محققین نے کہا ہے کہ کمپیوٹر پر زیادہ وقت گزارنا مردوں میں جنسی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے۔
دو لاکھ سے زیادہ مردوں پر کی گئی اس تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے ہر اضافی 1.2 گھنٹے میں مردانہ کمزوری کا سامنا کرنے کے امکانات 3.57 گنا بڑھ جاتے ہیں۔
’اینڈرولوجی‘ نامی طبی جریدے میں شائع ہونے والے تجزیے کے مطابق ان مردوں میں کمپیوٹر کے تفریحی استعمال کے حوالے سے مضبوط جینیاتی رجحان سامنے آیا۔
تحقیق کے مطابق تفریح کے لیے کمپیوٹر کے طویل مدتی استعمال سے مردوں میں اس فولیکل سٹیمولیٹنگ ہارمون (ایف ایس ایچ) کی سطح میں کمی دیکھی گئی جو سپرم کی پیداوار کے لیے ضروری ہے۔
تاہم محققین نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ بیٹھے رہنے کی دوسری سرگرمیاں جیسے کہ ٹیلی ویژن دیکھنا یا تفریح کے لیے ڈرائیونگ کرنا بھی مردانہ کمزوری کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمپیوٹر کے استعمال اور مردانہ کمزوری کے خطرے کے درمیان تعلق کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
تحقیق کے مصنفین نے لکھا: ’اگرچہ کمپیوٹر کے استعمال سے پیدا ہونے والی مردانہ کمزوری کے مخصوص میکانزم کو موجودہ مطالعہ میں واضح نہیں کیا گیا ہے لیکن سست طرز زندگی سے مردانہ طاقت کو پہنچنے والا نقصان واضح ہے جس پر عوام کی توجہ مبذول کرانے کی ضرورت ہے۔‘
دوسرے الفاظ میں جسمانی سرگرمی مردانہ کمزوری کو روکنے یا بہتر بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔
مطالعہ کے لیے چین کے سائنس دانوں نے جینوم وائڈ ایسوسی ایشن سٹڈیز کے ڈیٹا کا مشاہدہ کیا جہاں کسی خاص حالت یا خصلت سے منسلک جینز کی نشاندہی کی جاتی ہے جیسے سست طرز زندگی کا خطرہ۔
مانچسٹر یونیورسٹی میں اینڈرولوجی کے پروفیسر ایلن پیسی نے اسے کافی حد تک واضح لیکن پیچیدہ مطالعے کے طور پر بیان کیا جس میں ممکنہ معاون عوامل کی نشاندہی کی گئی ہے جو مردانہ کمزوری کا باعث بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’ہم کچھ عرصے سے جانتے ہیں کہ جن مردوں کا طرز زندگی میں زیادہ بیٹھنا شامل ہے ان میں مردانہ کمزوری کے امکانات زیادہ ہو سکتے ہیں لیکن ہمیں معلوم نہیں ہے کہ ایسا کیوں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے بقول: ’اس تحقیق میں مصنفین ظاہر کرتے ہیں کہ مردوں کے فارغ اوقات میں کمپیوٹر کا طویل مدتی استعمال مردانہ کمزوری کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک تھا۔ وہ یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ اس کا تعلق ان مردوں میں ایف ایس ایچ نامی ہارمون کی نچلی سطح سے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’اگرچہ ایف ایس ایچ ایک اہم تولیدی ہارمون ہے، جو سپرم کی پیداوار کو متحرک کرتا ہے لیکن مردانہ کمزوری پر اس کا اثر کم واضح ہے اور مطالعے کے مصنفین کا خیال ہے کہ یہ تحقیقات کے لیے کھوج کی ایک نئی راہ ہے۔‘
’اگرچہ یہ تحقیق اصل وجہ اور اثر ظاہر نہیں کرتی لیکن یہ یقینی طور پر یہ تجویز کرتی ہے کہ جو مرد جنسی کمزوری کے بارے میں فکر مند ہیں شاید انہیں کمپیوٹر سے باہر نکلنا چاہیے اور زیادہ فعال ہونا چاہیے۔ تحقیق نے پہلے ہی دکھایا ہے کہ باقاعدگی سے ورزش مردانہ کمزوری کو بہتر بنا سکتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یقیناً، اگر مسئلہ برقرار رہتا ہے تو مردوں کو اپنے ڈاکٹروں سے مشورہ کرنا چاہیے جو مدد کرنے کے لیے بہت سے حل پیش کر سکتے ہیں۔‘
اس گروہ میں شامل 40 سے 60 سال کی عمر کے مرد یو کے بائیو بینک نامی تنظیم کا حصہ تھے جو پانچ لاکھ سے زیادہ برطانوی شہریوں کے طبی اور طرز زندگی کے ریکارڈ کا آن لائن ڈیٹا بیس ہے۔