چاند کی سطح پر پہلا نجی خلائی جہاز بھیجنے والی کمپنی نے جمعے کو کہا ہے کہ اوڈیسیئس نامی چاند گاڑی (مون لینڈر) ’محفوظ اور ٹھیک‘ ہے لیکن چاند کی سطح پر پہلو کے بل گری ہوئی ہے۔
1972 کے بعد سے یہ چاند کی سطح پر پہنچنے والا پہلا نجی اور پہلا امریکی خلائی جہاز ہے۔
ہیوسٹن میں قائم کمپنی انٹیوٹیو مشینز نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انسانی غلطی خلائی جہاز کے لیزر پر مبنی رینج فائنڈرز کی ناکامی کا باعث بنی، کس طرح انجینیئرز نے لینڈنگ کے وقت سے چند گھنٹے قبل غلطی کا پتہ لگایا اور کس طرح انہوں نے ایک ہنگامی صورت حال کو بہتر بنایا جس نے مشن کو ممکنہ حادثے سے بچایا۔
کمپنی کے حکام نے جمعے کو ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ اگرچہ اوڈیسیئس نے جمعرات (23 فروری) کو چاند کی سطح پر لینڈنگ کی لیکن فلائٹ انجینیئرز کے ڈیٹا کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ لینڈنگ والے چھ حصوں پر مشتمل کرافٹ لینڈنگ کے وقت کے قریب بظاہر اپنے ہی پیروں پر پھسل گیا۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سٹیفن آلٹیمس کا کہنا ہے کہ چاند کی سطح پر اترنے سے تھوڑی دیر قبل اس چاند گاڑی نے لینڈنگ والے چھ حصوں میں سے ایک کو چاند کی سطح پر رکھ دیا اور پھسل گئی، اب یہ ایک طرف کو جھکی ہوئی ہے اور ایک سرے پر پتھر ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا: ’اس کے باوجود بھی تمام علامات یہ ہیں کہ اوڈیسیئس چاند کے جنوبی قطب کے علاقے میں مالاپرٹ اے نامی گڑھے کے قریب یا ہماری مطلوبہ لینڈنگ سائٹ پر ٹھیک ہے۔‘
آلٹیمس کا کہنا تھا: ’ہم چاند گاڑی کے ساتھ رابطے میں ہیں‘ اور مشن کنٹرول آپریٹرز گاڑی کو کمانڈ بھیج رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ لینڈنگ سائٹ سے چاند کی سطح کی پہلی تصاویر حاصل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اس سے قبل جمعے کو کمپنی کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ایک مختصر اپ ڈیٹ میں اوڈیسیئس کو ’محفوظ اور ٹھیک‘ قرار دیا گیا تھا۔
کمپنی نے جمعرات کو لینڈنگ کے فوراً بعد کہا تھا کہ ریڈیو سگنلز سے پتہ چلتا ہے کہ 13 فٹ لمبا شش جہتی (Hexagonal ) اوڈیسیئس سیدھی پوزیشن میں اتر گیا ہے، لیکن آلٹیمس نے کہا کہ لینڈنگ سے پہلے ٹیلی میٹری کی بنیاد پر غلط نتیجہ اخذ کیا گیا تھا۔
آلٹیمس نے کہا کہ اگرچہ چاند گاڑی کی جھکی ہوئی پوزیشن حقیقت سے بہت دور ہے، لیکن کمپنی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ناسا کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے چھ پے لوڈز میں سے ایک کو چھوڑ کر باقی تمام گاڑی کے ان حصوں پر نصب کیے گئے تھے جو اوپر کی جانب ہیں اور ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے، ’جو کہ ہمارے لیے بہت اچھا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہمارا خیال ہے کہ ہم کمرشل پے لوڈ کی تمام ضروریات کو بھی پورا کر سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آلٹیمس نے کہا کہ کم امید افزا بات یہ ہے کہ خلائی جہاز کے دو اینٹینوں کا رخ چاند کی سطح کی طرف ہے، یہ ایک ایسی صورت حال ہے جس میں چاند گاڑی کے ساتھ رابطہ محدود ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اوڈیسیئس کے اوپری حصے میں شمسی توانائی کے پینل کی فعالیت بھی غیر یقینی ہے، جس کا رخ اب ایک غلط سمت میں ہے، لیکن خلائی جہاز پر لگی سولر پینل کی دوسری قطار کام کر رہی ہے اور خلائی جہاز کی بیٹریاں مکمل طور پر چارج ہوچکی ہیں۔
خلائی مشن کے ڈائریکٹر ٹم کرین کا کہنا ہے کہ خلا میں پہلی بار مائع میتھین اور مائع آکسیجن کے پروپلشن ایندھن کو جلانے والے خلائی جہاز نے چاند کی پرواز کے دوران ’اچھی کارکردگی‘ کا مظاہرہ کیا۔
بغیر عملے کے روبوٹ خلائی جہاز جمعرات کو چاند کی سطح پر پہنچا تھا، اس سے تھوڑی دیر قبل اس کے نیویگیشن سسٹم میں ایک مسئلہ پیدا ہوگیا تھا، جس کے نتیجے میں زمین پر موجود انجینیئرز کو آخری لمحات میں کچھ ایسے اقدامات کرنے پڑے جن کا پہلے تجربہ نہیں کیا گیا تھا۔
متوقع ریڈیو بلیک آؤٹ کے بعد خلائی جہاز کے ساتھ رابطے بحال کرنے اور زمین سے تقریباً 239،000 میل (384،000 کلومیٹر) دور اس کی صورت حال کا تعین کرنے میں بھی کچھ وقت لگا۔
کمپنی کے عہدیداروں نے جمعرات کی شام کو تقریب کی ویب کاسٹ کے دوران بتایا کہ جب بالآخر دوبارہ رابطہ بحال ہو گیا تو سگنل کمزور تھا جس سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ خلائی جہاز نیچے اتر گیا ہے لیکن مشن کنٹرول کو فوری طور پر اس کی درست حالت اور پوزیشن کے بارے میں غیر یقینی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹم کرین کے بقول انہیں یقین ہے کہ چاند گاڑی پر موجود پے لوڈ تقریباً نو یا 10 دن تک کام کر سکیں گے جس کے بعد قطبی لینڈنگ سائٹ پر سورج غروب ہو جائے گا۔
جمعے کو کاروبار کے دوران انٹیوٹیو مشینز کے حصص کی قیمت میں 30 فیصد کمی واقع ہوئی۔ کمپنی نے کہا ہے کہ اس کی چاند گاڑی گر گئی ہے، جس کی وجہ سے اس کے شیئرز کی بڑھتی ہوئی قیمت تیزی سے نیچے آگئی۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔