گلگت بلتستان میں کوہ پیماؤں کی تربیت کے لیے ایک سکول سدپارہ ماؤنٹینیرنگ سکول کے نام سے کھولا گیا ہے جو سکردو شہر سے تقریباً 30 منٹ کے فاصلے پر موجود ہے اور اس میں 30 سے 35 کوہ پیما زیر تربیت ہیں۔
سدپارہ ماؤنٹینیرنگ کلب اینڈ ایڈوانچر کلب محمکہ سیاحت اور پاکستان کی آرمی کے تعاون سے کھولا گیا جس میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز بھی ہو گیا ہے۔
اس کلب میں پورے گلگت بلتستان سے کوہ پیما اور پورٹرز کوہ پیمائی کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
اسی تربیت کے حصول کے لیے پنجاب یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والے مبارک علی بھی یہاں آئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مبارک علی کا تعلق سدپارہ گاؤں سے ہے۔ انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے مبارک علی نے بتایا کہ ’میں پنجاب یونیورسٹی سے بی ایس ٹورازم اور ہوسپٹیلٹی کر رہا ہوں۔ میں یہاں سدپارہ میں کوہ پیمائی کی تربیت کے لیے آیا ہوں جو پانچ فروری سے جاری ہے۔
’اگر ہم اس کی اہمیت کے بارے میں بات کریں تو ایڈوینچر ٹورازم پاکستان میں معاشی طور پر ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ ہماری یہاں پر باقاعدہ کلاسس ہوتی ہیں۔‘
اسی تربیت کا حصہ اشرف سدپارہ بھی ہیں جو معروف علی رضا سدپارہ کے صاحبزادے ہیں۔
انہوں نے اس ٹریننگ کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم یہاں آئے ہیں سدپارہ ماؤنٹنیرنگ سکول سکردو میں، کلائمبنگ ٹریننگ کے لیے۔ یہاں بہترین قسم کی ٹریننگ دی جا رہی ہے، یہاں گلگت بلتستان لیول پر ٹریننگ کروائی جا رہی ہے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔