میانوالی سے تعلق رکھنے والے ملک ریاض اختر فن موسیقی سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کو سندھ میں سرکاری ملازمتیں دلوا چکے ہیں۔
ملک ریاض اختر کئی برس پہلے ملازمت کے سلسلے میں سندھ منتقل ہوئے، جہاں قیام کے دوران انہوں نے موسیقاروں، گلوکاروں اور شاعروں کی فلاح و بہبود کے لیے ’آسا‘ نامی تنظیم کے پلیٹ فارم سے مہم شروع کی۔
ان کی کوششوں کی وجہ سے سندھ حکومت نے آئینی ترمیم کے ذریعے صوبے کے سرکاری تعلیمی اداروں میں میوزک ٹیچر کی اسامیاں قائم کیں، جس سے ملک ریاض اختر اعوان کے مطابق 341 افراد کو روزگار ملا۔
ملک ریاض نے خود سرکاری ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد پنجاب میں ’پنجاب سنگیت ایسوسی ایشن‘ کے نام سے تنظیم کی بنیاد رکھی، جو پنجاب کے سکولوں میں بھی میوزک ٹیچر کی اسامیاں متعارف کروانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریاض اختر اعوان کے مطابق گلوکار، موسیقار اور شعرا 60 سے 65 سال کی عمر میں مالی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا: ’اکثر تو فاقوں کا شکار ہو جاتے ہیں کیوں کہ وہ تمام عمر یہی کام کرتے ہیں اور اپنے لیے کچھ پس انداز نہیں کر سکتے۔ ہم حکومت پنجاب کو اسی سلسلے میں آن بورڈ لے رہے ہیں تاکہ سندھ کے بعد پنجاب میں بھی فن سے تعلق رکھنے والوں کی مشکلات کو کم کیا جا سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ میانوالی سے تعلق رکھنے والے خوش حال گلوکاروں کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ طبلہ نوازوں، موسیقاروں اور گلوکاروں وغیرہ کی حوصلہ افزائی ہو۔
انہوں نے صوبہ پنجاب کے کلچرل ڈپارٹمنٹ اور آرٹس کونسل سے بھی اپیل کی کہ فنکاروں اور گلوکاروں کی فلاح کے لیے آگے آئیں۔
پنجاب سنگیت ایسوسی ایشن کے میانوالی دفتر میں پروفیسر ضیاالدین خان نیازی نے بھی گیت گا کر اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو پنجاب میں بھی سرکاری سکولوں میں میوزک ٹیچر کی اسامیوں پر استاد بھرتی کرنے چاہییں تا کہ گلوکاروں کا معیار زندگی بہتر ہو۔