گوادر میں شدید بارش اور سیلاب کے بعد ایمرجنسی کانفاذ

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہر میں ایمرجنسی نافذ کرکے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔ متاثرہ علاقوں سے ڈی واٹر پمپ اور ٹینکرز کے ذریعے پانی کی نکاسی کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سمیت مکران ڈویژن میں کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی مسلسل بارشوں کے باعث گوادر شہر کا بیشتر حصہ پانی میں ڈوب گیا ہے اور اس وقت شہر میں ’اربن فلڈنگ‘ کی صورت حال ہے۔

آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے ’پی ڈی ایم اے‘ نے ایک بیان میں کہا کہ گوادر میں 2010 کے بعد پہلی مرتبہ اس قدر شدید بارش ہوئی ہے اور ’ایمرجنسی لگاکر شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جارہا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’ڈی سی گوادر سمیت تمام ضلعی انتظامیہ کے لوگ، پی ڈی ایم اے، لیویز، پولیس تمام میدان عمل میں ہیں۔ سول سوسائٹی بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔‘

صحافی اعظم الفت کے مطابق ڈی جی پی آر کے افسر عبدالواحد نے بتایا ہے کہ ضلع گوادر بارشوں نے تباہی مچادی ہے۔گوادر کے علاقے سربندن اور شنکانی در میں بارش کا پانی کوسٹل ہائی وے پر بہہ رہا ہے جس سے ہائی وے پر ٹریفک کی روانی متاثر ہے جبکہ رہائشی آبادی اور دکانیں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔

موسلادھار بارش  کے باعث دریائے نہنگ میں سیلاب سے ایک مقامی پل بھی بہہ گیا جس کے بعد سکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شہر میں ایمرجنسی نافذ کرکے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔ متاثرہ علاقوں سے ڈی واٹر پمپ اور ٹینکرز کے ذریعے پانی کی نکاسی کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔

 محکمہ موسمیات کوئٹہ کے مطابق گوادر میں منگل کو چند گھنٹوں کے دوران 100 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی۔

بلوچستان کے ضلع کیچ میں بھی طوفانی بارش سے تربت تا مند کا راستہ پانی میں بہہ جانے سے سڑک بند ہےجبکہ نصیرآباد، ڈیرہ مرادجمالی اور گردونواح میں بھی تیز بارش ہوئی جس کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آ گئے اور بجلی کے آٹھ فیڈر ٹرپ کر گئے جس سے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محکمہ موسمیات کے مطابق عبداللہ، توبہ اچکزئی، توبہ کاکڑی، زیارت، خانوزئی، کان مہترزئی اور مسلم باغ کے پہاڑوں پر برفباری جبکہ قلات، تربت، کیچ، کوئٹہ، زیارت،  پنجگور، گوادر، آوران، خضدار، چمن اور پشین میں دوسرے روز (منگل)کو بھی بارشوں کا سلسلہ جاری رہا اور دارلحکومت کوئٹہ میں بارش اور پہاڑوں پر برف باری کے باعث شہر شدید سردی کی لپیٹ میں ہے۔

نگراں وزیر اعلی بلوچستان علی مردان ڈومکی کے مطابق پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ ریسکیو کارروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ رابطہ سڑکیں زیر آب آنے سے ریسکیو کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

نگراں وزیر اعلٰی بلوچستان کے مطابق ریسکیو ٹیموں کو مطلوبہ مشینری فراہم کر دی گئی ہے۔

پانی کی نکاسی کا موثر نظام نہ ہونے سے پانی سڑکوں پر جمع ہو گیا ہے۔

سربراہ  حق دو تحریک بلوچستان کے نو منتخب اپم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہےکہ طوفانی بارش میں پورا گوادر  شہر ڈوب گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہےکہ گوادر میں فوری طور پر ایمرجنسی نافذکی جائے۔

سینیٹر کہدہ بابر کہتے ہیں پورا گوادر شہر ڈوبا ہوا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اپنی مدد  آپ کے تحت کام کر رہی ہے اور انہوں نے آفات سے نمٹنے کے قومی اور صوبائی اداروں، این ڈی ایم اے اور  پی ڈی ایم اے، سے کہا ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان