سابق نگران وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما میر سرفراز بگٹی جمعے کو بلا مقابلہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوچکے ہیں۔
جہاں تک بات میر سرفراز بگٹی کی جائے تو وہ سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور سینیٹر بننے کے بعد نگران حکومت کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔
سرفراز بگٹی 1981 میں بگٹی قوم کے ممتاز قبائلی سیاسی رہنما میر غلام قادرمسوری بگٹی کے ہاں پیدا ہوئے۔ میر سرفراز بگٹی نے لارنس کالج مری سے اپنی تعلیم مکمل کی۔
ان کے والد میرغلام قادر مسوری بگٹی (مرحوم) نے 1988 میں پیپلز پارٹی میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی تھی۔
میرغلام قادر مسوری (مرحوم) اپنی تمام زندگی پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد کرتے رہے اور مشرف دور میں پیپلز پارٹی سے رفاقت کے باعث زیر عتاب بھی رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جبکہ ان کے فرزند میر سرفراز بگٹی سال 2013 میں پہلی بار رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے۔
سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نواب ثنا اللہ زہری کی حکومتوں میں سرفراز بگٹی نے بحیثیت وزیرداخلہ اپنی خدمات پیش کیں۔
صوبائی وزیر داخلہ کی حیثیت سے میر سرفراز بگٹی نے امن وامان کی قیام کے لیے بے شمار اقدامات اٹھائےتاہم ان کے دور میں سانحہ مستونگ سمیت افسوسناک واقعات پیش آئے۔
انہوں نے لیویز فورس کو جدید خطوط پر آراستہ کیا اور ہمیشہ پاکستان مخالف ایجنڈے کی نفی کرتے ہوئے ملوث عناصر کے خلاف علم بغاوت بلند رکھا۔
میر سرفراز بگٹی پر 17 بار شر پسند عناصر کی جانب سے حملے کیے گئے۔
امن دشمنوں کے حملوں کے دوران میر سرفراز بگٹی کے متعدد دیرینہ ساتھیوں اوراقارب نے اپنی جانوں کی قربانی دی۔
2018 کے عام انتخابات میں میر سرفرازبگٹی نے حصہ لیا تاہم انتخابات میں ناکام ہوئے۔
وہ 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئے اور سینیٹ میں بلوچستان کی نمائندگی کی۔ 2021 میں دوبارہ سینیٹر منتخب ہو کر ایوان بالا کا حصہ بنے۔
تاہم 2023 میں بننے والے نگران سیٹ اپ میں بحیثیت وفاقی وزیر داخلہ اپنی خدمات پیش کی۔
2024 کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے بھاری اکثریت سے کامیاب ہو کر رکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے اور اب وہ وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز ہوچکے ہیں۔