فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے کہ مالدیپ کے دفاعی حکام نے 12 مارچ کو بتایا کہ نئے چین نواز صدر کے حکم کے بعد مالدیپ میں نگرانی کے طیارے چلانے والے فوجی اہلکاروں کو انڈیا نے واپس بلانا شروع کر دیا ہے۔
مالدیپ نیشنل ڈیفنس فورس (ایم این ڈی ایف) کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مالدیپ کے شہر ادو کے سب سے جنوبی جزیرے میں تعینات 25 انڈین فوجی 10 مارچ سے پہلے جزیرہ نما کو چھوڑ چکے ہیں، انخلا کا باضابطہ آغاز دونوں فریقین نے باقاعدہ اتفاق سے کیا۔
ایم این ڈی ایف نے اے ایف پی کو دیے گئے ایک بیان میں کہا، ’ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ انڈین فوجیوں کا انخلا جاری ہے۔‘
صدر محمد معیزو ستمبر میں اس وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے کہ مالدیپ میں اس کی وسیع سمندری سرحد پر گشت کے لیے تعینات انڈین سکیورٹی اہلکاروں کو نکال باہر کیا جائے گا۔
اے ایف پی کے مطابق دونوں فریقین نے 10 مئی تک مالدیپ میں 89 انڈین فوجیوں اور ان کے معاون عملے کی واپسی مکمل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
مقامی حکام نے بتایا کہ تین انڈین طیارے، دو ہیلی کاپٹر اور ایک فکسڈ ونگ طیارے کو انڈین سویلین عملہ چلائے گا، جو پہلے ہی پہنچ چکے ہیں۔
گذشتہ ہفتے جب انڈین مالدیپ سے نکلنے کے لیے تیار تھے تو مالدیپ نے چین کے ساتھ ’فوجی امداد‘ کے معاہدے پر دستخط کیے۔
مالدیپ کی وزارت دفاع نے اس بابت کہا کہ یہ معاہدہ ’مضبوط دوطرفہ تعلقات‘ کو فروغ دینے کے لیے تھا اور چین اس معاہدے کے تحت اپنے عملے کو تربیت دے گا۔‘
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے منگل کو بیجنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم مالدیپ کی علاقائی خودمختاری کے تحفظ میں حمایت کرتے ہیں۔
’ہم مالدیپ کی آزادی اور خود مختاری کی بنیاد پر تمام فریقوں کے ساتھ دوستانہ تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے کی بھی حمایت کرتے ہیں۔‘
انڈیا کو بحر ہند میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی اور مالدیپ کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک سری لنکا میں بھی اس کے اثر و رسوخ پر تحفظات ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جزیرہ نما، جو اپنے سفید ریت کے ساحلوں کے لیے مشہور ہے اور جہاں سیاحت اس کی معیشت کا تقریباً ایک تہائی حصہ رکھتی ہے، سٹریٹجک طور پر مشرق-مغربی بین الاقوامی جہاز رانی کے اہم راستوں پر واقع ہے۔
معیزو کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے مرد اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات سرد پڑ گئے ہیں۔
نئی دہلی مالدیپ کو اپنے زیر اثر سمجھتا ہے لیکن مالدیپ چین کے اثر و رسوخ میں چلا گیا ہے کیونکہ چین اسے سب سے زیادہ قرض دینے والا ملک ہے۔
معیزو، جنہوں نے جنوری میں بیجنگ کے دورے کے دوران بنیادی ڈھانچے، توانائی، سمندری اور زرعی معاہدوں پر دستخط کیے تھے، اس سے قبل چینی افواج کو انڈین فوجیوں کی جگہ لے کر علاقائی توازن کو دوبارہ استوار کرنے کی کوشش سے انکار کر چکے ہیں۔
مالدیپ 21 اپریل کو پارلیمانی انتخابات کروانے جا رہا ہے، معیزو کے ستمبر کے صدارتی انتخابات میں انڈینز سے چھٹکارا پانے کے وعدے پر جیتنے کے بعد یہ پہلی مرتبہ قومی سطح کے انتخابات ہوں گے۔
انڈیا نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ مالدیپ کے شمال میں تقریباً 130 کلومیٹر (80 میل) کے فاصلے پر اپنے ’سٹریٹجک لحاظ سے اہم‘ لکشدیپ جزائر پر اپنی بحری افواج کو مضبوط بنا رہا ہے۔
انڈین بحریہ نے کہا کہ منی کاؤے (Minicoy) جزیرے پر قائم انڈین بحریہ کا یونٹ علاقے کی ’آپریشنل نگرانی‘ کو فروغ دے گا۔