ہینڈی کیمرے ہوا کرتے تھے اسی کیمرے کے ساتھ عمران نے ٹرانسپورٹ کے زیادہ کرائیوں اور بھتہ لینے پر ایک روڈ شوز ٹائپ ریکارڈ کیا تھا۔ عمران نے ٹی وی پر دیکھ دیکھ کر سیکھا کہ رپورٹر کس طرح فیلڈ میں کام کرتے ہیں۔
ان کی اس سی ڈی میں چار پانچ منٹ کا ایک روڈ شو تھا جو انہوں نے اپنی سی وی کے ساتھ لگایا اور لکھا کہ میری تعلیم تو ابھی اتنی نہیں ہے لیکن میں یہ کام کر سکتا ہوں۔
عمران اینکر کیسے بنے؟
شاہنواز نے بتایا کہ جب 2012 میں ایکسپریس نیوز کو بہت سے لوگ چھوڑ کر جا رہے تھے تو ادارہ نئے اینکرز کی تلاش میں تھا۔ اس وقت 2013 کے انتخابات بھی آنے والے تھے۔ عمران نے اپنا ایک پرومو شوٹ کیا اور چینل کے مالک کو بھیج دیا کہ میں یہ کر سکتا ہوں، جس کے بعد ایکسپریس نیوز نے انہیں اینکر بننے کا موقع دے دیا۔
اینکر بنے کے بعد بھی عمران اتنا رجسٹر نہیں ہوئے تھے، لیکن جب 2013 کے انتخابات ختم ہو گئے اور 2014 میں پاکستان تحریک انصاف کا آزادی مارچ چلا جس میں بہت سے نیوز چینلوں نے پی ٹی آئی کی جانب جھکاؤ دکھایا۔ عمران ریاض نے پی ٹی آئی کی طرف واضح جھکاؤ ظاہر کیا۔
عمران ریاض نے اس دوران کئی نیوز چینل بدلے۔ انہوں نے اپنی ساکھ ٹیلی ویژن سے بنائی تھی، لیکن کوئی دو تین برس پہلے انہوں نے وی لاگنگ شروع کی جس سے ان کے شہرت کا ستارہ عروج پر پہنچ گیا۔
کہا یہ جاتا ہے کہ سماجی رابطوں کی سائٹس پر پی ٹی آئی کے فالوورز بہت زیادہ ہیں۔ عمران ریاض نے جب یو ٹیوب چینل بنایا تو کھل کر پی ٹی آئی کی حمایت کی۔
ان کے یوٹیوب پر 40 لاکھ، جب کہ ٹوئٹر پر 51 لاکھ فالوؤرز ہیں۔ انہوں نے یوٹیوب پر اپریل 2020 میں اپنا چینل شروع کیا تھا، جس کی ویڈیوز کے کل ویوز ایک ارب 37 کروڑ سے زیادہ ہیں۔