وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جمعے کو کہا ہے کہ پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بڑے پروگرام میں شامل ہونے جا رہا ہے۔
کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب اور بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی ایک معاشی ٹیم آئندہ ماہ 14 اور 15 تاریخ کو واشنگٹن میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کرے گی، جس کے بعد عالمی مالیاتی ادارے کا وفد بھی پاکستان آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بڑے اور طویل پروگرام میں شامل ہونا چاہتا ہے اور واشنگٹن میں اس نئے پروگرام کے خدوخال پر بات ہو گی۔ ’ہم کم از کم تین سال کا پروگرام چاہتے ہیں لیکن اس کے حجم کے بارے میں بات کرنا ابھی قبل از وقت ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کے دورے کے دوران یہ کوشش ہو گی کہ نئے پروگرام سے متعلق کم از کم سٹاف لیول کا معاہدہ طے پا جائے۔ ’آئی ایم ایف کے ساتھ مائیکرو اکنامک سٹیبیلیٹی کو جاری رکھیں گے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے علاوہ عالمی بینک اور دیگر اداروں سے بھی بات چیت ہو گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کی حکومت کی ترجیح ہے کہ جو ادارے نقصان میں جا رہے ہیں ان کی نجکاری کی جائے اس سلسلے میں پی آئی اے کی نجکاری اور ہوائی اڈوں کو آؤٹ سورس کے لیے کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں یا ڈسکوز کو بہتر بنا کر نجکاری کی طرف جائیں گے اور بجلی چوری کے لیے سخت اقدامات کریں گے۔
ان کے بقول سٹاک مارکیٹ کا معیشت کی بہتری میں اہم کردار ہوتا ہے اور پاکستان سٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان جاری ہے جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اظہار ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ نگران سیٹ اپ نے معیشت کی بہتری کے لیے اچھے اقدامات کیے ہیں، جن کے ثمرات آ رہے ہیں۔
ان کے بقول ’زراعت میں کافی بہتری آئی ہے جس سے برآمدات میں اضافہ ہوا۔ اس شعبے میں شرح نمو پانچ فیصد رہی۔ چاول کی شاندار فصل ہوئی اور گندم کی فصل کے بارے میں بھی اچھی خبریں آ رہی ہیں۔‘
رواں ماہ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے حتمی جائزے کے بعد سٹاف لیول معاہدہ طے پایا تھا اور اب آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد اسلام آباد کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔
گذشتہ برس پاکستان کی مختصر مدت کی معاشی ضروریات پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے ایک سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت پاکستان کو تین ارب ڈالر قرض ملنا تھا۔ اس میں سے پاکستان کو اب تک 1.9 ارب ڈالر ملے چکے ہیں۔
اسلام آباد میں ہونے والی بات چیت کے دوران پاکستان نے آئی ایم ایف سے ایک قرض کے ایک وسط مدتی پروگرام کے حصول بھی دلچسپی ظاہر کی تھی۔
پاکستان کے نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف نے منصب سنھبالنے کے بعد ایک اجلاس میں اپنی معاشی ٹیم کو آئی ایم ایف سے قرض کے پروگرام کی بحالی کے لیے تیاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔