پاکستان کی ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے عدالتی دستاویزات میں اعتراف کیا ہے کہ اسے وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی بندش کا اس وقت پانچواں ہفتہ جاری ہے۔
ملک کی نومنتخب حکومت امریکی ارب پتی ایلون مسک کی ملکیت مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر سنسرشپ کے حوالے سے کوئی واضح جواب دینے سے گریز کرتی رہی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں ایکس تک رسائی روکنے کو چیلنج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ایکس بند کرنے کا مقصد آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات پر دھاندلی کے الزامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے اختلاف رائے کو دبانا ہے۔
پی ٹی اے کے وکلا کی جانب سے عدالت میں جمع کروائی گئی دستاویزات میں ایکس بند کرنے کے حکومت کے 17 فروری کے حکم میں خفیہ اداروں کی رپورٹ کا ذکر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعرات کو درخواست گزاروں کے وکیل کی طرف سے شیئر کی گئی رپورٹ کے مطابق: ’وزارت داخلہ نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹس پر تا حکم ثانی، فوری طور پر ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو بلاک کرنے کی ہدایت کی۔ اس ہدایت پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم یعنی ایکس کو بلاک کر دیا گیا۔‘
پی ٹی اے نے جمعرات کو اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گی جب کہ فوج کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
ایکس کی بندش چیلنج کرنے والے افراد کے وکیل عبدالمعیز جعفری نے کہا کہ ’حکام نے پہلے یہ ظاہر کیا کہ اسے اس معاملے کا کوئی علم نہیں ہے لیکن اب ان کے تحریری جواب میں اعتراف کیا گیا ہے کہ مسئلہ موجود ہے اور وہ اس کا سبب ہیں۔‘