پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان بدھ کو سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے حتمی جائزے کے بعد سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت اسلام آباد کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق یہ معاہدہ ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔
گذشتہ برس پاکستان کی مختصر مدت کی معاشی ضروریات پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے ایک سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت پاکستان کو تین ارب ڈالر قرض ملنا تھا۔ اس میں سے پاکستان کو اب تک دو قسطوں میں 1.9 ارب ڈالر ملے چکے ہیں اور تیسری قسط کے اجرا سے قبل ایک جائزہ لیا جانا باقی تھا۔
آئی ایم ایف کے بیان میں کہا گیا کہ توقع ہے کہ اپریل کے آخر میں آئی ایم ایف کا بورڈ اس جائزہ کے تحت طے پانے والے سٹاف لیول معاہدے پر غور کرے گا۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا تھا کہ ’پہلے جائزے کے بعد کے مہینوں میں پاکستان کی معاشی اور مالی حالت میں بہتری آئی ہے۔‘ تاہم اس سال شرح نمو معتدل رہنے کی توقع ہے اور مہنگائی بھی مقررہ ہدف سے زیادہ رہے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی حکومت کو اقتصادی کمزوریوں سے نمٹنے کے لیے پالیسی اصلاحات کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق نئی حکومت معاشی اصلاحات کی پالیسوں کو جاری رکھنے کی پالیسوں کے پرعزم ہے اور توقع ہے کہ ’ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے مزید کوششوں کے ساتھ بجلی اور گیس کے نرخوں میں ایڈجسٹمنٹ کے بروقت نفاذ کو بھی جاری رکھا جائے گا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان مہنگائی کو کم کرنے اور کرنسی مارکیٹ کے آپریشنز میں شرح مبادلہ میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک محتاط مانیٹری پالیسی کو برقرار رکھنے کے لیے بھی پرعزم ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حکام نے پاکستان کی مالی اور بیرونی پائیداری کی کمزوریوں کو مستقل طور پر حل کرنے اور اقتصادی بحالی کے عمل کو مضبوط بنانے کے لیے قرض کے ایک وسط مدتی پروگرام میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے جس پر بات چیت آنے والے مہینوں میں شروع ہونے کی توقع ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان سے اس معاشی تعاون کے کلیدی مقاصد میں مالیاتی استحکام اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا (خاص طور پر کم ٹیکس والے شعبوں میں) اور ٹیکس انتظام کو بہتر بنانا شامل ہے۔
جبکہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ سرکاری اداروں کے اخراجات میں کمی کے لیے اصلاحات کے عمل کو تیز کر کے توانائی کے شعبے بشمول بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام کو بہتر بنانا اور چوری کے خلاف موثر کوششیں شروع کرنا شامل ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ’ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی‘ کے تحت 2019 میں 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا معاہدہ طے پایا تھا لیکن قرض کی آخری قسط کا اجرا نومبر 2022 سے تاخیر کا شکار تھا۔
اس دوران پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوتا گیا اور عارضی طور پر معاشی درشواریوں کو دور کرنے اور معاشی اصلاحات لانے کے لیے پاکستان کو سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی صورت میں عارضی حل دستیاب ہوا۔
پاکستان کے نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف نے منصب سنھبالنے کے بعد ایک اجلاس میں اپنی معاشی ٹیم کو آئی ایم ایف سے قرض کے پروگرام کی بحالی کے لیے تیاری کرنے کی ہدایت کی تھی اور اب آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان نے قرض کے ایک نئے پروگرام میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔