انسانوں کی دم کیوں نہیں ہوتی، سائنسدانوں نے جواب ڈھونڈ لیا

محققین کا ماننا ہے کہ انہوں نے آخرکار اس جینیاتی میکانزم کا پتہ چلا لیا ہے جس کی وجہ سے انسانوں کی دم غائب ہوئی۔

نو فروری، 2024 کی اس تصویر میں لندن کے چڑیا گھر میں ایک گوریلا اپنے بچے کے ہمراہ(اے ایف پی)

کئی برسوں سے سائنس دان اس سوال پر غور کر رہے ہیں: ہماری نسل دم سے محروم کیوں ہے، بالخصوص جب ہمارے قدیم آباؤ اجداد کی ہوا کرتی تھی؟

محققین کا ماننا ہے کہ انہوں نے آخرکار اس جینیاتی میکانزم کا پتہ چلا لیا ہے جو ہماری دم کے بغیر اور ہمارے بندر اجداد کی دم والی حالت کا ذمہ دار ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ اس کا تعلق ایک اہم جین میں تبدیلی سے ہے۔

سائنس دانوں کے مطابق نصف ارب سال سے زیادہ عرصے تک سے اکثر ریڑھ کی ہڈی والے جانداروں میں دم ایک عام خصوصیت تھی، اور اس کے غائب ہونے سے فوائد حاصل ہوسکتے تھے کیونکہ ہمارے آباؤ اجداد آبی رہائش گاہوں سے زمینی ماحول میں منتقل ہوگئے تھے۔

محققین نے پرائمیٹس کے دو گروپوں کے ڈی این اے کا موازنہ کیا: بندر، جن کی دم ہوتی ہے، اور ہیومینائڈز انسان اور بندر، جن کی نہیں ہوتی۔

 انہوں نے ٹی بی ایکس ٹی نامی جین میں ایک تبدیلی کا پتہ چلا جو لوگوں اور اپیس میں موجود تھی لیکن بندروں میں موجود نہیں تھی۔

 اس تبدیلی کے اثرات معلوم کرنے کے لیے، محققین نے اس خصوصیت کے لیے لیبارٹری کے چوہوں جینیاتی طور پر تبدیل کیا۔ ان چوہوں کی دم یا تو چھوٹی ہو گئی یا بالکل ختم۔

جرنل نیچرمیں شائع ہونے والی اس تحقیق کے سربراہ نیو یارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ کے جینیاتی اور نظام حیاتیات کے ماہر ایتائی ینائی نے کہا کہ ’پہلی بار، ہم جینیاتی میکانزم کے لیے ایک قابل قبول منظر نامہ تجویز کر سکے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے آباؤ اجداد کی دم ختم ہوئی۔ یہ حیرت کی بات ہے کہ اتنی بڑی جسمانی تبدیلی اتنی چھوٹی جینیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔‘

ہارورڈ یونیورسٹی اور براڈ انسٹی ٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے جینیاتی اور ماہر نظام حیاتیات بو ژیا کا کہنا ہے کہ دم کی عدم موجودگی نے شاید جسم کو آرتھوگریڈ - سیدھے - لوکوموشن اور آخر کار دوٹانگوں پر چلنے کے لیے بہتر طور پر متوازن کیا ہو گا۔

محققین کے مطابق دم ختم ہونے کا سبب بننے والی تبدیلی تقریبا ڈھائی کروڑ سال پہلے ہوئی تھی، جب بندروں کے آباؤ اجداد سے پہلا اپیس پیدا ہوا تھا۔ ہماری نسل ، ہومو سیپیئنز، تقریبا تین لاکھ سال پہلے نمودار ہوئی تھی۔

وہ ارتقائی نسب جس کی وجہ سے بندر اور لوگ پیدا ہوئے، اس نسب سے الگ ہو گئے جس کی وجہ سے آج کے قدیم دنیا کے بندر پیدا ہوئے، ایک ایسا خاندان جس میں بابون اور مکاک شامل ہیں۔

 ہیومینائڈز میں آج انسان، ’بڑے ایپیس‘ – چمپانزی، بونوبوس، گوریلا، اورنگوٹان – اور ’چھوٹے ایپیس‘– گیبنز شامل ہیں۔ قدیم ترین ہیومینائڈز، جسے پروکونسل کہا جاتا ہے، دم کے بغیر تھا۔

ہیومینائڈز نے کم دم والی ریڑھ کی ہڈیوں کی تشکیل کو فروغ دیا، جس سے بیرونی دم ختم ہو گئی۔ انسانوں میں دم کی باقیات باقی رہ گئیں۔ ریڑھ کی ہڈی کے نچلے سرے پر ایک ہڈی جسے کوکیکس یا ٹیل بون کہا جاتا ہے، دم کی بچی ہوئی باقیات سے بنتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ریڑھ کی ہڈی والے بہت سے جانوروں کے لیے، دم نے لوکوموشن جیسے افعال میں مدد کی ہے- مچھلی اور وہیل کی پروپلشن کے بارے میں سوچیں - اور دفاع کے لیے- جیسا کہ ڈائناسور اپنی سپائکس والی دمیں ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے تھے۔

کچھ بندروں اور کچھ دوسرے جانوروں کی دمیں پہلے سے موجود ہوتی ہیں جو درخت کی شاخوں جیسی اشیا پکڑ سکتی ہیں۔

ینائی کا کہنا ہے کہ ’جب آپ درختوں میں رہتے ہیں تو ہو سکتا ہے دم فائدہ مند ہو۔ جیسے ہی آپ زمین پر منتقل ہوتے ہیں، یہ غیر ضروری ہو سکتی ہے۔‘

دم ختم ہونے سے حاصل ہونے والے فوائد ایک قیمت ہیں۔ چونکہ جین جسم میں متعدد افعال میں حصہ ڈال سکتا ہے، لہذا تبدیلیاں جو ایک حصے میں فائدہ پہنچاتی ہیں وہ دوسرے میں نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔

اس معاملے میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ چوہوں میں ریڑھ کی ہڈی کے شدید پیدائشی نقائص میں تھوڑا سا اضافہ دیکھا گیا، جسے نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ کہتے ہیں۔ جو لوگوں میں سپائنا بائفڈا سے ملتا جلتا ہے۔

ینائی کہتے ہیں کہ ’اس سے پتہ چلتا ہے کہ دم ختم ہونے کا ارتقائی دباؤ اتنا زیادہ تھا کہ اس حالت (اعصابی ٹیوب کے نقائص) کا امکان پیدا کرنے کے باوجود ہماری دم ختم ہو گئی۔‘

یہ سوچنے کا ایک دلچسپ تجربہ ہے کہ کیا انسان دم کے ساتھ ارتقا کر سکتی تھی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق