الیکشن میں مبینہ دھاندلی، پی ٹی آئی آج احتجاج کرے گی

ن لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن آج پی ٹی آئی کے ساتھ سڑکوں پر نہیں نکلیں گے۔

پی ٹی آئی کے حامی نو فروری، 2024 کو پشاور میں عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف مظاہرے میں شریک ہیں (اے ایف پی)

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد حکومت سازی اور دیگر سیاسی سرگرمیوں پر انڈپینڈنٹ اردو کی لائیو اپ ڈیٹس۔

  • سردار ایاز صادق نے سپیکر قومی اسمبلی کا حلف اٹھا لیا
  • پیپلز پارٹی کے سید غلام مصطفیٰ شاہ ڈپٹی سپیکر منتخب
  • علی امین گنڈاپور خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ منتخب
  • وزیراعظم کا انتخاب اتوار کو ہو گا
  • سرفراز بگٹی بلوچستان کے بلامقابلہ وزیر اعلیٰ منتخب

دو مارچ 00 بجکر 05 منٹ

الیکشن میں مبینہ دھاندلی، پی ٹی آئی آج احتجاج کرے گی

پاکستان تحریک انصاف نے دو مارچ (بروز ہفتہ) کو عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کی کال دی ہے۔

پی ٹی آئی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں اسے ’عوامی مینڈیٹ کی چوری کے خلاف پرامن مارچ‘ قرار دیتے ہوئے مختلف شہروں میں احتجاج کے مقامات شیئر کیے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے بھی ایکس پر مختلف شہروں کے وہ مقامات شیئر کیے جہاں احتجاج ہونا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن بتاتے ہیں کہ احتجاج کا فوری مقصد ’عوامی مینڈیٹ کی چوری کو ریورس‘ کرنا ہے۔

انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ان کی جماعت کے پاس تین آپشن ہیں۔ پہلا اسمبلیوں میں رہ کر جدوجہد کرنا، دوسرا قانونی راستہ، جس کے لیے مختلف فورمز سے رجوع کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تیسرا آپشن احتجاج کے ذریعے بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ان کی کوششوں میں شامل ہونا چاہتا ہے وہ اسے خوش آمدید کہیں گے اور اگر کوئی شامل نہ ہونا چاہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی کوششیں ختم کر دیں گے۔


یکم مارچ 10 بجکر 40 منٹ

نواز شریف کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے۔

ملاقات میں رانا ثنا اللہ، اسحاق ڈار، احسن اقبال اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما شریک ہوئے۔

ملاقات کے حوالے سے ن لیگ کے رہنما عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ان کی جماعت  انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے جے یو آئی کے تحفظات دور کرنے کے لیے کام کرے گی۔

انہوں نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ہم مولانا فضل الرحمان سے اب بھی اچھی چیزوں کی توقع رکھتے ہیں۔

انہوں نے عندیہ دیا کہ مولانا فضل الرحمٰن ان کی حکومت کا حصہ بنیں گے اور اس حوالے سے اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں مزید پیش رفت سامنے آئے گی۔

ادھر رانا ثنا اللہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کل الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پی ٹی آئی کے ساتھ سڑکوں پر نہیں نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پی، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے آج مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی جس میں انہوں نے انتخابات کے حوالے سے جائز تحفظات کا اظہار کیا۔


یکم مارچ آٹھ بجکر 40 منٹ

سرفراز بگٹی بلوچستان کے بلامقابلہ وزیر اعلیٰ منتخب

سابق نگران وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سرفراز بگٹی بلا مقابلہ صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ منتخب ہو گئے۔

وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے سنیچر کی صبح 11 بجے صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کرتے ہوئے اعلان کیا گیا تھا کہ اس عہدے کے امیدوار جمعے کی شام پانچ بجے تک کاغذات نامزدگی جمع کرا سکتے ہیں۔

تاہم مقرہ وقت ختم ہونے سرفراز بگٹی کے علاوہ کسی نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے، یوں وہ بلا مقابلہ صوبے کے نئے وزیر اعلیٰ بن گئے۔

بلوچستان کے گذشتہ وزیراعلٰی عبدالقدوس بزنجو کا انتخاب بھی بلامقابلہ ہوا تھا۔


یکم مارچ چھ بجکر 02 منٹ

پیپلز پارٹی کے سید غلام مصطفیٰ شاہ ڈپٹی سپیکر منتخب

پاکستان پیپلز پارٹی کے سید غلام مصطفیٰ شاہ قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر منتخب ہو گئے ہیں۔

جمعے کو اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں سپیکر کے انتخاب کے بعد ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوا جس میں سید غلام مصطفیٰ شاہ 197 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔


یکم مارچ چار بجکر 20 منٹ

نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن کی اسلام آباد میں ملاقات

مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی ہے۔


یکم مارچ چار بجکر 15 منٹ

قومی اسمبلی کی کارروائی براہ راست


یکم مارچ دو بجکر 45 منٹ

سردار ایاز صادق نے سپیکر قومی اسمبلی کا حلف اٹھا لیا

سردار ایاز صادق نے سپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ سابق سپیکر راجا پرویز اشرف نے ان سے حلف لیا، جس کے بعد وہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔

حلف لینے کے بعد ایاز صادق نے بطور سپیکر اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں اور اب وہ ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کروائیں گے۔

حلف لینے کے بعد سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ان کی پوری کوشش ہو گی کہ حکومت اور حزب اختلاف میں تفریق نہ کریں۔

اپنے انتخاب کے بعد ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایوان حکومت اور اپوزیشن کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میں تلخیاں آ گئی ہیں جو پاکستان کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ’سیاست میں اختلافات ہوتے ہیں۔ دوستیاں بھی بن جاتی ہیں۔ یہ رشتے ہمیشہ رہیں گے۔‘


یکم مارچ دن دو بجکر 32 منٹ

سردار ایاز صادق سپیکر قومی اسمبلی منتخب

اتحادی جماعتوں کے متفقہ امیدوار ایاز صادق 199 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوگئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کیے۔


یکم مارچ دن 1 بجکر 35 منٹ

قومی اسمبلی کا اجلاس: سپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ مکمل

پاکستان کی قومی اسمبلی میں سپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہو گیا۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف کے اعلان کے مطابق پولنگ کا عمل اردو کے حروف تہجی کے لحاظ سے جاری رہا جبکہ راجہ پرویز اشرف نے بھی ووٹ کاسٹ کیا جو نو منتخب اسمبلی کے رکن بھی ہیں۔


یکم مارچ دن 12 بجکر 55 منٹ

یکم رمضان سے صحت کارڈ بحال ہو جائے گا: نو منتخب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور

نو منتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں یکم رمضان سے صحت کارڈ بحال کر دیا جائے گا۔

صوبائی اسمبلی سے وزارت اعلیٰ کا انتخاب جیتنے کے بعد علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’سب سے پہلا کام امن و امان کا قیام ہے۔ امن نہ ہو تو ہمیں کسی اچھی سڑک کی کوئی ضرورت نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کرنے والوں کے ذہنوں کو بدلیں گے۔ صوبے کو اپنے پاوں پر کھڑا کریں گے۔ خیبر پختونخوا میں بہت سے چیلنجز ہیں۔‘

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ہمیں ہمارا حق نہ ملا تو پھر یہ ایوان ساڈا حق ایتھے رکھ کے لیے تیار رہے۔‘

نو منتخب وزیراعلیٰ نے گذشتہ برس نو مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ’میرے اوپر نو مقدمات درج ہوئے، خواتین اور قیادت پر جھوٹی ایف آئی آرز درج ہوئیں، ایک ہفتے کے اندر وہ تمام ایف آئی آرز ختم ہونی چاہییں، جس کا ثبوت نہیں ہے۔ اگر یہ غلط ایف آئی آرز ختم نہ ہوئیں تو سزا کے لیے تیار ہوجائیں۔‘


یکم مارچ دن 12 بجکر 20 منٹ

علی امین گنڈاپور خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ منتخب

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار علی امین گنڈاپور صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے۔

خیبرپختونخوا کی وزارت اعلیٰ کے لیے علی امین گنڈاپور نے مسلم لیگ ن کے امیدوار عباداللہ خان کے مقابلے میں 90 ووٹ حاصل کیے۔


یکم مارچ دن 12 بجکر 10 منٹ

ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے درمیان معاہدہ طے پا گیا۔ دونوں جماعتوں کے قائدین نے اس معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق بلدیاتی نظام اور کراچی کے مسائل کا حل اس معاہدے کا حصہ ہے۔ تین نکات پر مشتمل چارٹر کے مطابق آئینی ترامیم ترجیح ہو گی۔ ایم کیو ایم اپوزیشن کے بجائے حکومتی بنچز پر بیٹھے گی اور وزیراعظم اور سپیکر کے انتخاب میں مسلم لیگ ن کی حمایت کی جائے گی۔

معاہدے پر مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سید مصطفیٰ کمال نے دستخط کیے ہیں جبکہ رانا ثنا اللہ اور خواجہ سعد رفیق مسلم لیگ ن جبکہ خواجہ اظہار الحسن اور فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بطور گواہان شامل کیے گئے ہیں۔


یکم مارچ صبح 11 بجکر 30 منٹ

مولانا فضل الرحمٰن سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے: رانا ثنا اللہ

مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔

نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق جمعے کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’مولانا فضل الرحمٰن کے الزامات ہوں یا کسی اور کا ہو اس کی انکوائری ہونا چاہے۔

’تحقیق سے قبل تو الزام الزام ہی ہے۔ کوئی کہتا ہے خیبرپختونخوا میں مینڈیٹ چرایا گیا ہے تو وہاں چرانے والا کوئی اور ہے۔ پنجاب میں اگر مینڈیٹ چرایا گیا ہے تو وہاں کوئی اور ہے؟ پنجاب میں ہم پر الزام ہے سندھ اور بلوچستان میں کسی اور پر الزام ہے۔‘

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔ مولانا فضل الرحمٰن سے کل سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے لیے حمایت کی درخواست کی ہے۔‘

ان کے مطابق ’دیکھیں آج مولانا صاحب آتے ہیں یا نہیں آتے۔ مولانا فضل الرحمٰن کے تحفظات حقیقی ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن کے موقف سے ہم 100 فیصد متفق ہیں۔ ہم مولانا صاحب کو کھونا نہیں چاہتے انہوں نے ہماری پہلے بھی رہنمائی کی امید ہے اب بھی کریں گے۔‘


یکم مارچ صبح 11 بجکر 20 منٹ

قومی اسمبلی کا اجلاس: سپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ جاری

پاکستان کی قومی اسمبلی میں سپیکر کے انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف کے اعلان کے مطابق پولنگ کا عمل اردو کے حروف تہجی کے لحاظ سے جاری ہے۔

پولنگ شروع ہونے سے قبل سنی اتحاد کونسل سے اس انتخاب کے خلاف احتجاج بھی کیا۔


یکم مارچ صبح 10 بجکر 40 منٹ

قومی اسمبلی کا اجلاس شروع: سنی اتحاد کونسل کے اراکین کا احتجاج

 قومی اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے لیے اسمبلی کا اجلاس شروع ہو گیا۔ اجلاس شروع ہوتے ہی پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی جانب سے مخصوص نشستیں نہ ملنے پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔

سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اس اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار سردار ایاز صادق اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عامر ڈوگر مدمقابل ہیں۔

نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ جب تک ہماری مخصوص نشستیں نہیں دی جاتیں تب تک ایوان مکمل نہیں ہو گا، یہ آئینی معاملہ ہے۔ جب تک ایوان مکمل نہیں ہوتا تب تک سپیکر کا انتخاب نہیں کیا جا سکتا۔


یکم مارچ صبح 10 بجکر 20 منٹ

ایک دوسرے کے خلاف انتخاب لڑنا جمہوریت کا حسن ہے: ایاز صادق

قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے رکن اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار برائے سپیکر سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ میں نے پہلے بھی ایوان احترام کے ساتھ چلایا ہے اور اب بھی ایسے ہی چلاؤں گا۔ پارلیمان چلانا سب کی ذمہ داری ہے۔

نامہ نگار قرۃ العین شیرازی کے مطابق جمعے کو پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر ایاز صادق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ’سب میرے دوست اور بھائی ہیں۔ ایک دوسرے کے خلاف انتخاب لڑنا جمہوریت کا حسن ہے۔ کسی سے دشمنی تو ہے نہیں، اسمبلی کا ڈیکورم برقرار رکھنا ہر رکن کا فرض ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پارلیمان حکومت اور اپوزیشن سب کا ہے۔ شور شرابے میں تقریر اور بات نہیں ہو سکے گی۔ ایوان چلانا کبھی بھی آسان نہیں رہا، اسے چلانا ایک بھاری ذمہ داری ہے۔ سپیکر کو ضبط اورصبر کے ساتھ کرسی پر بیٹھنا ہوتا ہے۔‘


یکم مارچ صبح سات بجکر 40 منٹ

قومی اسمبلی میں سپیکر کا انتخاب آج: ایاز صادق اور عامر ڈوگر مدمقابل

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد قومی اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج کیا جائے گا۔

 سپیکر کے عہدے کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے سردار ایاز صادق اور ڈپٹی سپیکر کے لیے سید غلام مصطفیٰ شاہ کو نامزد کیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ اور سنی اتحاد کونسل کے رکن اسمبلی ملک عامر ڈوگر سپیکر جبکہ جنید اکبر ڈپٹی سپیکر کے امیدوار ہوں گے۔

گذشتہ روز قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بتایا تھا کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے عہدوں کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی منظور  کر لیے گئے۔

سیکرٹریٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے سپیکر کے لیے سردار ایاز صادق اور ملک محمد عامر ڈوگر کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔ 

سپیکر قومی اسمبلی کے ن لیگ کے نامزد امیدوار سردار ایاز صادق کے تجویز کنندگان میں چوہدری سالک حسین، عبدالعلیم خان، سید نوید قمر اور اویس احمد لغاری شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ملک عامر ڈوگر کے تجویز کنندگان میں صاحبزادہ صبغت اللہ، علی محمد اور ڈاکٹر امجد علی خان شامل ہیں۔

سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب آج یعنی یکم مارچ، 2024 کو ہو گا۔

قومی اسمبلی کے جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں 302 ارکان قومی اسمبلی نے حلف اٹھایا اور رول آف ممبر پر دستخط کیے تھے۔


یکم مارچ صبح نو بجکر 00 منٹ

خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ کا انتخاب آج ہو گا

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ کا انتخاب آج ہو گا جس میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ رکن صوبائی اسمبلی علی امین گنڈاپور کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے عباد اللہ خان سے ہو گا۔

وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس یکم مارچ کو 10 بجے بلایا گیا ہے۔

گذشتہ روز خیبرپختونخوا اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ بابر سلیم سواتی خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر جبکہ ثریا بی بی ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے۔

بابر سلیم سواتی نے سپیکر کے انتخاب میں 89 ووٹ جبکہ ان کے حریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے احسان اللہ میاں خیل نے 17 ووٹ لیے۔

چترال سے منتخب ہونے والی ثریا بی بی نے ڈپٹی سپیکر کے عہدے کے لیے 87 ووٹ اور ان کے حریف ارباب وسیم حیات نے 19 ووٹ لیے۔

ثریا بی بی کے پی اسمبلی کی دوسری ڈپٹی سپیکر ہیں۔ ان سے قبل پی ٹی آئی کی ڈاکٹر مہر تاج نے 2015 میں پہلی بار یہ عہدہ سنبھالا تھا۔


یکم مارچ صبح چھ بجکر 40 منٹ

وزیراعظم کا انتخاب اتوار کو

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے جمعرات کو وزیراعظم کے انتخاب کا شیڈول جاری کر دیا۔

شیڈول میں کہا گیا کہ وزیراعظم کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی دو مارچ کو دن دو بجے تک وصول کیے جائیں گے، جس کے بعد اسی دن تین بجے تک کاغذات کی جانچ پڑتال ہو گی۔

کاغذات نامزدگی قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے شعبہ قانون سازی سے لیے جا سکتے ہیں۔

کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران تجویز اور تائید کنندگان کا موجود ہونا لازمی ہو گا۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست