امریکہ میں متعلقہ سرکاری ادارے کی منظوری کے بعد چاند پر ریل گاڑی چل سکتی ہے۔ چاند پر قائم مختلف بیسز کو آپس میں جوڑنے کے کے لیے ریلوے نیٹ ورک کا تصور اگلے 10 سال میں حقیقت بن سکتا ہے۔
امریکی ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی (ڈی اے آر پی اے) اس منصوبے کے لیے سرمائے میں مدد کرے گی۔ چاند پر ریل گاڑی کی تجویز گذشتہ سال خلائی جہاز بنانے والی فرم نارتھروپ گرومن نے پیش کی۔
چاند پر ریلوے نیٹ ورک کا منصوبہ ڈی اے آر پی اے کے چاند پر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے 10 سالہ منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد مستقبل کی قمری معیشت کی معاونت ہے جو توقع ہے کہ وجود میں آ جائے گی کیوں کہ دنیا بھر کے خلائی ادارے چاند پر مستقل موجودگی کی کوشش کر رہے ہیں۔
چین اور امریکہ دونوں کے پاس اس دہائی کے اختتام سے قبل چاند پر اڈے قائم کرنے کا پروگرام موجود ہے۔ خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کا آرٹیمس مشن، توقع ہے کہ انسانوں کو چاند پر واپس لے جانے والا پہلا مشن ہوگا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نارتھروپ گرومن نے ایک بیان میں کہا کہ ’مجوزہ ریلوے نیٹ ورک تجارتی منصوبوں کے لیے چاند کی پوری سطح پر انسانوں، رسد اور وسائل کو لے جا سکتا ہے جس سے امریکہ اور بین الاقوامی شراکت داروں کو خلائی معیشت میں مدد ملے گی۔‘
لونر آرکیٹیکچر کیپیبلٹی سٹڈی (لون اے-10) کے لیے منتخب ہونے کے بعد نارتھروپ گرومن اب مکمل طور پر فعال قمری ریلوے نظام کے نمونے کی تیاری پر کام کرے گا۔
کمپنی چاند پر ٹرین نیٹ ورک کی تعمیر، استعمال اور مرمت کے مختلف طریقے بھی تلاش کرے گی جس میں ممکنہ طور پر بنیادہ کاموں کو انجام دینے کی صلاحیت رکھنے والے روبوٹس تیار کرنا بھی شامل ہوگا۔
ڈی اے آر پی اے کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر مائیکل نائک نے کہا کہ قمری معیشت کے معاملے میں اگلی دہائی میں ’بڑی تبدیلی‘ آ رہی ہے۔
ڈاکٹر نائک کے مطابق چاند پر ریلوے نظام ایسا نیٹ ورک فراہم کرے گا جو چاند پر پھلتی پھولتی تجارتی معیشت میں معاون ہو سکتا ہے۔
نارتھروپ گرومن کے جنرل مینیجر کرس ایڈمز نے کہا کہ ’اہم ترقیاتی تحقیق میں اس سرمایہ کاری نے ہماری ٹیکنالوجی کو اگلی جنریشن میں سب سے آگے رکھا ہے۔
’پیچیدہ نظاموں اور تجارتی خودمختار خدمات کے انضمام میں اپنے ثابت شدہ تجربے کے ساتھ، ہم پائیدار خلائی ماحولیاتی نظام کے لیے پائیدار تبدیلی لانا جاری رکھیں گے۔‘
© The Independent