پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سینیٹر سرفراز بگٹی نے پیر کو سینیٹ اجلاس کے دوران کہا ہے کہ بلوچستان میں مختلف تنظیمیں ’ڈیتھ سکواڈز‘ چلا رہی ہیں جن کے خلاف سکیورٹی فورسز آپریشن کرتی رہتی ہیں۔
نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے سینیٹ اجلاس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’بلوچستان میں بی ایل اے، بی ایل ایف، یو بی اے، بی آر اے اور لشکر بلوچستان ڈیتھ سکواڈز چلا رہی ہیں۔‘
اجلاس کے دوران سینیٹر رضا ربانی کے سوال پر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ’رضا ربانی صاحب نے ڈیتھ سکواڈز کی بات کی، یہ سیاسی نعرہ تو ہو سکتا ہے لیکن بلوچستان میں جو ڈیتھ سکواڈز ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ان ڈیتھ سکواڈز کو کون ہیڈ کرتا ہے جنہوں نے پانچ ہزار سے زیادہ شہریوں کو قتل کیا ہے۔ سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کا قتل اس سے الگ ہے۔‘
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ’ان ڈیتھ سکواڈز کی سرپرستی کون کرتا ہے جنہوں نے اساتذہ، ڈاکٹرز، عام شہریوں، پنجابیوں، نائیوں، دھوبیوں کو قتل کیا اور 2009 میں صدیوں سے آباد لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا۔‘
انہوں نے سینیٹر رضا ربانی کا نام لے کر کہا کہ ’اگر سینیٹر رضا ربانی کا اشارہ کسی ایسے ڈیتھ سکواڈ کی طرف ہے جسے ریاست کی طرف سے کوئی سہولت حاصل ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ مناسب بات نہیں ہے، اس حوالے سے ہمارا آئین بڑا واضح ہے کہ کوئی پرائیویٹ لشکر نہیں رکھ سکتا۔‘
’ہم نے اس طرح کے سیاسی نعرے بلوچستان میں بہت دیکھے ہیں، خاص طور پر انتخابات کے قریب تو بہت زیادہ دیکھے ہیں لیکن جن لوگوں پر یہ الزام لگتا ہے ان کے خلاف کوئی بھی ٹھوس ثبوت آج تک ہم نے نہیں دیکھے ہیں۔‘
بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سردار اختر مینگل کی جانب سے دھرنے کی کال اور اجازت طلب کرنے کے حوالے سے سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’امن احتجاج، دھرنا دینا سب کا آئینی حق ہے، ہم ان کے حق کو چلینج نہیں کریں گے لیکن احتجاج سے قبل اجازت لینی چاہیے، ریڈ زون میں اراکین اسمبلی سمیت احتجاج کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔‘
انہوں نے اس معاملے پر مزید کہا کہ ’بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سردار اختر مینگل نے ہمیں پریس کلب پر لاپتا افراد کے معاملے پر علامتی دھرنا دینے کی درخواست دی تھی، ان کو اس کی اجازت دے دی گئی تھی لیکن انہوں نے وہ اس جگہ نہیں کیا۔‘
’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بہت اہم معاملہ ہے، اس پر تفصیلی مباحثے کی ضرورت ہے، اس مسئلے کے کئی پہلوں ہیں جن پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سرفراز بگٹی نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں میں سینیئر سیاست دان، سابق اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں، اس لیے ہم کوئی بد سلوکی نہیں چاہتے، ہم ان کے ساتھ مذاکرات کریں گے، ان کے ساتھ جاکر بیٹھیں گے، ان کی بات تسلی سے سنیں گے، محدود اختیارات کے ساتھ ہم جو بھی کرسکے، وہ کریں گے۔
پیر کو سینیٹ میں ہونے والے اجلاس میں فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت پر بھی بات بحث ہوئی۔
چیئرمین سینیٹ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’اجلاس طلب کرنے کا مقصد فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی قابض افواج کے مظالم کی مذمت کرنا ہے۔‘
دوران اجلاس جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ایوان میں فلسطین کا جھنڈا لہرایا اور کہا کہ ’سینیٹرز کا جلوس فلسطین کے سفارت خانے جائے اور ان کے ساتھ اظہار ہمدردی کریں۔‘
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ’سینیٹرز امریکی سفارت خانے کے باہر مذمتی احتجاج کریں۔ فلسطین کی سرزمین پر کسی اسرائیلی ریاست کا قیام منظور نہیں بلکہ فلسطین پورے کا پورا فلسطین کا ہے۔‘
فلسطین پر خصوصی اجلاس کو مزید بحث کے لیے منگل تک ملتوی کردیا گیا ہے۔ منگل کو مزید بحث کے بعد قرارداد پیش کی جائے گی۔