وزیراعظم شہبازشریف نے قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری پر عمل درآمد کے لیے حتمی شیڈول طلب کرلیا ہے۔
ایوان وزیر اعظم سے بدھ کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزارت نجکاری ضروری اقدامات کے بعد آئندہ دو روز میں شیڈول پیش کرے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’وزیر اعظم نے سختی سے ہدایت کی کہ اس عمل میں کسی قسم کی سستی اور لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔‘
وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ تمام مراحل میں شفافیت کو 100 فیصد یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت پی آئی اے کی نجکاری اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تنظیم نو سے متعلق بدھ کو اعلی سطح کے اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کی اب تک کی پیش رفت اور اس ضمن میں آئیندہ کے مراحل پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی آٹو میشن، نظام میں شفافیت کو یقینی بنانے، عالمی معیار کے مطابق ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مراعات کے ذریعے ٹیکس میں اضافے، کرپشن و سمگلنگ کے خاتمے، ان لینڈ ریونیو اور کسٹم کے شعبے الگ کرنے اور ٹیکس ریٹ میں کمی پر پیش کردہ تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ایف بی آر کی آٹو میشن کے نظام کے مجوزہ روڈ میپ کی اصولی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اب اس روڈ میپ پر وقت کے واضح تعین کے ساتھ عمل درآمد کیا جائے۔
اجلاس میں ہدایات دی گئیں کہ ’اہداف کا تعین نہ صرف حقیقت پسندانہ ہو بلکہ عمل درآمد کی رفتار کے لحاظ سے خطے میں تیز ترین بھی ہو۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’ہمیں 24 گھنٹے مسلسل محنت سے یہ ہدف حاصل کرنا ہے۔ ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے مزید ایک لمحہ بھی نہیں۔ یہ پاکستان کے روشن مستقبل اور معاشی بحالی کا سوال ہے۔‘
وزیر اعظم نے وزارت قانون کو ہدایت کی کہ ٹیکس وصولیوں اور ریونیو سے متعلق عدالتوں میں زیرالتوامقدمات اورقانونی تنازعات کے حل کے لیے فی الفور سفارشات پیش کرے تاکہ انہیں حل کرکے قومی خزانے کو 1.7 کھرب روپے کی فراہمی کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور ہوسکیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم نے وزارت قانون کو ایف بی آر میں قانونی شعبہ کے قیام، ڈرافٹنگ کو قانون کے مطابق بنانے اور وکلا کی خدمات لینے کے حوالے سے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اصلاحات پر عمل درآمد کے نتیجے میں ہی چھ سے سات فیصد قومی شرح ترقی کاحصولممکن ہوسکتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’ہمیں اپنے ریونیو اور ٹیکس کے نظام کو جدید بنانےکے لیے سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ مراعات پر مبنی ٹیکس نظام لانا چاہتے ہیں۔ ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کی پوری خواہش ہے لیکن عوام کی ترقی اور سماجی خدمت میں کاروباری برادری کو بھی اپنا کردار ادا کرکے مدد کرنا ہوگی۔‘
وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ تمام ٹیکسوں پر دیے جانے والے استثنیٰ کی مکمل جانچ پڑتال ہونی چاہیے۔
سابق نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے ایف بی آر کی تنظیم نو، آٹومیشن، ریونیو کے حصول میں خامیوں کے مختلف پہلوﺅں اور مستقبل کے لائحہ عمل پر جامع بریفنگ دی۔
ڈاکٹر شمشاد اختر نے اجلاس کو بتایا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی پاکستان میں دنیا بھر کے مقابلے میں کم یعنی 9.5 فیصد ہے جس میں اضافہ کرنا پاکستان کی ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے۔
55.6 فیصد افراد کوئی ٹیکس نہیں دیتے جبکہ صرف3.3 فیصد ٹیکس دیتے ہیں۔
دو لاکھ لوگ 90 فیصد ٹیکس دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا 1.7 کھرب روپیہ قانونی عمل کی وجہ سے پھنسا ہوا ہے۔
انہوں نے فیڈرل پالیسی بورڈ کے قیام، دنیا کے دیگر ممالک کی طرز پرمحکمہ کسٹم کی تشکیل نو اور لیگل اینڈ ریگولیٹری فریم ورک میں اصلاحات کی تجاویز پر بھی روشنی ڈالی۔
اجلاس میں سینیٹر اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، عطااللہ تارڑ، رانا مشہود احمد خان، مصدق ملک، احد چیمہ، شزہ فاطمہ خواجہ، رومینہ خورشید عالم، علی پرویز ملک کے علاوہ ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب، گورنرسٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر، سیکریٹری نجکاری اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔
ممتازبینکارمحمد اورنگزیب وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔