گذشتہ ہفتے کے آخر میں ڈیم ٹوٹنے سے روس کے کوہ یورال کے کئی شہروں میں سیلابی پانی پھیل گیا جس کے نتیجے میں 10 ہزار سے زیادہ مکانات زیر آب آ گئے اور ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
اورنبرگ میں حکام نے اتوار کو ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا۔ علاقے کے گورنر ڈینس پاسلر کا کہنا ہے کہ ریکارڈ کے آغاز کے بعد سے خطے میں آنے والا یہ اب تک کا بدترین سیلاب ہے۔
تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگ گردن تک گہرے سیلابی پانی میں چل رہے ہیں یا اپنے بچوں، پالتو جانوروں اور سامان کے ساتھ شہر سے باہر نکلنے کے لیے کشتیوں کا استعمال کر رہے ہیں۔
روس کے سرکاری خبر رساں ادارے تاس نے رپورٹ کیا ہے کہ چھ بالغ افراد اور تین بچوں کو اورسک شہر کے ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔
جمعے کو ماسکو سے تقریباً 1800 کلومیٹر دور مشرق میں واقع اورسک میں ڈیم ٹوٹنے کے بعد دریائے یورال، جو یورال کے پہاڑوں سے نکلتا ہے اور بحیرہ کیسپین میں داخل ہوتا ہے، کی سطح تیزی سے بلند ہوئی۔ یلشانکا شہر سے گزرنے والی دریائے یورال کی ایک معاون ندی کا پانی بھی کناروں سے باہر نکل آیا جس کی وجہ سے فوری طور پر انخلا کے اقدامات کیے گئے۔ نتیجے کے طور پر کئی نشیبی علاقوں میں سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی ۔
کم از کم ساڑھے پانچ لاکھ کی آبادی والے شہر اورن برگ کے میئر سرگی سالمن نے کہا کہ ’پانی آ رہا ہے اور آنے والے دنوں میں اس کی سطح میں اضافہ ہی ہو گا۔ سیلاب کی صورت حال اب بھی نازک ہی ہے۔‘
کریملن کا کہنا ہے کہ کرگن کے علاقے یورلس اور سائبیریا کے علاقے تیومن میں سیلاب ناگزیر تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
روس کے صدر ولادی میر پوتن نے ہنگامی صورت حال کے وزیر الیگزینڈر کورنکوف کو متاثرہ علاقوں میں جانے کا حکم دیا ہے۔ کریملن کا کہنا ہے کہ روسی صدر نے مقامی گورنرز سے بھی فون پر بات چیت کی۔
سیلاب نے ہمسایہ ملک قازخستان کو بھی متاثر کیا جہاں صدر قاسم جومارٹ توکائیف نے اسے 80 سال میں ملک کی سب سے بڑی قدرتی آفت قرار دیا۔
وفاقی تفتیش کاروں نے 2010 میں بننے والے ڈیم کی تعمیر کے دوران غفلت برتنے اور حفاظتی قوانین کی خلاف ورزی پر فوجداری مقدمہ درج کر لیا ہے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ڈیم کی دیکھ بھال مناسب طریقے سے نہیں کی گئی۔
اورسک میں حکام کا کہنا ہے کہ ڈیم ساڑھے پانچ میٹر پانی کی سطح کے لیے تعمیر کیا گیا تھا لیکن دریائے یورال میں پانی کی سطح بڑھ کر 9.6 میٹر تک پہنچ گئی۔
اورسک آئل ریفائنری میں سیلاب کی وجہ سے اتوار کو کام معطل رہا۔ ریفائنری نے گذشتہ سال 45 لاکھ ٹن تیل صاف کیا تھا۔
اس رپورٹ کی تیاری میں خبر رساں اداروں سے اضافی مدد لی گئی ہے۔
© The Independent