خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ حدیقہ بشیر کو گلوبل سیٹیزن یوتھ لیڈر ایوارڈ سے رواں ماہ آسٹریلیا میں نوازا گیا۔ حدیقہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی بن گئی ہیں۔
حدیقہ بشیر کو صنفی مساوات (جینڈر ایکویلٹی) اور کم عمری کی شادیوں پر کام کرنے پر یہ ایوارڈ دیا گیا وہ گذشتہ 10 سال سے صنفی مساوات، کم عمری کی شادی اور خواتین کے حقوق پر کام کر رہی ہیں۔ گلوبل سیٹیزن یوتھ لیڈر ایوارڈ دنیا بھر میں غربت اور صنفی مساوات پر دیا جاتا ہے۔
حدیقہ گرلز یونائیٹڈ فار ہیومن رائٹس نامی ایک غیر سرکاری تنظیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں جس میں ان کے ساتھ 12 دیگر لڑکیاں بھی سوات میں لڑکیوں کو خود مختار اور انسانی حقوق کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لیے کام کرتی ہیں۔
گلوبل سیٹیزن یوتھ لیڈر ایوارڈ حاصل کرنے والی سیدو شریف کے حدیقہ بشیر نے انڈیپنڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایوارڈ ہر سال دنیا بھر سے 32 نوجوانوں کو دیا جاتا ہے جس کے لیے دنیا بھر سے سیکڑوں لوگ اپلائی کرتے ہیں۔ میں پہلی پاکستانی ہوں کہ مجھے گلوبل سیٹیزن یوتھ لیڈر ایوارڈ سے نوازا گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حدیقہ بشیر نے کہا کہ یہ ایوارڈ پچھلے 10 سالوں کی محنت و لگن کا نتیجہ ہے۔
’ہم نے مختلف اوقات میں گلیوں، سڑکوں اور سکول و کالجوں میں کم عمری کی شادیوں، غربت اور صنفی مساوات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا۔ اسی دوران لوگوں کے طرف مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن اب مجھے یقین ہے کہ ہم اپنی مشن میں کافی حد تک کامیاب ہو چکے ہیں۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’سوشل میڈیا پر مجھے عجیب و غریب قسم کے کمنٹس دیکھنے کو ملتے ہیں تاہم مجھے اس کی کوئی پراہ نہیں۔ میرا مشن کم عمری کی شادی اور خواتین کے حقوق پر کام کرنا ہے اور وہ جاری رہے گا۔‘
کم عمری کی شادی پر حدیقہ بشیر نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں خود کم عمری کی شادی کا شکار رہی ہوں، میرے تعلیم یافتہ والدین نے 11 سال کی عمر میں میری شادی کروا دی تھی، مجھے اندازہ ہے کہ کم عمری کی شادی سے لڑکی کو کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘
حدیقہ بشیر کو اس سے پہلے انٹرنیشل چائلڈ پیس ایوارڈ، محمد علی ہیومینٹیرین ایوارڈ، ایشین گرلز ہیومن رائٹ ایوارڈ اور ایشین گرلز ایمبیسیڈر جیسے اعزازات دیے جا چکے ہیں۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ گلوبل سیٹیزن یوتھ لیڈر ایوارڈ جیتنے والی حدیقہ بشیر نے اپنا ایوارڈ ’دہشتگردی میں شہید لوگوں‘، پولیس و پاکستانی فوج کے اہلکاروں اور فلسطینیوں کے نام کیا ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔