فلسطین پر ’ناقابل قبول پوسٹ‘: سنگاپور نے اسرائیلی سفارت خانے کی فیس بک پوسٹ ہٹوا دی

اتوار (24 مارچ) کو اسرائیلی سفارت خانے کے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ نے ایک پوسٹ لگائی، جس میں قرآن کے اندر اسرائیل اور فلسطین کے تذکروں کے موازنے کے دعوے شامل تھے۔

سنگاپور کے وزیر قانون اور داخلہ شنموگم (سکرین گریب/سنگاپوری وزارت داخلہ)

سنگاپور کے وزیر قانون اور داخلہ شنموگم نے کہا ہے کہ سنگاپور حکومت نے اسرائیلی سفارت خانے سے فلسطین کے بارے میں ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ فیس بک پوسٹ ہٹانے کا کہا جس کے بعد پوسٹ کو ہٹا دیا گیا ہے۔

اتوار (24 مارچ) کو اسرائیلی سفارت خانے کے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ نے ایک پوسٹ لگائی، جس میں قرآن کے اندر اسرائیل اور فلسطین کے تذکروں کے موازنے کے دعوے شامل تھے۔

اس پوسٹ میں کہا گیا کہ ’قرآن میں اسرائیل کا ذکر 43 مرتبہ آیا ہے۔ دوسری طرف فلسطین کا ایک بار بھی ذکر نہیں کیا گیا۔

’ہر آثار قدیمہ کے ثبوت – نقشے، دستاویزات، سکے، اسرائیل کی سرزمین کو یہودیوں سے جوڑتے ہیں۔‘

اس پوسٹ کو بعد میں اسی دن حذف کر دیا گیا تھا۔

مسٹر شنموگم نے پیر کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ جب انہیں اس پوسٹ کے بارے میں پتہ چلا تو وہ ’بہت پریشان‘ تھے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے وزارت خارجہ کو مطلع کیا تھا، جس نے اسرائیلی سفارت خانے کو بتایا کہ اس پوسٹ کو فوری طور پر ہٹایا جانا چاہیے۔

شنموگم نے کہا کہ ’یہ پوسٹ کئی طرح سے غلط ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سب سے پہلے، یہ غیر حساس اور نامناسب ہے۔ اس سے سنگاپور میں ہماری سکیورٹی، سلامتی اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ ہم سنگاپور میں یہودیوں اور مسلمانوں سمیت اکثریت اور اقلیتوں کی حفاظت کا خیال رکھتے ہیں۔‘

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ سنگاپور میں یہودیوں کو ’اپنی حفاظت اور سلامتی کے بارے میں بہت کم تشویش ہے‘ ، انہوں نے کہا کہ اس طرح کی پوسٹس ’کشیدگی کو بھڑکا سکتی ہیں اور یہاں یہودی برادری کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پوسٹ سے غصہ ممکنہ طور پر ملک میں پھیل سکتا ہے۔‘

شنموگم نے کہا کہ سنگاپور کی حکومت نے فیس بک پوسٹ سے متعلق اسرائیلی سفارت خانے کو ’بہت واضح‘ طور پر اپنے خیالات سے آگاہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’سیاسی نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے منتخب طور پرمذہبی کتابوں کی طرف اشارہ کرنا غلط ہے۔ موجودہ صورت حال میں اسرائیلی سفارت خانے کا اس مقصد کے لیے قرآن کا استعمال، اس سے بھی بدتر بات ہے۔‘

انہوں نے اس پوسٹ کو ’تاریخ دوبارہ لکھنے کی حیران کن کوشش‘ بھی قرار دیا۔

’اس پوسٹ کے مصنف کو تاریخ دوبارہ لکھنے کی کوشش کرنے سے پہلے اقوام متحدہ کے قواعد و ضوابط دیکھنے چاہیں، یہ دیکھنا چاہیے کہ آیا گذشتہ چند دہائیوں میں اسرائیل کے اقدامات بین الاقوامی قانون کے مطابق ہیں یا نہیں۔‘

لیکن شنموگم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے اس بنیاد پر اس پوسٹ میں مداخلت نہیں کی، بلکہ سنگاپور میں مختلف برادریوں کے لیے ممکنہ نتائج کی وجہ سے مداخلت کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سفارت خانے ایسے بیانات دے سکتے ہیں جن سے حکومت متفق نہ ہو اور وہ عام طور پر مداخلت نہیں کرتی کیونکہ سفارت خانے خودمختار ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں۔

وزیر نے کہا کہ ’ان کے پاس خود مختاری ہے۔ لیکن جہاں یہ سنگاپور میں لوگوں کی حفاظت اور سلامتی کو متاثر کرتا ہے، امن اور ہم آہنگی جس سے ہم لطف اندوز ہوتے ہیں، ہم ایسا کرتے ہیں اور ہم مداخلت کریں گے۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا