ماضی میں تشدد کے شکار رہنے والے خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کو جرائم سے بچانے کے لیے ضلع بھر میں 1600 کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
مینگورہ شہر اور علاقے کے دیگر اہم داخلی راستوں پر لگائے گئے ان کیمروں سے 24 گھنٹے نگرانی کے لیے ضلعی پولیس آفس میں ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر بھی قائم ہے۔
سوات کے ضلعی پولیس آفیسر (ڈی پی او) شفیع اللہ گنڈا پور نے کہا کہ ہر چوک، ہر بازار، سیاحتی مقامات اور جگہ جگہ ان کیمروں کے ذریعے نگرانی ہو رہی ہے۔
انہوں نے ان کیمروں کی خوبی بتائی کہ ان سے وہ لوگ بھی پہچانے جا سکتے ہیں جن کا چہرہ چھپا ہوا ہو کیونکہ یہ کیمرے آنکھ اور بالوں کی مدد سے شناخت کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
شفیع اللہ گنڈا پور نے مزید بتایا کہ اس کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کی ایک خوبی یہ بھی ہےکہ اگر کسی مطلوب شخص کی تصویر اس سسٹم میں ڈالی جائے تو کیمرے ایسے شخص کو پہچان کر بتا دیتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی نمبر پلیٹوں کی تصدیق بھی ان کیمروں سے ممکن ہے۔ ’ہم نے ایکسائز ڈیپارٹمنٹ سے ڈیٹا شیئر کیا ہے، اس سے گاڑیوں کو بھی ہم باآسانی ڈیٹیکٹ کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ چند مہینے قبل سوات کے علاقے بنجوٹ میں دہشت گردی میں ملوث افراد کو کیمروں کی مدد سے ہی پکڑا گیا۔ جبکہ فضا گٹ میں بھی ایک آپریشن کیا گیا جس کی وجہ سے سوات میں سارا سال پرامن گزرا۔
آل سوات ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر حاجی زاہد خان نے کہا کہ انہوں نے بھی ہوٹلوں میں کیمرے نصب کیے ہیں۔
حاجی زاہد پرامید ہیں کہ علاقے میں کیمروں کی تنصیب سے دہشت گردی، جرائم اور دیگر واقعات میں کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا اگر کسی سیاح کو مسئلہ آتا ہے یا اس کے گاڑی خراب ہوتی ہے تو پولیس ان کیمروں کے مدد سے فوراً موقعے پر پہنچ جاتی ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔