اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ تل ابیب جمعے کو غزہ میں فائر بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اپنا وفد پیرس بھیجے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے اسرائیلی چینل 12 ٹیلی ویژن کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ جنگی کابینہ نے 100 سے زائد قیدیوں کی رہائی کے ممکنہ معاہدے پر بات چیت کے لیے اسرائیل کی موساد انٹیلی جنس سروس کے سربراہ کی قیادت میں مذاکرات کاروں کو پیرس بھیجنے کی منظوری دی ہے۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ مصر میں موجود ہیں جو سب سے مضبوط اشارہ ہے کہ مذاکرات ابھی تک زندہ ہیں۔
فرانسیسی درالحکومت میں مصر، قطر اور امریکہ کے نمائندے بھی ان اہم مذاکرات میں شرکت کریں گے۔
امریکہ مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان سے قبل غزہ میں فائر بندی کے معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حماس نے سیزفائر کے حوالے سے اپنی شرائط نرم کر دی ہیں۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایک وفد کو پیرس بھیجنے کا فیصلہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی نمائندے بریٹ میگورک کی اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو اور ان کی کابینہ کے ارکان سے بات چیت کے بعد سامنے آیا۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حماس نے فائر بندی اور قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اپنا تازہ ترین موقف مصری حکام کے سامنے ظاہر کیا ہے اور اسرائیلیوں نے اس کی روشنی میں ایک وفد پیرس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ حماس کی پوزیشن میں کیا تبدیلی آئی ہے۔
اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلان نے کہا کہ اسرائیلی وفد کو مذاکرات کے لیے وسیع اختیارات دیے گئے ہیں جو کچھ ماہرین کے نزدیک ممکنہ پیش رفت کا اشارہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلینکن نے بھی کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے بات چیت کے حوالے سے مثبت اشارے ملے ہیں۔
انہوں نے 20 بڑے اقتصادی ممالک یعنی جی 20 اجلاس کے موقع پر کہا کہ ان کی توجہ انسانی بنیادوں پر فائر بندی پر مرکوز ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا: ’ہم ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کی شدت سے کوشش کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں حماس کی قید میں باقی ماندہ افراد کی رہائی اور طویل مدتی جنگ بندی ہو گی۔ یہ وہ اہداف ہیں جن کے بارے میں میرے خیال میں جی 20 ممالک کا ہر رکن پرعزم ہے۔‘
پیرس میں ہونے والے اجلاس میں انٹیلی جنس حکام بھی شامل ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز اس اجلاس میں امریکہ کی نمائندگی کریں گے لیکن مبصرین کا خیال ہے کہ پیرس میں ہونے والے مذاکرات کا یہ مطلب نہیں کہ جلد کوئی معاہدہ طے پا جائے گا۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی کہا ہے کہ رفح پر زمینی حملے کی تیاریاں جاری رہیں گی۔
لیکن امریکی حکام کا کہنا تھا کہ وہ رمضان سے قبل فریقین کے درمیان معاہدہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کا غزہ کی تنگ پٹی کے جنوب میں رفح شہر پر حملے جاری ہیں۔
روئٹرز کے مطابق جمعرات کی شب اسرائیلی بمباری میں رفح میں ایک مسجد مسمار ہو گئی اور شہر میں کئی گھر تباہ ہو گئے۔
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ خان یونس میں اسرائیل کی جانب سے گذشتہ ماہ شہر پر حملے کے بعد سے یہ علاقہ اہم میدان جنگ بنا ہوا ہے جہاں اسرائیلی فورسز نے ناصر میڈیکل کمپلیکس پر چھاپہ مارا۔