رینجرز کو پورے سندھ میں آپریشن کے اختیارات دیے جائیں: ایم کیو ایم

ایم کیو ایم رہنماؤں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پولیس ’عیدی کلیکشن‘ کی بجائے جرائم پیشہ عناصر کو لگام ڈالے۔

سات فروری، 2023 کو کراچی میں ملیر گیریژن کے باہر رینجرز اہلکار پہرے پر موجود ہیں(اے ایف پی/آصف حسن)

وفاقی حکومت کی اتحادی اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) نے اتوار کو مطالبہ کیا ہے کہ امن و امان قائم کرنے کے لیے رینجرز کو پورے صوبہ سندھ میں آپریشن کے اختیار دیے جائیں۔

ایم کیو ایم نے آج ایک پریس کانفرنس میں یہ مطالبہ کیا، جہاں سینیٹر فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ کراچی آئیں اور وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ بیٹھ کر صورت حال کا جائزہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس ’عیدی کلیکشن‘ کی بجائے جرائم پیشہ عناصر کو لگام ڈالے۔

خواجہ اظہار الحسن نے پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا کہ ’رینجرز کو پورے سندھ میں آپریشن کے لیے اختیارات دیے جائیں، منتخب حکومت آتے ہی ملزمان لوگوں کو کچھ ہزار (روپے) کے موبائل کے لیے مار رہے ہیں۔‘

خواجہ اظہار نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی کراچی کی صورت حال کے حوالے سے مسلسل آواز بلند کر رہی تھی۔

آئی جی سندھ کی تعیناتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ صوبائی حکومت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو بلیک میل کیا تاکہ اپنی پسند کے کسی شخص کو تعینات کیا جا سکے۔

’آپ کی پسند کا ایک آئی جی، ایک وزیر داخلہ اور ایک وزیر اعلیٰ مقرر کیا گیا۔ ایسا لگتا ہے جیسے کراچی سے کشمور تک کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں میں خوشی کی لہر دوڑ رہی ہے، وہ جشن منا رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ، وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ سندھ کی تعیناتی کے بعد انہیں (ڈاکوؤں کو) قتل کرنے کا لائسنس دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، ’لوگ غصے میں ہیں اور اب مزاحمت کر رہے ہیں – وہ خوف زدہ نہیں، وہ ڈاکوؤں سے لڑ رہے ہیں اور اپنی جان گنوا رہے ہیں۔‘

رواں سال ڈکیتیوں میں مزاحمت پر شہر کراچی میں درجنوں شہری قتل کیے جا چکے ہیں جبکہ ڈکیتی کی بڑھتی وارداتوں میں شہریوں کو موبائل فونز، موٹر سائیکلوں اور نقدی سے محروم کیا جا چکا ہے۔

ایم کیو ایم کے اس مطالبے سے ایک دن پہلے، چھ  اپریل کو سندھ ہائی کورٹ میں امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا جس کا ایجنڈا سٹریٹ کرائم، سیف سٹی اور کچے کے ڈاکو تھے۔

اجلاس میں ڈی جی رینجرز، آئی جی اور ایس ایس پی سمیت افسران نے الگ الگ بریفنگ دی۔

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجلاس کے بعد آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’پولیس یقینی بنائے گی کہ جھوٹے مقدمات نہ بنیں، اس طرح بوجھ بھی کم ہوگا کیونکہ جب کیس رجسٹر ہوتا ہے تو ٹھیک تفتیش ہوتی ہے، ملزمان کو سزا بھی ہوتی ہے۔‘

انڈیپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان رینجرز میجر خاور عباسی کا کہنا تھا کہ ’رینجرز اپنا کام کر رہے ہیں، رینجرز کی کوشش ہے کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے، دہشت گردی، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوروں کے خلاف رینجرز کی بھرپور کارروائیاں جاری ہیں، جبکہ پانی چوری اور سمگلنگ کی روک تھام کے لیے بھی رینجرز پیش پیش ہے۔

’رمضان میں بھی ہماری نفری شہر کے تمام مصروف مقامات پر تعینات ہے، عید پر رینجرز مساجد، امام بارگاہوں پر بھی فرائض سر انجام دیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان