رس کُک المعروف ہارڈ گیزر کا پورے افریقہ جتنی لمبائی کا سفر پیدل طے کرنے والے پہلے شخص ہونے کے دعوے پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔
ویسٹ سسیکس سے تعلق رکھنے والے مسٹر کک نے جنوبی افریقہ کے جنوبی سرے سے شروع ہو کر 352 دن اور 16,000 کلومیٹر سے زیادہ کے سفر کے بعد اتوار کو تیونس کے شمالی ترین مقام پر پہنچ کر اپنا مشکل چیلنج ختم کیا۔
ٹک ٹاک پر اپنے مشکل سفر کو دستاویزی شکل دینے اور خیراتی اداروں کے لیے سات لاکھ پاؤنڈ سے زائد رقم جمع کرنے والے 27 سالہ شخص کو متعدد خطرات کا سامنا کرنا پڑا، جن میں مسلح ڈکیتی، ویزے کی پیچیدگیاں اور فوڈ پوائزننگ شامل تھے۔
مسٹر کک کا ماننا ہے کہ وہ پورے افریقہ جتنی لمبائی کا پیدل سفر کرنے والے پہلے شخص ہیں لیکن اب ورلڈ رنرز ایسوسی ایشن (ڈبلیو آر اے) نے اس پر اختلاف کیا ہے، جو ان افراد پر مشتمل سات رکنی گروپ ہے جنہوں نے کامیابی کے ساتھ پیدل زمین کا چکر لگایا ہے۔
ڈبلیو آر اے کا دعویٰ ہے کہ ان کے ارکان میں سے ایک ڈینش شہری جیسپر اولسن 2010 میں افریقہ جتنی لمبائی کا سفر طے کرنے والے پہلے شخص بنے تھے جب انہوں نے 434 دنوں میں مصر کے شہر تابا سے جنوبی افریقہ کے کیپ آف گڈ ہوپ تک کا سفر کیا تھا۔
گروپ کا کہنا ہے کہ اس وقت 37 سالہ اولسن نے ’ورلڈ رن ‘چیلنج کے دوران افریقہ جتنی لمبائی کا طویل سفر کیا جس میں انہوں نے کئی اور براعظموں کو عبور کیا۔ وہ پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ان کا ریکارڈ بدستور قائم ہے۔
دریں اثنا نکولس بورن نامی ایک برطانوی شخص بھی افریقہ کی لمبائی جتنے سفر کا ریکارڈ رکھنے کے دعوے کے ساتھ سامنے آیا ہے۔
بورن 1998 میں کیپ ٹاؤن سے قاہرہ تک دوڑنے والے پہلے شخص بنے تھے – ریگستانوں اور جنگی علاقوں سے گزرتے ہوئے دس ہزار کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کیا اور 2000 میں گنیز ورلڈ ریکارڈزنے تصدیق کی تھی۔
دی انڈپینڈنٹ سے بات کرتے ہوئے مسٹر بورن نے کہا کہ مسٹر کک کے دعوے کو سننے کے بعد دوستوں نے ان پر زور دیا تھا کہ وہ کچھ بولیں، لیکن انہوں نے کہا کہ انہیں 27 سالہ کک کی کامیابی میں کوئی ’دلچسپی ‘ نہیں ہے۔
مسٹر بورن کا کہنا تھا کہ اکثر تنازعات انتہائی پیچیدہ ریکارڈز کے حوالے سے پیدا ہوتے ہیں کیونکہ طویل فاصلے کے چیلنجز کی نگرانی اور معیار طے کرنے کے لیے کوئی گورننگ باڈی موجود نہیں لیکن کہا کہ ’روس کو میرا سلام ہے، یہ ایک بہترین کوشش ہے۔‘
گیزر نے افریقہ سے گزرنے کے لیے سب سے براہ راست راستہ اختیار نہیں کیا- اس کے بجائے براعظم کے مغربی ساحل پر چلتے ہوئے شمال کا سفر کیا۔
مسٹر کک کا سفر مسٹر اولسن کے روٹ سے 3400 کلومیٹر لمبا تھا لیکن ڈبلیو آر اے کا اصرار ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ڈبلیو آر اے نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے مسٹر کک سے رابطہ کیا ہے اور انہیں متنبہ کیا ہے کہ مسٹر اولسن اور دو دیگر ارکان ، فرانس سے سرج جیرارڈ اور آئرلینڈ سے ٹونی مانگن نے بھی اس چیلنج کو پہلے ہی پورا کر لیا ہے۔
2022 میں پیدل زمین کا چکر لگانے والی ڈبلیو آر اے کی رکن میری لیوٹی کے ’بقول وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ افریقہ کی لمبائی جتنا طویل سفر طے کرنے والے پہلے شخص ہیں۔
’ہم واقعی روس کو مبارک باد دیتے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ جیسپر کی کامیابی سے انکار کیا جائے۔
’میں یہ تسلیم کر سکتی ہوں کہ شاید وہ اس کے بارے میں نہیں جانتے تھے یا انہوں نے تحقیق نہیں کی تھی یا انہوں نے واقعی سوچا تھا کہ وہ کسی وجہ سے پہلے شخص تھے۔
’ہم نے اس سے قبل سوشل میڈیا اور انسٹاگرام پر ان (مسٹر کک) سے رابطہ کیا تھا۔ ہم نے کوشش کی ہے اور اب ہم نے برطانیہ میں پریس کو یہ کہتے ہوئے دیکھا ہے کہ وہ پہلے شخص تھے۔
’ہمیں حقائق کو درست کرنا چاہیے۔ ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ وہ سب سے جنوبی [مقام] سے سب سے زیادہ شمالی کی طرف دوڑنے والا پہلا شخص ہے۔
’لیکن جب ہم پڑھتے ہیں کہ وہ پورے افریقہ کا پیدل سفر کرنے والا پہلے شخص ہیں تو یہ حقائق کے نقطہ نظر سے سچ نہیں ہے۔‘
دریں اثنا، مسٹر اولسن نے چیلنج کے دوران ’کئی دنوں کی چھٹی‘ لینے پر مسٹر کک کا مذاق اڑایا۔
ڈیلی ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سرج جیرارڈ نے اپنی عالمی دوڑ میں پانچ براعظموں کو عبور کیا اور پوری دوڑ کے دوران ایک دن کی چھٹی کے بغیر اپنی دوڑ مکمل کی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا موازنہ رس کک کی افریقہ میں دوڑ سے کرنا جہاں کئی دن کی چھٹیاں تھیں، میرے خیال میں ہاف میراتھن کا موازنہ مکمل میراتھن سے کرنا اپنے آپ میں تھوڑا سا مشکل کام ہے۔
’لہذا میرے لیے یہ خود پر توجہ دینے کے بارے میں نہیں بلکہ چیزوں کو صحیح پیمانے پر رکھنا ہے تاکہ دوڑنے والوں کو اندازہ ہو سکے کہ الٹرا رننگ میں زیادہ سے زیادہ حدود کہاں ہیں۔ اور امید ہے کہ حوصلہ افزائی ہو گی۔‘
سوشل میڈیا پر لاکھوں فالورز کی حمایت سے، ہرسٹ گیزر تیونس کے سب سے شمالی مقام راس انجیلا پہنچے اور ان سے ملنے کے لیے آنے والے لوگوں نے ان کا استقبال کیا۔
پروجیکٹ افریقہ کے نام سے شروع کیے گئے اس منصوبے کے دوران مسٹر کک نے دو خیراتی اداروں دی رننگ چیریٹی اور سینڈبلاسٹ کے لیے سات لاکھ پاؤنڈ سے زائد رقم جمع کی ہے، جن میں آخرالذکر برطانیہ میں رجسٹرڈ ایک خیراتی ادارہ ہے جو مغربی صحارا کے مقامی صحاراوی لوگوں کے بارے میں شعور اجاگر کر رہا ہے۔
دماغی صحت، جوے اور شراب نوشی کی مشکلات سے گزرنے کے بعد الٹرا رننگ کی طرف مائل ہونے والے کک نے ٹوئٹر/ایکس پر کہا کہ ’بلاشبہ یہ چیلنج میری زندگی کا سب سے مشکل چیلنج تھا‘ لیکن ’بہت بڑا اعزاز‘ تھا۔
انہوں نے لکھا کہ ’ہم ہر ایک ملک میں ناقابل یقین لوگوں سے ملے ہیں جنہوں نے محبت اور مہربانی کے ساتھ ہمارا استقبال کیا۔ جذبہ انسانی ایک خوبصورت چیز ہے۔
’میں ان تجربات کے لیے شکر گزار ہوں اور ہر ایک کو اپنی اپنی مہم جوئی کے لیے حوصلہ افزائی کروں گا، چاہے وہ کچھ بھی ہو۔ اس سفر کا ناقابل یقین حصہ بننے کے لیے افریقہ کے لوگوں کا شکریہ۔‘
ڈبلیو آر اے کے صدر فل عصام کا کہنا ہے کہ ’ڈبلیو آر اے ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے جیسپر کین اولسن کو پورے افریقہ کا سفر کرنے والے پہلے شخص کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔
’لہذا ورلڈ رنرز ایسوسی ایشن برطانوی شہری رس کک کے اس دعوے کی مخالفت کرتی ہے کہ وہ افریقہ کا پیدل سفر کرنے والے پہلے شخص ہیں۔‘
اس خبر میں پی اے سے بھی رپورٹنگ شامل ہے۔
© The Independent