امریکی ایوان نمائندگان نے بدھ کو ایک بل کثرت رائے سے منظور کیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک کو اس کے چینی مالک سے الگ ہونے یا امریکہ میں پابندی عائد کیے جانے پر مجبور کیا جائے گا۔
یہ قانون سازی ویڈیو شیئرنگ ایپ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جس کی دنیا بھر میں مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کی چینی ملکیت اور بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی کی ممکنہ تابعداری کے بارے میں ہچکچاہٹ پیدا ہوئی ہے۔
سیاسی طور پر منقسم واشنگٹن میں اتحاد کے ایک غیرمعمولی لمحے میں قانون سازوں نے مجوزہ قانون کے حق میں 352 اور مخالفت میں 65 ووٹ ڈالے۔
رپبلکن ایوان نمائندگان کے سپیکر مائیک جانسن نے ووٹنگ کے بعد کہا کہ ’آج کے دوطرفہ ووٹ کمیونسٹ چین کی جانب سے امریکیوں کی جاسوسی اور ان کے ساتھ جوڑ توڑ کرنے کی کوششوں کے خلاف کانگریس کی مخالفت کو ظاہر کرتے ہیں اور اپنے دشمنوں کو روکنے کے ہمارے عزم کی نشاندہی کرتے ہیں۔‘
انہوں نے سینیٹ پر زور دیا کہ وہ اس بل کو منظور کر کے صدر کو بھیجیں تاکہ اسے قانونی شکل دی جا سکے۔
لیکن زیادہ محتاط سینیٹ میں اس بل کی قسمت غیر یقینی ہے، جہاں کچھ اہم شخصیات کو خدشہ ہے کہ وہ ایک ایسی ایپ کے خلاف اس طرح کا سخت قدم اٹھائیں گے جس کے 170 ملین امریکی صارفین ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن اس بل پر دستخط کریں گے، جسے سرکاری طور پر غیر ملکی مخالف کنٹرولڈ ایپلی کیشنز سے امریکیوں کے تحفظ کے قانون کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹک ٹاک کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ عمل خفیہ تھا اور بل کو ایک وجہ سے بند کر دیا گیا تھا: یہ پابندی ہے۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ سینیٹ حقائق پر غور کرے گی، ان کے حلقوں کی بات سنے گی اور معیشت، 70 لاکھ چھوٹے کاروباری اداروں اور 170 ملین امریکیوں پر پڑنے والے اثرات کا احساس کرے گی جو ہماری خدمات استعمال کرتے ہیں۔‘
ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کو 180 دن کے اندر ایپ فروخت کرنی ہوگی یا پھر اسے امریکہ میں ایپل اور گوگل ایپ سٹورز سے روک دیا جائے گا۔
یہ قانون صدر کو یہ اختیار بھی دیتا ہے کہ وہ دیگر ایپلی کیشنز کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے سکتے ہیں اگر وہ کسی ایسے ملک کے کنٹرول میں ہوں جو امریکہ کا مخالف سمجھا جاتا ہے۔
ٹک ٹاک کے سی ای او شو زی چیو واشنگٹن میں ہیں اور بل پر پیش رفت روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔