پیاز پاکستانی پکوان کا ایک لازمی جز تصور کیا جاتا ہے لیکن گذشتہ کچھ ہفتوں سے ملک بھر میں اس کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، خصوصاً رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی اس کی قیمت 300 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ حکومت نے 15 اپریل تک پیاز کی برآمدات پر پابندی عائد کر دی۔
وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلے کے مطابق 15 اپریل تک کیلے اور پیاز کی برمدآت پر پابندی ہوگی۔
تاہم سوال یہ ہے کہ پیاز کی قیمتوں میں اضافہ اور سپلائی میں کمی کیوں آگئی، جس کی وجہ سے ملک بھر میں اس کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی۔
عام دنوں میں فی کلو پیاز کی قیمت 50 سے 100 روپے کے درمیان ہوتی ہے لیکن اب فی کلو پیاز کی قیمت 250 سے 300 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
پاکستان دنیا میں چھٹے نمبر پر سب سے زیادہ پیاز پیدا کرنے والا ملک ہے اور وزارت زراعت کے مطابق 2022 میں پاکستان میں 20 لاکھ ٹن پیاز کی پیداوار ہوئی تھی۔
پاکستان سے پیاز برآمد کرنے والی کمپنی سریمکو امپیکس (Seremco Impex) کے مطابق پاکستان میں تین کوالٹی کے پیاز پیدا ہوتے ہیں، جن میں ایک سرخ رنگ کا 55 ملی میٹر سائز کا پیاز ہے، جو زیادہ تر ملائیشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔
دوسری کوالٹی کے پیاز کا سائز 45 ملی میٹر سے 55 ملی میٹر ہے، جو ملائیشیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا کو سپلائی کیا جاتا ہے جبکہ تیسری کوالٹی کے پیاز کا سائز 35 سے 45 ملی میٹر ہے اور یہ بھی سری لنکا، بنگلہ دیش اور ملائیشیا سپلائی کیا جاتا ہے۔
پاکستان اکنامک سروے کے مطابق 21-2020 میں ملک سے تین لاکھ ٹن سے زائد پیاز برآمد کیا گیا اور یہ پاکستان کی پھلوں اور سبزیوں کی برآمد کا 15 فیصد ہے۔
پیاز کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
پاکستان اور انڈیا دنیا کے پانچ سب سے زیادہ پیاز پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔ انڈیا نے گذشتہ سال جولائی میں ملکی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے پیاز کی برآمدات پر پابندی عائد کردی تھی۔
سریمکو امپیکس کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد محسن نے بتایا کہ پاکستان میں پیاز کی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ ملک کی برآمدات کی ناقص پالیسی ہے، جس سے عوام متاثر ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ پیاز کے بڑے ایکسپورٹر ملک انڈیا نے گذشتہ سال سے برآمدات پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ دیگر ممالک جیسے مصر اور ترکی نے بھی پیاز برآمد کرنے پر پابندی عائد کی ہے۔
محسن کے مطابق: ’اس پابندی کی وجہ سے عالمی منڈی کا بوجھ پاکستان پر آگیا ہے اور پاکستان دھڑا دھڑ پیاز برآمد کر رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’عالمی مارکیٹ میں ڈیمانڈ زیادہ ہے۔ 10 روپے کی چیز اس صورت حال میں 100روپے میں بیچی جا رہی ہے، لیکن اس برآمدات سے پاکستان کے عوام کے لیے قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔‘
بقول محسن: ’انڈیا میں آج کل پیاز تقریبا 35 انڈین روپے فی کلو ہے یعنی تقریبا 11 پاکستانی روپے فی کلو، لیکن پاکستان میں فی کلو کی قیمت 300 روپے تک پہنچ گئی ہے۔‘
دوسری وجہ پاکستان میں 2022 کا سیلاب بھی بتائی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے پیاز کی پیداوار میں کمی آئی اور قیمتوں میں اضافہ ہوگیا لیکن محسن سمجھتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’سیلاب کے بعد تین فصلیں اگائی گئیں۔ پاکستان میں پیاز کی پیداوار اب کم نہیں ہوئی بلکہ بڑھی ہے یعنی پاکستان میں پیاز کی کسی قسم کی قلت موجود نہیں ہے۔
’اس کی بنیادی وجہ پاکستان کی برآمدت کی پالیسی ہے کیونکہ اگر آپ کے پاس پیاز سرپلس میں ہے تو اسے باقاعدہ ایک پالیسی کے تحت برآمد کریں تاکہ مقامی مارکیٹ پر اس کا اثر نہ پڑے۔‘
پاکستان میں کس صوبے سے پیاز کی زیادہ برآمد ہوتی ہے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’سندھ اور بلوچستان کی پیاز ایکسپورٹ کوالٹی کی ہے جبکہ پنجاب سے پیاز برآمد نہیں کیا جاتا۔‘
برآمد کی ناقص پالیسیوں کی ایک مثال محسن کے مطابق کینو کی برآمد بھی ہے، جسے نومبر میں برآمد کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ کینو میں مٹھاس دسمبر تک آتی ہے۔
انہوں نے بتایا: ’اب جب یہی خراب کوالٹی کے کینو لوگ عالمی منڈی میں دیکھتے ہیں تو ظاہری بات ہے کہ اس کا برآمد پر برا اثر پڑے گا۔‘
مارکیٹ میں سفید رنگ کا پیاز کہاں سے آتا ہے؟
سرخ رنگ کے پیاز کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شاید آپ لوگوں نے سفید رنگ کا پیاز مارکیٹ میں دیکھا ہوگا جو سرخ پیاز سے قیمت میں کم ہے۔
جب محسن سے اس حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ’سفید پیاز ازبکستان، ایران اور تاجکستان سے افغانستان کے راستے پاکستان درآمد کیا جاتا ہے لیکن اس پیاز کو پسند نہیں کیا جاتا اور نہ ہی یہ عالمی منڈی میں پسند کیا جاتا ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے بتایا: ’پاکستان میں پیاز کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن قیمتیں زیادہ ہیں تو غریب طبقے کے لیے یہی سفید پیاز قیمت میں اچھا ملتا ہے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔